ابو یعقوب یوسف یا یوسف اول ( عربی: أبو يعقوب يوسف 1135 – 14 اکتوبر 1184) [4] دوسرا الموحد امیر یا خلیفہ تھا۔ جس نے مراکیش میں 1163 سے 1184 تک حکومت کی۔ وہ اشبیلیہ میں گیرالڈا کی تعمیر کا ذمہ دار تھا جو ایک نئی عظیم الشان مسجد کا حصہ تھی۔ [5] وہ فلسفہ کا ایک گہرا طالب علم اور ان رشد کا سرپرست تھا۔ [6]

ابو یعقوب یوسف
معلومات شخصیت
پیدائشی نام (عربی میں: أبو يعقوب يوسف بن عبد المؤمن ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش سنہ 1138ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تینمل   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 29 جولا‎ئی 1184ء (45–46 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ایورا   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن تینمل   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت المغرب [2]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد ابو یوسف یعقوب المنصور [3]،  عبد الواحد اول   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد عبدالمومن [3]  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان دولت موحدین   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیگر معلومات
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات

زندگی

ترمیم

یوسف الموحد خاندان کے پہلے خلیفہ عبد المومن کا بیٹا تھا۔ ان کی والدہ صفیہ بنت ابی عمران تھیں، [7]۔ متعدد الموحد حکمرانوں کی طرح، یوسف نے مسلم فقہ کے ظاہری یا لغوی مکتب کی حمایت کی اور وہ اپنے طور پر ایک عالم دین تھے۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انھوں نے صحیح بخاری اور صحیح مسلم کو حفظ کیا تھا۔ [8] اس کے دربار میں ابن رشد اور ابن طفیل جیسے معززین خطیبوں کی مہمان نوازی کی گئی تھی۔ [9][10]

1170 میں اس نے آئبیریا پر حملہ کیا، اندلس کو فتح کیا اور ویلنسیا اور کاتالونیا کو تباہ کیا۔ اگلے سال اس نے اشبیلیہ میں حکومت قائم کیا۔ [11] اور اس نے متعدد عمارتوں کی تعمیر کا حکم دیا۔ ابو یعقوب یوسف سانتارم (1184) کے محاصرے میں زخمی ہوا تھا، جس میں وہ ایوورا کے قریب سیویل میں وفات اپا گیا۔ اس کی لاش سیویل سے ٹنمیل بھیجی گئی جہاں اسے سپرد خاک کر دیا گیا۔ [4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. عنوان : Diccionario biográfico español — Spanish Biographical Dictionary ID: https://dbe.rah.es/biografias/9472/yusuf-i — بنام: Yusuf I
  2. https://fr.wikipedia.org/wiki/Maghreb
  3. ^ ا ب عنوان : Альмогады
  4. ^ ا ب Abdelwahid al-Marrakushi "al-Mojib fi Talkhis Akhbar al-Maghrib" [The Pleasant Book in Summarizing the History of the Maghreb] (1224) pp.125-126
  5. Amira K. Bennison (2016)۔ The Almoravid and Almohad Empires۔ Edinburgh University Press 
  6. "Averroes | Biography, Philosophy, Books, & History | Britannica" 
  7. Matthew S. Gordon، Kathryn A. Hain (2017)۔ Concubines and Courtesans: Women and Slavery in Islamic History (بزبان انگریزی)۔ Oxford University Press۔ صفحہ: 147۔ ISBN 978-0-19-062218-3 
  8. Shawqi Daif، Introduction to Ibn Mada's Refutation of the Grammarians، pg. 5. Cairo, 1947.
  9. Kojiro Nakamura، "Ibn Mada's Criticism of Arab Grammarians." Orient، v. 10, pgs. 89-113. 1974
  10. Shawqi Daif, Introduction to Ibn Mada's Refutation of the Grammarians، pg. 6. Cairo, 1947.
  11. "The History of the Mohammedan Dynasties in Spain," taken from Ahmed Mohammed al-Maqqari's Nafhut Tibb min Ghusn al-Andalus al-Ratib wa Tarikh Lisan ad-Din Ibn al-Khatib۔ Translated by Pascual de Gayangos y Arce from copies in the British Museum۔ Pg. 319. London: The Orientalist Translation Fund of Great Britain and Ireland۔ Sold by W. H. Allen Ltd and M. Duprat.