شیخ شرف الدین امام بوصیری شہرہ آفاق قصیدہ بردہ کے خالق ہیں

امام  ویکی ڈیٹا پر (P511) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شرف الدین بوصیری
(عربی میں: مُحمَّد بن سعيد بن حمَّاد الصنهاجي البوصيري ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 7 مارچ 1213ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1294ء (80–81 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اسکندریہ  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ ابو العباس المرسی  ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص ابو حیان الغرناطی،  ابن سید الناس  ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ شاعر،  فقیہ،  مصنف،  معلم،  ریاضی دان  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان بربر زبانیں  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی[2]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل شاعری،  فقہ،  ریاضی،  عربی ادب  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں قصیدہ بردہ شریف  ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک سلسلہ شاذلیہ  ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پیدائش اور تعلق ترمیم

امام بوصیری کی ولادت یکم شوال608ھ یا610ھ (1211ء) میں ہوئی پورا نام شرف الدین ابو عبد اللہ محمد بن سعید بن حماد بن محسن بن عبد اللہ الصنہاجی،البوصیری ایک مصری شاعر تھے جو نسلاً بربر تھے۔ وہ مصر کے ایک گاؤں بوصیری میں، جہاں انھوں نے ابنِ حناء کی سرپرستی میں شاعرانہ کلام لکھے۔

بیعت ترمیم

امام بوصیری سلسلہ شاذلیہ میں ابو العباس احمد المراسی جو خلیفہ تھے ابو الحسن شاذلی کے سے بیعت کی

شاعری ترمیم

اُن کی تمام تر شاعری کا مرکز و محور مذہب اور تصوف رہا۔ اُن کا سب سے مشہور شاعرانہ کلام قصیدہ بردہ شریف ہے جو حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نعت، مدحت و ثناء خوانی پر مبنی ہے اور اسلامی دنیا میں نہایت مشہور و مقبولِ عام ہے۔

وفات ترمیم

امام بوصیری کے سال وفات میں اختلاف ہے 694ھ یا 695ھ یا 696ھ 1294ء میں وفات اسکندریہ میں ہوئی فسطاط میں امام شافعی کے قرب میں مدفون ہیں

قصیدہ بردہ ترمیم

قصیدہ بردہ کے لکھنے پر بھی ایک واقعہ ہے کہ اس قصیدے کو لکھنے سے پہلے، امام بوصیری کوڑھ کے مرض میں مبتلا تھے اور بچنے کی کوئی امید نہ رہی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان مں ایک قصیدہ کہا۔ رات کوخواب میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے خوش ہو کر اپنی چادر مبارک ان پر ڈال دی ہے۔ صبح کو اٹھے تو بالکل تندرست تھے۔ بردہ عربی میں چادر کو کہتے ہیں۔ اس لیے یہ قصیدہ بردہ کے نام سے مشہور ہوا۔ اسے قصیدہ میمیہ بھی کہتے ہیں۔ اس میں 162 شعر ہیں۔ اس کے بعد بھی بوصیری نے سرور کائنات صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں کئی قصیدے کہے۔[3]

حوالہ جات ترمیم

  1. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb13518677t — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb13518677t — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. شرح قصیدہ بردہ پروفیسر حمید اللہ شاہ ہاشمی، مکتبہ دانیال،لاہور