احمد صغیر صدیقی
احمد صغیر اردو زبان کے ممتاز شاعر، نقاد اور افسانہ نگار۔
پیدائش | احمد صغیر صدیقی 20 اگست1938 بہرائچاتر پردیش ہندوستان |
---|---|
وفات | 12 ستمبر 2017 امریکا [1] |
قومیت | پاکستانی |
مذہب | اسلام |
پیدائش
ترمیمتعلیم
ترمیمتقسیم ہند کے بعد احمد صغیر پاکستان آگئے۔ کراچی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔
ملازمت
ترمیمانھیں زرعی ترقیاتی بنک لمیٹڈ میں ملازمت مل گئی۔1994ء میں ڈپٹی ڈائرکٹر کے عہدے پر پہنچنے کے بعد انھوں نے اختیاری ریٹائرمنٹ لے لی۔
ادبی ذوق
ترمیمانھیں لکھنے کا شوق لڑکپن سے تھا۔ 1954ء سے انھوں نے باقاعدہ طور پر لکھنے کا آغاز کیا۔ ابتدا انھوں نے نظموں اور افسانے سے کی۔ دوران ملازمت بھی انھوں نے لکھنے پڑھنے کا شغل جاری رکھا۔ وہ ایک اچھے کہانی نویس، ادیب، نقاد اور شاعر تھے۔
تصانیف
ترمیمان کی ترجمہ کردہ کہانیوں کے چار مجموعے شایع ہوئے، جن میں "دنیا کے بہترین کہانیاں" "دنیا کی مختصر بہترین کہانیاں" "دنیا کی بہترین عجیب کہانیاں" اور "دنیا کے بہترین اسیبی کہانیاں" شامل ہیں۔ انھوں نے نفسیات اور پر اسرار علوم پر بھی دو درجن سے زائد کتابیں لکھی۔ مترجم ہونے کے ساتھ وہ ایک بہترین شاعر، ادیب اور نقاد بھی تھے۔ بطور نقاد ان کے تنقیدی مضامین کا مجموعہ گوشے اور جالے کے نام سے 2002 میں شایع ہوا۔ اور بطور شاعر ان کے چار شعری مجموعے "سمندری انکھیں" 1972 "کاسنی گلپوش دریچے" 1982 "اطراف" 1992 اور "لمحوں کی گنتی" 2002 میں شایع ہوئیں۔ انھوں نے افسانوں کا انتخاب کرکے "ادھ کھلی کھڑکیاں" کے نام سے ایک کتاب بھی مرتب کی تھی۔ وہ پاکستان کے مشہور ڈائجسٹوں میں مسلسل لکھتے رہے، [2]
وفات
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "ممتازشاعر احمد صغیر صدیقی امریکہ میں انتقال کرگئے"۔ Nawaiwaqt۔ 13 ستمبر، 2017
- ↑ پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:333
- پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق
- احمد صغیر صدیقی کی profile | ریختہ
- ممتازشاعر احمد صغیر صدیقی امریکا میں انتقال کرگئے[مردہ ربط]