ارجنٹائن اسرائیل تعلقات
ارجنٹائن اسرائیل تعلقات سے مراد وہ بین الاقوامی تعلقات ہیں جو ارجنٹائن اور اسرائیل کے مابین ہیں۔ دونوں ممالک نے سفارتی تعلقات 31 مئی 1949ء کو قائم کیے تھے۔ [حوالہ درکار]
اسرائیل |
ارجنٹائن |
---|
تاریخ
ترمیماسرائیل اور ارجنٹائن کے بیچ تعلقات نازیوں کی دھر پکڑ کے سالوں میں بے حد کشیدہ ہو چکے تھے جب اسرائیل کے موساد ادارے نے سابقہ نازی اڈولف ایئیچمین کا اغوا کیا حالاں کہ ارجنٹائن نے اپنا یہ احتجاجی استدلال پیش کیا کہ اس کی حاکمیت کی مہم کے دوران میں پامال کیا گیا تھا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد ارجنٹائن سابقہ نازی افسروں کی محفوظ پناہ گاہ بن چکا تھا کیوں کہ یہ لوگ اپنے ساتھ اس ملک کے لیے شدت سے در کار سرمایہ فراہم کیا اور / یا پھر تکنیکی مہارت فراہم کی تھی۔[حوالہ درکار]
ارجنٹائن کے شامی عرب نژاد صدر کارلاس منعم ارجنٹائن کے پہلے مملکتی صدر تھے جنھوں نے 1991ء میں اسرائیل کا سرکاری دورہ کیا تھا۔ انھوں نے اسرائیل اور سوریہ کے بیچ مصالحت کی پیش کش کی تا کہ گولان پہاڑیوں کا قضیہ ختم ہو سکے۔[1] تاہم یہ تعلقات ایک آزمائشی موڑ پر آ گئے جب حزب اللہ پر 1992ء کے بیونس آئرس میں اسرائیلی سفارت خانے پر حملے اور یہودی برادری کے مرکز پر بمباری کے لیے علی الترتیب 1992ء اور 1994ء میں الزامات عائد ہوئے تھے۔ 2013ء سے تقریبًا 100 یہودی تنظیمیں ارجنٹائن حکومت پر اس کے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ اے ایم آئی اے بمباری کی وجہ سے معاہدے کو ترک کرنے کے لیے زور دیا گیا تھا۔[2][3]
2012ء میں ارجنٹائن کے صدر کریسٹینا فرنانڈیز دے کیرچنیر نے ایک اسرائیلی عرب وفد سے ملاقات کی اور یہ اعلان کیا کہ ارجنٹائن اسرائیلی فلسطینی تنازع میں امن کی بحالی میں قائدانہ کردار نبھائے گا۔ اس سے قبل 2010ء میں ارجنٹائن نے یہ اعلان کیا تھاکہ وہ برازیل کے شانہ بہ شانہ ایک آزاد فلسطینی مملکت کو تسلیم کرتا ہے، جس پر اسرائیل نے سخت تنقیدی رد عمل ظاہر کیا۔[4]
جہاں ارجنٹائن لاطینی امریکا میں سب سے زیادہ یہودی آبادی رکھتا ہے، وہیں اس کے پاس ضد سامیت کے مختلف واقعات بھی پیش آئے ہیں۔[5][6][7] انھی میں سے ایک لا تابلادا میں 58 یہودی قبروں کی بے حرمتی بھی ہے۔ یہ واقعہ 2009ء کا ہے جس میں نامعلوم ارجنٹائنی افراد شامل تھے۔[8] اس قسم کے واقعات کے پس پردہ اکثر زبان زد عام منفی تصویر شامل ہے کہ یہودی لوگ تجارتی مواقع پر قابض ہیں اور ساری دنیا پر سرمایہ داری کے ذریعے حاوی ہیں۔ اسرائیل کی ریاستہائے متحدہ امریکا سے قربت بھی کچھ حلقوں کو اکھرتی ہے۔ [9][10][11]
ستمبر 2017ء میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ارجنٹائن کا سرکاری دورہ کیا۔ اس طرح وہ اسرائیل کے پہلے وزیر اعظم بنے جس نے ارجنٹائن اور لاطینی امریکا کا دورہ کیا۔[12]
وقوع پزیر سفارتی مراکز
ترمیممزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Bernard Reich (2008)۔ Historical Dictionary of Israel۔ United States: Scarecrow Press۔ صفحہ: 52۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جولائی 2018
- ↑ "AMIA: la comunidad judía pedirá derogar el acuerdo"۔ 13 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جولائی 2018
- ↑ David Lev (28 جنوری 2013ء)۔ "Argentine Jews Slam 'Truth Commission' Deal With Iran"۔ اروٹز شیوا۔ 12 فروری 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ Akiva Eldar (2012-02-11)۔ "Argentine President calls for regional involvement in Israeli-Palestinian conflict"۔ Haaretz۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 مارچ 2012
- ↑ "Crece el odio a los judíos en Argentina"۔ 30 جون 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جولائی 2018
- ↑ "No sé por qué a los judíos nos odian tanto"۔ 22 فروری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جولائی 2018
- ↑ Jews in S. America Increasingly Uneasy
- ↑ ¿Crece el antisemitismo en Argentina?
- ↑ "آرکائیو کاپی" (PDF)۔ 21 فروری 2014 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جولائی 2018
- ↑ "Anti-Semitic violence stirs concern in Argentina"۔ CNN۔ 18 مئی 2009۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جولائی 2018
- ↑ [1]
- ↑ Netanyahu Touches Down in Argentina for 'Historic' Latin America Visit
- ↑ Embassy of Argentina in Tel-Aviv (in Spanish)
- ↑ Embassy of Israel in Buenos Aires (in Spanish)