ابو حفص الہاشمی القریشی

ابو حفص الہاشمی القریشی(عربی: أبو حفص الهاشمي القرشي) دولت اسلامیہ عراق و شام (داعش) کے تیسرے سربراہ تھے۔ انہوں نے 3 اگست 2023ء کو دولت اسلامیہ کی قیادت سنبھالی تھی۔[1] اس عہدے پر تقرری کے وقت ان کی شخصیت اور ماضی کے بارے میں بہت کم معلومات دستیاب تھیں۔ ابو حفص الہاشمی القریشی کی تعیناتی کی تصدیق 3 اگست 2023ء کو داعش کے ترجمان ابو حذیفہ الانصاری نے ایک آڈیو پیغام میں کی تھی۔[2]

ابو حفص الہاشمی القریشی
أبو حفص الهاشمي القرشي
معلومات شخصیت
پیدائش نامعلوم تاریخ
عراق (ممکنہ طور پر)
تاریخ وفات زندہ
قومیت عراقی
مذہب اسلام
عملی زندگی
پیشہ داعش کے امیر
مادری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ شہرت داعش کی قیادت سنبھالنا
عسکری خدمات
وفاداری عراق اور الشام میں اسلامی ریاست   ویکی ڈیٹا پر (P945) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شاخ داعش فوج   ویکی ڈیٹا پر (P241) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کمانڈر عراق اور الشام میں اسلامی ریاست   ویکی ڈیٹا پر (P598) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں دہشت پر جنگ ،  شامی خانہ جنگی ،  عراقی خانہ جنگی (2014ء–تاحال)   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تنظیم داعش
ابو حذیفہ کی طرف سے ابو حفص الہاشمی کو آئی ایس کا نیا خلیفہ بنانے کے اعلان کی آڈیو

پس منظر

ترمیم

ابو حفص کی ابتدائی زندگی اور دولت اسلامیہ میں ان کی سرگرمیوں کے بارے میں معلومات محدود ہیں۔[3] وہ "القریشی" کے لقب سے جانے جاتے ہیں، جو قریش قبیلے کی نسبت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ قریش پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا قبیلہ تھا، اور دولت اسلامیہ کے بانیوں کا دعویٰ ہے کہ ان کے سربراہوں کا تعلق اسی قبیلے سے ہے تاکہ اسلامی خلافت کی قانونی حیثیت کو مضبوط کیا جا سکے۔[4]

قیادت

ترمیم

ابو حفص الہاشمی القریشی نے 3 اگست 2023ء کو دولت اسلامیہ کی قیادت سنبھالی، جب ان کے پیشرو، ابو الحسین الحسینی القریشی کو قتل کر دیا گیا تھا۔ ابو الحسین الحسینی القریشی کو ترکیہ کے حکام نے اپریل 2023ء میں شام کے علاقے جندیرس میں ایک فوجی آپریشن کے دوران ہلاک کیا تھا۔[5] داعش نے 3 اگست 2023ء کو ابو حفص کی تقرری کا اعلان کیا۔[6]

دولت اسلامیہ کی حالت

ترمیم

ابو حفص کے دور میں دولت اسلامیہ کو عراق، شام اور افغانستان میں اپنے دشمنوں سے مسلسل دباؤ کا سامنا رہا۔ اگرچہ تنظیم نے اپنا کچھ علاقہ کھو دیا ہے، مگر یہ اب بھی عراق اور شام میں حملے کرتی رہتی ہے۔[7] ابو حفص کی قیادت میں تنظیم نے خاص طور پر افغانستان میں اپنی سرگرمیوں کو بڑھایا ہے، جہاں وہ افغان طالبان کے خلاف متحرک رہی ہے۔[8]

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://www.alaraby.co.uk/politics/زعيم-داعش-الجديد-أبو-حفص-الهاشمي-القرشي
  2. https://www.voanews.com/a/islamic-state-group-announces-new-leader/7210454.html
  3. https://english.alarabiya.net/News/middle-east/2023/08/03/ISIS-names-new-leader-Abu-Hafs-al-Hashimi-al-Qurashi[مردہ ربط]
  4. https://www.bbc.com/news/world-middle-east-66402138[مردہ ربط]
  5. https://www.aljazeera.com/news/2023/4/30/turkey-says-it-has-killed-isil-leader-abu-al-hussein-al-husseini-al-qurashi[مردہ ربط]
  6. https://www.voanews.com/a/islamic-state-group-announces-new-leader/7210454.html
  7. https://english.alarabiya.net/News/middle-east/2023/08/03/ISIS-names-new-leader-Abu-Hafs-al-Hashimi-al-Qurashi[مردہ ربط]
  8. https://www.longwarjournal.org/archives/2023/08/islamic-state-names-abu-hafs-al-hashimi-al-qurashi-as-its-new-global-leader.php[مردہ ربط]