اردوستان ڈاٹ کام

اردوستان ڈاٹ کام یا صرف اردوستان اردو زبان کی ترویج اور دنیا بھر کے اردو گو عوام کی نگارشات کے اظہار کے لیے ایک ویب سائٹ تھی

اردوستان ڈاٹ کام یا صرف اردوستان اردو زبان کی ترویج اور دنیا بھر کے اردو گو عوام کی نگارشات کے اظہار کے لیے ایک ویب سائٹ تھی۔ اسے کئی بار انٹرنیٹ پر اردو زبان کی پہلی ویب گاہ بھی کہا گیا تھا، حالانکہ یہ موضوع تحقیق طلب ہے۔ اس ویب گاہ پر بھارت، پاکستان اور دنیا کے کئی ممالک میں بسے اہل اردو اصحاب اپنے کلام کا اظہار کرتے تھے۔ اس کے علاوہ ویب گاہ پر مزاحیہ مضمون، افسانے، انٹرنیٹ ریڈیو اور کئی زبان ادب اور ثقافت سے جڑی تخلیقات کو شامل کیا گیا تھا۔ ویب گاہ کا بیش تر مواد تصویر کی شکل میں اپلوڈ کیا جاتا تھا، اس وجہ یونیکوڈ کا استعمال محدود رہا تھا۔

اردوستان ڈاٹ کام
دست‌یاباردو زبان میں
مالککاشف الہدی
ویب سائٹhttp://http://urdustan.com/ (موجودہ طور پر غیر فعال)
آغاز1998ء

پس منظر

ترمیم

اردوستان ڈاٹ کام کے بانی کاشف الہدی رہے۔ ان کا آبائی وطن بھارت تھا، اگر چیکہ ویب گاہ کے مطابق وہ سان ڈیگو میں مقیم تھے۔

ویب گاہ کا آغاز 14 اگست 1998ء کو ہوا تھا۔[1] یہ وہ وقت تھا جب انٹرنیٹ کا کثرت سے استعمال شروع نہیں ہوا تھا اور یونیکوڈ کے بارے میں زبادہ چرچا نہیں تھی۔ اس لیے ویب گاہ کی یشتر حصوں میں مواد کو تصویری شکل میں اپلوڈ کیا گیا تھا۔ کچھ جگہوں پر رومن رسم الخط کا بھی استعمال کیا گیا تھا، مگر زیادہ تر جگہوں پر ان پیج کی اردو مواد والی فائلوں ہی کو اپلوڈ کیا گیا تھا اور انھیں بروئے کار لایا گیا تھا۔ ویب گاہ پر شاعری، عمومی مضامین، طنز و مزاح، افسانوں اور انٹرنیٹ ریڈیو کو خاص جگہ دی گئی تھی۔ حالانکہ ویب گاہ کے معاونین بھارت اور پاکستان دونوں ملکوں سے تھے، مگر بیش تر پاکستانی ہی تھے۔ ویب گاہ پر اسلام سے متعلق مواد بھی تھا۔ ویب گاہ کئی اسلامی ویب سائٹوں کا ربط بھی فراہم کرتی تھی اور کئی اسلامی کازوں میں معاون تھی، مثلًا صارفین کو زکٰوۃ کی ادائیگی میں مآخذ فراہم کرنے رہنمائی کرنا۔ سائٹ پر گوگل ایڈسینس کے اشتہارات اور راست اشتہارات، دونوں شامل تھے۔

ویب گاہ کی مقبولیت

ترمیم

کیوٹر کاؤنٹر نامی ایک ویب گاہ کے تجزیے کے مطابق اردوستان ڈاٹ کام پر کسی بھی دن 65 جداگانہ لوگ آتے تھے۔ ہر مہینہ اس ویب گاہ پر 1,976 لوگ آیا کرتے تھے، جب کہ سالانہ اس ویب گاہ کے جدا گانہ دورہ کنندوں کی تعداد 23,741 تھی۔ [2]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://www.easycounter.com/report/urdustan.com
  2. "آرکائیو کاپی"۔ 29 مارچ 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مارچ 2019