احمد بن عجیبہ
احمد بن عجیبہ اٹھارہویں صدی عیسوی میں مراکش میں درقاویہ صوفی سنی سلسلۂ طریقت کے درویش تھے۔
احمد بن عجیبہ | |
---|---|
(عربی میں: أحمد بن عجيبة) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1747ء [1] تطوان |
تاریخ وفات | 15 نومبر 1809ء (61–62 سال)[2] |
وجہ وفات | طاعون |
عملی زندگی | |
پیشہ | عالم ، مفسر قرآن ، صوفی ، آپ بیتی نگار |
پیشہ ورانہ زبان | عربی [2] |
شعبۂ عمل | تصوف ، تفسیر قرآن |
کارہائے نمایاں | تفسير ابن عجیبہ |
تحریک | سلسلہ شاذلیہ ، ذرکاویہ |
درستی - ترمیم |
ولادت
ترمیماحمد بن محمد بن المہدی ابن عجيبہ، الحسنی الانجری1160ھ1747ء میں انجرا قبیلہ کی شاخ شریف کے ایک خاندان میں پیدا ہوئے جو مراکش کے بحیرہ روم کے ساحلی علاقے کے ساتھ طنجہ سے تطوان تک آباد ہے۔
سوانح حیات
ترمیمبچپن میں ہی آپ میں علم، حفظ قرآن اور قدیم عربی صرف و نحو کا مضامین کا مطالعہ، مذہبی اخلاقیات، شاعری، قرآن اور تفسیر سے محبت پیدا ہو گئی۔ جب آپ اٹھارہ کے سن کو پہنچے تو آپ نے گھر چھوڑ دیا اور قصر الکبیر میں سید محمد السوسی السملالی کے زیر نگرانی علم تفسیر کے مطالعہ کیا۔ یہیں آپ سائنس، فن، فلسفہ، قانون اور علم تفسیر سے متعارف ہوئے اور ان کا گہرائی سے مطالعہ کیا۔ آپ محمد التوحیدی بن سودا، بینانی اور الورزازی سے علم کے حصول کے لیا فاس گئے اور 1208ھ (1793ء) میں درقاویہ میں شمولیت اختیار کی جس جبالہ کے علاقہ کے شمالی حصہ کے آپ نمائندہ تھے۔ آپ نے اپنی پوری عمر تطون میں گزاری
تصنیفات
ترمیمآپ چالیس کتب کے مصنف ہیں اور 19ویں صدی کے آغاز میں تطوان کے علمی مرکز بننے سے متعلق دلچسپ معلومات فراہم کرنے والی ایک سوانح کے بھی مصنف ہیں۔
- البحر المديد فی تفسير القرآن المجيد - چار جلدوں میں ہے
- ازهار البستان
- شرح القصيدة المنفرجہ
- شرح صلوات ابن مشيش
- تبصرة الطائفہ الزرقاويہ
- الفتوحات الإلهيہ في شرح المباحث الأصليہ
- الفتوحات القدوسيہ في شرح المقدمہ الآجروميہ
- فهرسہ اپنے مشائخ کی
- ايقاظ الهمم فی شرح الحكم [3]
وفات
ترمیمآپ نے1224ھ ([[1809ء) میں طاعون سے وفات پائی اور انجرہ میں دفن ہیں
مزید دیکھیے
ترمیم- اخباریہ
حوالہ جات
ترمیم- ↑ جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/130871605 — اخذ شدہ بتاریخ: 17 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0
- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb122092204 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ الأعلام خیر الدین زركلی
- مراکشی صوفیا کی سوانح از احمد بن عجیبہ: جین لوئس مشن اور ڈیوڈ سٹریٹ، فانس ویٹائی، لوئس وکی سکنہ کینٹکی امریکا نے 1999ء میں اس کا عربی سے ترجمہ کیا۔