محمد بن موسیٰ خوارزمی
عبد اللہ بن محمد بن موسیٰ خوارزمی نے عالمگیر شہرت پائی۔
محمد ابن موسیٰ الخوارزمی | |
---|---|
(عربی میں: محمد بن موسی خوارزمی) | |
سوویت اتحاد سے 6 ستمبر 1983 کو الخوارزمی کے اعزاز میں ان کی 1200 ویں سالگرہ (اندازہً) پر جاری ہونے والا ایک ڈاک ٹکٹ۔
| |
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | 780ء |
وفات | 850ء بغداد[1] |
رہائش | بغداد |
شہریت | ![]() |
نسل | ایرانی |
عملی زندگی | |
پیشہ | ریاضی دان، ماہر فلکیات، جغرافیہ دان، فلسفی، مترجم، منجم، مورخ |
پیشہ ورانہ زبان | فارسی، عربی[2] |
شعبۂ عمل | فلکیات، ریاضی، الجبرا، ہندی اعداد، حساب، مثلثیات، جغرافیہ، زمینیات |
ملازمت | بیت الحکمت |
وجہ شہرت | ریاضی کے کارہائے نمایاں |
کارہائے نمایاں | الكتاب المختصر في حساب الجبر والمقابلۃ |
درستی - ترمیم ![]() |
نام ترمیم
ان کا نام ’’عبد اللہ بن محمد بن موسیٰ خوارزمی‘‘ ہے، خوارزم سے تعلق رکھتے تھے، کچھ مورخین نے ان کی پیدائش کاسن 780ء لکھا ہے۔، تاہم وہ المامون کے زمانے میں تھے، بغداد میں رہے۔
وجہ شہرت ترمیم
خوارزمی کی وجہ شہرت ان سے زیادہ ان کے آثار ہیں اور ریاضی اور فلکیات میں شہرت پاکر ابھرے، خلیفہ المامون سے منسلک ہوئے جنھوں نے ان کا خوب اکرام کیا، “بیت الحکمہ” سے بھی منسلک ہوئے اور معتبر سائنسدانوں اور علما میں شمار ہوئے، انھوں نے ریاضی ایجاد کی
وفات ترمیم
ان کی وفات 232ھ کے بعد کے کسی سال میں ہوئی۔ آپ کی وفات 850ء میں ہوئی۔
تصنیفات ترمیم
انہوں نے بہت ساری اہم تصانیف چھوڑیں جن میں کچھ اہم یہ ہیں :
- الزیج الاول، الزیج الثانی جو ”السند ہند“ کے نام سے مشہور ہے،
- کتاب الرخامہ، کتاب العمل بالاسطرلاب،
- اور مشہورِ زمانہ ”کتاب الجبر والمقابلہ“ جسے انہوں نے لوگوں کے روز مرہ ضروریات اور معاملات کے حل کے لیے تصنیف کیا جیسے میراث، وصیت، تقسیم، تجارت، خرید وفروخت، کرنسی کا تبادلہ (ایکسچینج)، کرایہ، عملی طور پر زمین کا قیاس (ناپ)، دائرہ اور دائرہ کے قُطر(diameter) کا قیاس، بعض دیگر اجسام کا حساب جیسے ثلاثی، رباعی اور مخروط ہرم وغیرہ۔ ۔
- اس میں سے ایک کارنامہ (صورۃ الارض) نامی کتاب کی تصنیف بھی ہے جس میں انہوں نے مختلف قدرتی اور آدم ساز (انسانوں کے بنائے ہوئے) خطے مثلاً پہاڑوں سمندروں، جزیروں، دریاؤں، نہروں اور شہروں کو ان کے ناموں کی ترتیب کے اعتبار سے ارضیاتی نقشہ جات میں وقت اور تصحیح کے ساتھ ذکر کیا ہے
- وہ پہلے سائنسدان تھے جنھوں نے علمِ حساب اور علمِ جبر کو الگ الگ کیا اور جبر کو علمی اور منطقی انداز میں پیش کیا۔
وہ نہ صرف عرب کے نمایاں سائنسدانوں میں شامل ہیں بلکہ دنیا میں سائنس کا ایک اہم نام ہیں، انہوں نے نہ صرف جدید جبر کی بنیاد رکھی، بلکہ علمِ فلک میں بھی اہم دریافتیں کیں، ان کا زیچ علمِ فلک کے طالبین کے لیے ایک طویل عرصہ تک ریفرنس رہا، خلاصۂ کلام یہ ہے کہ ریاضیاتی علوم میں یورپ کبھی بھی ترقی نہ کرپاتا اگر اس کے ریاضی دان خوارزمی سے نقل نہ کرتے، ان کے بغیر آج کے زمانے کی تہذیب، تمدن اور ترقی بہت زیادہ تاخیر کا شکار ہوجاتی۔
الخوارزم (لاطینی میں جو "الگورتہم" بنا) ان کے نام سے ماخوذ ہے۔[3]
مزید دیکھیے ترمیم
حوالہ جات ترمیم
- ↑ ربط : https://d-nb.info/gnd/118676180 — اخذ شدہ بتاریخ: 30 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb122220627 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ Knuth, Donald (1979). Algorithms in Modern Mathematics and Computer Science. Springer-Verlag. ISBN 0-387-11157-3. 24 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 06 ستمبر 2010.
ویکی ذخائر پر محمد بن موسیٰ خوارزمی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |