ابو حیان غرناطی
ابو حیان الغرناطی ، محمد بن یوسف ابن علی ابن یوسف ابن حیان نامور مصنفین اور فقہا میں سے ایک ہیں ۔ انھیں ابو حیان الاندلسی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔وہ 654 ھ میں غرناطہ میں پیدا ہوئے ۔ وہ اپنے وقت میں قرآن اور عربی مصنفین میں سب سے اہم مفسر تھے۔ ان کی تفسیر البحر المحیط فی تفسیر القرآن قرانی ادب ، اصطلاحات اور لغت نویسی کے حوالے سے ایک اہم کتاب ہے۔
| ||||
---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | نومبر1256ء [1] خائن |
|||
وفات | 10 جولائی 1344ء (87–88 سال)[2][3] قاہرہ |
|||
رہائش | مسلم | |||
شہریت | سلطنت مملوک | |||
عملی زندگی | ||||
الكنية | أبو حَيّان[4] | |||
دور | 754 هـ - 745 هـ // 1353م - 1344م | |||
استاد | ابن دقیق العید ، امام بوصیری ، ابن مودود موصلی | |||
نمایاں شاگرد | تاج الدین السبکی ، تقی الدین سبکی ، بدر الدين بن جماعہ | |||
پیشہ | الٰہیات دان ، ماہرِ علم اللسان ، مفسر قرآن ، شاعر | |||
پیشہ ورانہ زبان | عربی [1] | |||
شعبۂ عمل | الٰہیات ، علم زبان ، تفسیر قرآن | |||
کارہائے نمایاں | تفسیر البحر المحیط | |||
درستی - ترمیم |
اندلس سے خروج
ترمیمابو حیان اور ان کے استاد ابو جعفر کے درمیان اختلاف پیدا ہوا، جس کی وجہ سے ابو حیان نے ایک کتاب "الإلماع في إفساد إجازة الطباع" لکھی۔ اس کتاب کی اشاعت پر ابو جعفر نے ان کی شکایت سلطان محمد بن نصر الفقیہ سے کی، جس نے ابو حیان کے خلاف سخت اقدامات کا حکم دیا۔ اس صورتحال سے بچنے کے لیے ابو حیان نے 679 ہجری/1280 عیسوی کے آغاز میں اندلس چھوڑ کر سمندر عبور کیا۔ انہوں نے اس جدائی کے بارے میں یوں کہا:
يا فرقة أبدلتني بالسرور أسى وأسهرت ناظرا قد طال ما نعما أنّى يكون اجتماع بين مفترق جسم بمصر، وقلب حلّ أندلسا
(ترجمہ: اے جدائی! تُو نے میری خوشیوں کو غم میں بدل دیا، اور میری ان آنکھوں کو جاگنے پر مجبور کیا جو طویل عرصے تک سکون سے سویا کرتی تھیں۔ بھلا بچھڑنے والوں کا دوبارہ ملنا کیسے ممکن ہو سکتا ہے، جب جسم مصر میں ہو اور دل اندلس میں بسا ہو!)[6]
تصانیف
ترمیماس نے ساٹھ سے زائد کتابیں لکھی تھیں جن میں سے نصف ضائع ہو چکی تھیں۔ ان میں سے سب سے اہم کام یہ ہیں:
- الإلماع في إفساد إجازة الطباع۔
- ارتشاف الضرب من لسان العرب۔
- التذييل والتكميل۔
- إتحاف الأريب بما في القرآن من الغريب۔
- النافع في قراءات نافع۔
- الأثير في قراءة ابن كثير۔
- تقريب النائي إلى قراءة الكسائي۔
- الإدراك في لسان الأتراك۔
- نور الغبش في لسان الحبش۔
- البحر المحيط
- النهر الماد وهو اختصار لتفسيره الذي سمّاه البحر المحيط
- نهاية الإغراب في التصريف والإعراب
انتقال
ترمیمابو حیان اپنی زندگی کے اختتام پر نابینا ہو گئے۔وہ 745 ھ میں قاہرہ میں فوت ہوئے اورقاہرہ المعز کے باب النصر قبرستان میں دفن کیے گئے۔
حلیہ
ترمیمابو حیان خوش شکل، گلابی رنگت والے، گھنی داڑھی اور سفید بالوں کے ساتھ تھے، جن کے بال قدرے لمبے اور سیدھے تھے۔ ان کی گفتگو فصیح، مزاج خوشگوار، اور ہنسنے مسکرانے کے عادی تھے۔ وہ نہایت خوش اخلاق، خوش کلام اور مجلس میں دل کو لبھانے والے ساتھی تھے۔ ان کی گفتگو دلکش اور رواں ہوتی، جو کبھی بوریت پیدا نہ کرتی، چاہے کتنی ہی طویل کیوں نہ ہو۔ ابو حیان باوقار، بلند آواز اور پراثر گفتگو کے مالک تھے۔ ان کی طبیعت نیک، دل خشوع و خضوع سے لبریز، اور عبادت و تلاوت کے عادی تھے۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12442748c — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/118841327 — اخذ شدہ بتاریخ: 13 اگست 2015 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ ایف اے ایس ٹی - آئی ڈی: https://id.worldcat.org/fast/150356 — بنام: Abū Ḥayyān Muḥammad ibn Yūsuf — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ نهاد عبد الفتاح فريح (2017-01-01)۔ اعتراضات أبي حيان لأعلام نحاة البصرة والكوفة (سلسلة الرسائل والدراسات الجامعية) (بعربی)۔ Dar Al Kotob Al Ilmiyah دار الكتب العلمية۔ ISBN:978-2-7451-7068-2۔ مؤرشف من الأصل في 21 سبتمبر 2020
{{حوالہ کتاب}}
: تحقق من التاريخ في:|تاريخ أرشيف=
(مساعدة) - ↑ ابن حجر العسقلاني، الدرر الكامنة في أعيان المائة الثامنة، 4/304
- ↑ الجنان، مأمون بن محيي الدين (1 جنوری 1993)۔ أبو حيان الأندلسي - ومنهجه التفسيري - جزء - 6 / سلسلة أعلام الفقهاء (بعربی)۔ Dar Al Kotob Al Ilmiyah دار الكتب العلمية۔ مؤرشف من الأصل في 2022-12-21