أبو عفك (انگریزی: Abu 'Afak) (وفات 624 ء) ایک یہودی شاعر تھا جو حجاز (موجودہ سعودی عرب) میں رہتا تھا۔ وہ ایک کبیر السن شخص تھا۔ اس نے 120 سال سے زیادہ کی عمر پائی۔ اس کا تعلق بنی عمرو بن عوف اور پھر بنی عبیدہ سے تھا۔ ابو عفک نے اسلام قبول نہیں کیا اور محمد بن عبداللہ کا کھلم کھلا مخالف تھا۔ وہ محمد بن عبد اللہ کا ایک نامور سیاسی حریف بن گیا تھا۔ ایک عمر دراز شخص ہونے کے ناطے اس نے محمد اور ان کے متبعین کے خلاف ایک سیاسی قصیدہ لکھا جو سیرت نبوی کی کتب میں مذکور ہے۔ محمد نے اس کے بعد اس کے قتل کا فرمان جاری کر دیا اور سالم بن عمیر نے اسے قتل کیا۔ ابن اسحاق نے سیرت رسول اللہ میں اس واقعہ کو لکھا ہے۔ یہ کتاب، سیرت کی سب سے پہلی کتاب ہے۔[1]

ابو عفک
معلومات شخصیت
تاریخ وفات سنہ 624ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

واقعہ قتل ترمیم

ابو عفک پیغمبر محمد کا سخت مخالف تھا اور ان سے بے انتہا نفرت کرتا تھا۔ محمد صلی اللی علیہ وسلم نے جب حارث بن سوید بن الصامت کو قتل کیا تو اس کا نفاق اور رسول اللہ کے تئیں اس کا غصہ اور نفرت مزید بڑھ گئی۔ اس نے درج ذیل اشعار کہے۔:

لقد عشت دهرا وما إن أرى -- من الناس دارا ولا مجمعا

أبــــر عـــهودا وأوفى لمن -- يعاقد فيہم إذا ما دعا

من أولاد قــيلة في جـمعہم -- يهد الجبــال ولم يخضعــا

فصدعہم راكــب جــــاءہم -- حـــلال حــرام لشتى معا

فلو أن بالــعز صـــدقتم -- أو الملك تــابعتم تبعا

محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کون میرے لیے ابو عفک سے بدلہ لے گا؟ سالم بن عمیر جو عمرو بن عوف کے بھائی تھے، ان لوگوں میں سے ہیں جو آگے بڑھے اور اس کو قتل کر دیا۔

صحابی رسول سالم بن عمیر بیان کرتے ہیں کہ میں نے قسم کھائی تھی کہ یا تو اس کو قتل کروں گا یا پھر مارا جاؤں گا۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Esat  Ayyıldız, "Medineli Yahudi Şair Ebû ‘Afek ve Tahrîd (Kışkırtma) Şiiri"۔ Trakya Üniversitesi Edebiyat Fakültesi Dergisi 11 / 21 (2021)، 141-152. https://doi.org/10.33207/trkede.649614