ابن القلانسی (پیدائش: 1071ء27 مارچ 1160ء) عرب سیاست دان اور مؤرخ تھے۔

ابن القلانسی
(عربی میں: حمزة بن أسد بن علي بن مُحمَّد التميمي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1071ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دمشق   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 27 مارچ 1160ء (88–89 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دمشق   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان ،  مورخ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سوانح ترمیم

ابن القلانسی سے متعلق معلومات زیادہ فراہم نہیں ہوسکیں مگر جس قدر معلومات تک رسائی ہو سکی ہے، اُس سے معلوم ہوتا ہے کہ ابن القلانسی کا نام حمزہ ابن اسد تھا اور کنیت ابویعلٰی تھی۔ اُن کا تعلق قبیلہ بنو تمیم سے تھا۔ ابن القلانسی کی ولادت 463ھ/ 1071ء میں دمشق میں ہوئی۔ اُن کی زندگی کا ابتدائی حصہ دمشق میں گذرا جہاں انھوں نے مشہور علما سے تعلیم حاصل کی۔ ابن القلانسی نے شریعت، ادب، الہیات کی تعلیم بھی دمشق میں حاصل کی۔ آخرِ کار وہ دمشق میں دیوان الرسائل کے عہدہ پر فائز ہوئے، علاوہ ازیں وہ شہر دمشق کے دو بار رئیس کے عہدہ پر فائز ہوئے۔

ابن القلانسی کی زندگی کا طویل حصہ دمشق میں گذرا۔ ابن القلانسی کی پیدائش کے وقت دمشق پر دولت فاطمیہ کی حکومت قائم تھی جبکہ 1076ء میں زین الدولہ اِنتصار ابن یحییٰ المسعودی کے بعد سلجوقی خاندان کی حکومت قائم ہو گئی۔ 1076ء سے 1104ء تک سلجوقی خاندان دمشق پر حکومت کرتا رہا۔ 1104ء میں بوری خاندان برسر اِقتدار آگیا اور اِن کی حکومت 1154ء تک دمشق پر قائم رہی۔ 1154ء میں سلطان نور الدین زنگی نے دمشق پر حکومت قائم کی اور سلطان نور الدین زنگی کی حکومت کے چھٹے سال ابن القلانسی کی وفات دمشق میں ہوئی۔ مسلم مؤرخین کی نسبت وہ پہلے مؤرخ تھے جو دمشق پر تین خاندانی حکمرانوں کے عینی شاہد تھے۔ ایک اندازے کے مطابق قیاس کیا جا سکتا ہے کہ بوری خاندان کے عہدِ حکومت میں وہ والی دیوانِ بلاد الشام مقرر کیے گئے تھے۔

وفات ترمیم

ابن القلانسی نے 89 سال کی عمر میں بروز اتوار 17 ربیع الاول 555ھ مطابق 27 مارچ 1160ء کو دمشق، شام میں وفات پائی۔[1]

بحیثیتِ مؤرخ ترمیم

ابن القلانسی نے ہلال الصابی کی تصنیف ہلال الصابی کا ذیل لکھا ہے، ہلال الصابی کی تاریخ 448ھ/ 1056ء تک محیط تھی جبکہ ابن القلانسی نے اِس کو مزید 555ھ تک مکمل کیا اور اِس کا نام محض الذیل رکھا۔ متاخر مؤرخین نے اِس تصنیف کے حوالے بکثرت نقل کیے ہیں۔ جارجیائی مستشرق ہنری فریڈرِک ایمڈروز ( Henry Frederick Amedroz، پیدائش: 1854ء، وفات: 1917ء) نے آکسفورڈ سے اِس مخطوطہ کو 1908ء میں شائع کیا۔ یہ مخطوطہ ناقص تھا جس میں تاریخی واقعات کا آغاز 363ھ سے ہوتا ہے اور اختتام 555ھ پر ہوتا ہے، اِس سے معلوم ہوتا ہے کہ مخطوطہ ہذا کے شروع کے سالوں پر مبنی واقعات کے صفحات گم ہو چکے ہیں۔[1] اِس تاریخ میں پہلی صلیبی جنگ کے واقعات تفصیلی مذکور ہیں۔ یہی واقعات بعد ازاں مسلم مؤرخ ابن الاثیر الجزری نے اپنی تصنیف الکامل فی التاریخ میں نقل کیے ہیں۔

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب دائرۃ المعارف الاسلامیہ: جلد 1، صفحہ 648، مضمون ابن القلانسی۔ مطبوعہ لاہور 1384ھ/ 1964ء۔