ہاتھ کھول کر نماز پڑھنے کو اِرسال الیدین کہتے ہیں۔ ارسال یدین مالکیہ، زیدیہ،اسماعیلیہ، اباضیہ اور جعفریہ مکاتب فکر میں رائج ہے۔

ائمہ اہل سنت کا اجماع ہے کہ نماز میں دائیں ہاتھ کا بائیں پر رکھنا سنت ہے مگر مالک بن انس سے روایت ہے اور وہی مشہور بھی ہے کہ وہ ہاتھوں کا کھول کر نماز پڑھتے تھے۔ عبد الرحمن اوزاعی قائل ہیں کہ نماز پڑھنے والے کو اختیار ہے ہاتھ کھول کر نماز پڑھے یا باندھ کر۔[1]

ارسال الیدین کااستدلال اس حدیث سے کیا جاتا ہے( كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ يُكَبِّرُ حَتَّى يَقِرَّ كُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلاً) ترجمہ: رسول اللہﷺ جب نمازکےلیے کھڑے ہوتے تواپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں کے مقابل اٹھا لیتے پھر تکبیر کہتے یہاں تک کہ ہرہڈی اپنی جگہ پر سیدھی ہو جاتی۔[2]

عمرو بن دینار فرماتے ہیں کہ عبد اللہ بن زبیر نماز میں ہاتھ کھلے چھوڑا کرتے تھے۔[3] اور عبد اللہ بن عباس نے فرمایا کہ جس نے رسول اللہ ﷺ کی نماز کو دیکھناہے وہ عبد اللہ بن زبیر کی نمازکی پیروی کرے۔[4] عبد اللہ بن یزید فرماتے ہیں کہ میں نے سعید بن مسیب کو کبھی نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھے ہوئے نہیں دیکھا وہ نماز میں ہاتھ کھلے چھوڑا کرتے تھے۔[5]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. رحمة الأمة في اختلاف الأئمة (كتاب الصلاة)، مصنف: محمد بن عبد الرحمن الدمشقي العثماني، ص 28، دار الكتب العلمية
  2. سنن ابی داؤد730
  3. مصنف ابن ابی شیبہ 3971
  4. سنن ابی داؤد 739
  5. مصنف ابن ابی شیبہ 3973