ابو اسحاق ابراہیم الزرقالی

ابو اسحاق ابراہیم الزرقالی جسے الزرقالی اور ابن زرقالہ بھی کہا جاتا ہے، ایک عرب[5] مسلمان ہیئت دان اور آلات ساز تھا جو اپنے وقت کا ممتاز ماہر فلکیات تھا۔ اس کا نام مشہور الزرقالی ہے لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ اصل نام الزرق اللہ ہے۔[6] جب کہ لاطینی زبان میں اسے Arzachel یا Arsechieles سے جانا جاتا ہے، یہ نام Arzachel سے نظر ثانی شدہ ہے، جس کا مطلب ہے نقش گر۔[7]

ابو اسحاق ابراہیم الزرقالی
(عربی میں: أَبُو إِسْحَاقْ إِبْرَاهِيمْ بْنْ يَحْيَى اَلتَّجِيبِي اَلنِّقَاشِ الزرقالي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (عربی میں: أَبُو إِسْحَاقْ إِبْرَاهِيمْ بْنْ يَحْيَى اَلتَّجِيبِي اَلنِّقَاشِ الزرقالي ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش سنہ 1027ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طلیطلہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1100ء (72–73 سال)[2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قرطبہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت اندلس   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ صاعد الاندلسی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ماہر فلکیات ،  منجم ،  گھڑی ساز   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی [4]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل فلکیات ،  اسطرلاب   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

الزرقالی طلیطلہ کے نواحی گاؤں میں پیدا ہوا۔ طلیطلہ اس وقت طائفہ طلیطلہ کا دار الحکومت تھا۔ شروع میں اس کی ترتیب بطور لوہار کی گئی۔ بعد میں اس نے ہنسدہ اور فلکیات کی تعلیم ذوق و شوق سے حاصل کی۔

سائنس

ترمیم

الزرقالی نے اپنی کتاب میں بتایا کہ ستارون کے مقابلے میر اوج الشمس حرکت پزیر ہے۔ اس نے اس حرکت سے پیدا ہونے والے تغیر کی پیمائش بھی کی۔ اس نے اس تغیر کی مقدار ہر دو سو ننانوے عام سالوں کے سیکنڈ لیے ایک ڈگری بتائی جو 1204 زاویائی سیکنڈ سالانہ بنتی ہے۔ یہ پیمائش منطقۃ البروج (Zodiac) ہی کی سمت میں کی گئی تھی۔ دور جدید کے نازک اور حساس ترین آلات سے یہ پیمائش 11.08 زاویائی سیکنڈ سالانہ نکلی ہے۔[8]

طلیطہ کے جداول

ترمیم

الزرقالی کی پہلی کتاب طلیلہ کے جداول پر مشتمل ہے۔ اس کے دو لاطینی تراجم بھی موجود ہیں۔ اس میں مطلع استوائی اور سورج، چاند اور سیاروں کی مساواتوں کو معلوم کرنے سے متعلق الخوارزمی کا جدول دیا گیا ہے، اس کے علاوہ اس میں البتانی کا جدول بھی شامل ہے جس میں طلع مائل، طالع اختلاف منظر، گرہن اور سیاروں کی ترتیب جیسے موضوعات پر معلومات فراہم کی گئی ہیں۔[9][10] تعدیل بروج سے متعلق ہرمس کا جدول اہتراز طریق الشمس یا آغاز اور اختتام سے متعلق ثابت بن قرہ کا جدول بھی کتاب میں موجود ہے۔ اس کتاب میں ٹرگنومیٹری کی نسبتوں یعنی سائن، کوسائن، ٹینجٹ اور کوٹینجٹ کے ساتھ کروگہ جیسے ہندوستانی عوامل پچھلے جداول میں بھی کافی حد تک تصحیح کی۔[8]

اہم کام :

  • "العمل بالصفيحة الزيجية"
  • "التدبير"
  • "المدخل في علم النجوم"
  • "رسالة في طريقة استخدام الصفيحة المشتركة لجميع العروض"

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہhttp://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12046128c — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. ISBN 978-0-684-31559-1
  3. صفحہ: 118 — https://boletinrsg.com/index.php/boletinrsg/article/view/81/90
  4. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہhttp://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12046128c — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  5. Edward Stewart Kennedy (1983)۔ Studies in the Islamic exact sciences (بزبان انگریزی)۔ American University of Beirut۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 مارچ 2018 
  6. s.v. "al-Zarqālī"، Julio Samsó، دائرۃ المعارف الاسلامیہ، New edition, vol. 11, 2002.
  7. Weever, J.۔ Chaucer Name Dictionary: A Guide to Astrological, Biblical, Historical, Literary, and Mythological Names in the Works of Geoffrey Chaucer۔ Routledge, 1996۔ صفحہ: 41۔ ISBN 978-0-8153-2302-0 
  8. ^ ا ب خالد اقبال یاسر۔ "ابو اسحاق الزرقالی"۔ $1 میں فرید اے پراچہ۔ اردو سائنس انسائیکلوپیڈیا۔ 10 (سوم ایڈیشن)۔ لاہور: اردو سائنس بورڈ۔ صفحہ: 1914 
  9. Thomas F. Glick، Steven John Livesey، Faith Wallis (2005)، Medieval Science, Technology, and Medicine: An Encyclopedia، روٹلیج، صفحہ: 30، ISBN 0-415-96930-1 
  10. G. J. Toomer (1969)، "The Solar Theory of az-Zarqāl: A History of Errors"، Centaurus، 14 (1): 306–336، Bibcode:1969Cent.۔۔14.۔306T تأكد من صحة قيمة |bibcode= length (معاونت)، doi:10.1111/j.1600-0498.1969.tb00146.x ، at p. 314.

مزید پڑھیے

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم