خطیب اسلام حضرت مولانا قاری اجمل خان لاہوری رحمہ اللّٰہ علیہ (1930 – 21 مئی 2002) ایک پاکستانی اسلامی اسکالر اور سیاست دان تھے۔ وہ جمعیت علماء اسلام کے سرپرست اور جامعہ رحمانیہ قلعہ گوجر سنگھ(قلعہ شاہ فیصل)کے بانی و مدیر تھے۔ان کا شمار اپنے دور کے بڑے خطیبوں میں ہوتا تھا اس وجہ سے انھیں خطیب اسلام لقب ملا۔ [1][2]

اجمل خان لاہوری
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1930ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 21 مئی 2002ء (71–72 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اتفاق ہسپتال   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت جمیعت علمائے اسلام   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ عالم ،  سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

مولانا قاری اجمل خان نے 1930 میں صوبہ سرحد کے ضلع ہری پور کے مضافاتی گاؤں کالنجرکے ایک علمی خاندان میں آنکھ کھولی. ابتدا سے دورہ حدیث تک کی تعلیم مشہور دینی درسگاہ جامعہ اسلامیہ رحمانیہ ہری پور ہزارہ میں حاصل کی. جامعہ رحمانیہ کے بانی و مدیر مولانا خلیل الرحمن کی تعلیم و تربیت نے آپ کی شخصیت سازی میں خصوصی کردار ادا کیا چنانچہ درس نظامی سے فراغت کے بعد اپنے ساتھ ہی ادارے میں بحیثیت مدرس نامزد کیا.[1]

وہ شروع ہی سے جمعیت علمائے اسلام سے وابستہ تھے اور مفتی محمود کے دست راست سمجھے جاتے تھے۔ مولانا محمد اجمل ساری زندگی جمعیت علمائے اسلام میں رہے اور مختلف عہدوں پر فائز رہے اور وفات کے وقت جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سرپرست اعلیٰ اور بزرگ رہنما تھے۔ [1]

خطیب اسلام کا لقب

ترمیم

قاری اجمل خان نے مولانا احمد علی لاہوری کے دور میں ان کی بھرپور شفقت اور راہنمائی میں لاہور سے خطابت کا آغاز کیا. اپنے منفرد انداز ٬ اسلوب اور خطابت کی بنیاد پرآپ کا شمار اپنے وقت کے بڑے خطیبوں میں کیا جانے لگااورجلد ہی دنیا آپ کو خطیب اسلام کے نام سے جاننے لگی اور انھیں ان کے مشہور زمانہ لقب خطیب اسلام کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ "خطیبِ اسلام" کا لقب سب سے پہلے حضرت ثابت بن قیس انصاری رضی اللہ عنہ کے لیے استعمال ہوا جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نمائندے کے طور پر مختلف مجالس میں شریک ہوتے تھے۔ آپ کو خطیب الانصار اور خطیب رسول کریم کے القابات سے بھی یاد کیا جاتا تھا اور سب سے پہلے آپ کو خطیب الاسلام کا خطاب ملا۔ تب سے لے کر اب تک ہر دور میں بہت سے عظیم مبلغین کو اس لقب سے یاد کیا جاتا رہا ہے، جب کہ گذشتہ نصف صدی کے دوران پاکستان میں اس لقب سے سب سے مشہور مولانا محمد اجمل خان تھے۔[2]

وفات

ترمیم

حضرت مولانا قاری اجمل خان 21 مئی 2002ء بروز منگل کو دنیا فانی سے رحلت فرما گئے[2]۔ لاہورناصر باغ میں نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد ان کا جسدِ خاکی آبائی گاؤں کالنجر لایا گیا ۔ جہاں مولانا فضل الرحمن نے ہزاروں علما کی موجودگی میں نماز جنازہ ادا کی اور کالنجر ضلع ہری پور میں ہی تدفین کی گئی۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت "خطیب ِاسلام حضر ت مولانا اجمل خان لاہوری رحمۃ اللہ علیہ" 
  2. ^ ا ب پ "حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ | ابوعمار زاہد الراشدی"۔ zahidrashdi.org