ابو بکر احمد بن محمد بن ہانی اسکافی اثرم طائی کہا جاتا ہے قبیلہ کلب کی نسبت سے کلبی تھے۔ بڑے عالم، امام، حافظ الحدیث تھے، سنن کتاب کے مصنف اور احمد بن حنبل کے شاگرد تھے۔ عباسی دور میں ہارون الرشید کے عہد ملوکیت میں پیدا ہوئے۔[1]

ابو بکر اثرم
(عربی میں: أبو بكر الأثرم ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
تاریخ وفات سنہ 875ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت دولت عباسیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
فرقہ اہل سنت
فقہی مسلک حنبلی
عملی زندگی
استاذ احمد بن حنبل ،  ابن ابی شیبہ   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص احمد بن شعیب النسائی رضوان   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فقیہ ،  محدث   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل فقہ ،  علم حدیث   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

اساتذہ

ترمیم

عبد اللہ بن بکر سہمی، ہوذہ بن خلیفہ، احمد بن اسحاق حضرمی، ابو نعیم، عفان، قعنبی، ابو الولید طیالسی، عبد اللہ بن صالح کاتب لیثی، عبد اللہ بن رجاء غدانی، حرمی بن حفص، مسدد بن مسرہد، موسیٰ بن اسماعیل، عمرو بن عون، قالون عیسیٰ، عبد الحمید بن موسیٰ مصیصی، مسلم بن ابراہیم، احمد بن حنبل، ابو جعفر نفیلی، ابن ابی شیبہ اور دوسرے کبار علما و محدثین سے علم حاصل کیا۔

تلامذہ

ترمیم
  • نسائی
  • موسیٰ بن ہارون
  • یحییٰ بن صاعد
  • علی بن ابی طاہر قزوینی
  • عمر بن محمد جوہری
  • احمد بن محمد بن شاکر زنجانی اور دوسرے علما نے ان سے علم حاصل کیا۔

علما کی آرا اور اوصاف

ترمیم

ابو بکر خلال کہتے ہیں: «اثرم جلیل القدر حافظ الحدیث تھے، عاصم بن علی جب بغداد تشریف لے گئے تو وہاں اپنے لیے سب سے زیادہ مفید شخص کو تلاش کیا، چنانچہ ابو بکر اثرم کے علاوہ کسی کو نہیں پایا اور پہلی ہی نظر میں ابو بکر اثرم اپنی کمسنی کے باوجود انھیں بھا گئے، ابو بکر اثرم نے ان سے کہا اپنی کتابیں نکالو، پھر کہنے لگے یہ یہ حدہث صحیح ہے اور یہ یہ غلط ہے، عاصم بن علی بہت خوش ہوئے اور تقریباً پچاس مجلسوں میں املا کیا۔»

پہلے صرف احادیث یاد کرتے تھے، جب امام احمد بن حنبل سے ملاقات کی تو امام صاحب کے مسلک میں داخل ہو گئے۔ ابو بکر مزدوی کہتے ہیں کہ: ابو بکر اثرم نے فرمایا: ”پہلے میں فقہ اور اختلافات یاد کیا کرتا تھا، جب امام احمد سے ملاقات ہوئی تو یہ سب ترک کر دیا۔“

ابو بکر بن صدقہ کہتے ہیں کہ: ابراہیم اصفہانی یعنی ابن اورمہ نے فرمایا: ”ابو بکر اثرم، ابو زرعہ رازی سے بڑے حافظ الحدیث اور ثقہ ہیں۔“[2]

وفات

ترمیم

وفات کی قطعی تاریخ معلوم نہیں ہے۔ مصنف "تذکرہ" میں لکھتے ہیں کہ: ”میرا خیال ہے کہ 260 کے بعد ہی وفات پائی۔“ حافظ ابن حجر "تہذیب" میں لکھتے ہیں کہ: ”سنہ 261 میں وفات پائی۔“[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "سير أعلام النبلاء» الطبقة الرابعة عشر» الأثرم"۔ library.islamweb.net۔ 03 مارچ 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جون 2019 
  2. ^ ا ب "أبو بكر الأثرم • الموقع الرسمي للمكتبة الشاملة"۔ shamela.ws