ازنیق
ازنیق (İznik) (قدیم نام نیقیہ (Nicaea)) ترکی کا ایک شہر ہے جو جھیل ازنیق کے کنارے زرخیز علاقے میں واقع ہے۔ یہ یونانی عہد کا ایک قدیم شہر ہے جو دو کلیسائی مجلسوں کے لیے معروف ہے۔ اس کے علاوہ یہ سلطنت نیقیہ کا دار الحکومت بھی رہا ہے اور چوتھی صلیبی جنگ کے بعد 1204ء سے 1261ء تک بازنطینی سلطنت کا بھی دار الحکومت رہا۔ 1331ء میں عثمانیوں کی جانب سے فتح کیے جانے کے بعد کچھ عرصہ ان کا دار الحکومت رہا۔ 1930ء سے یہ جمہوریہ ترکی کے صوبہ بورصہ کا حصہ ہے۔
ازنیق | |
---|---|
(یونانی میں: Νίκαια)(ترکی میں: İznik) | |
انتظامی تقسیم | |
ملک | ترکیہ (20ویں صدی–) سلطنت نیقیہ (1204–1261) [1] |
دار الحکومت برائے | |
تقسیم اعلیٰ | بورصہ صوبہ |
جغرافیائی خصوصیات | |
متناسقات | 40°25′44″N 29°43′10″E / 40.428888888889°N 29.719444444444°E [2] |
رقبہ | 753 مربع کلومیٹر |
آبادی | |
کل آبادی | 43330 (جائے سکونت کی بنیاد پر نظام اندراج ) (2018) 44236 (جائے سکونت کی بنیاد پر نظام اندراج ) (2022) 44102 (جائے سکونت کی بنیاد پر نظام اندراج ) (2020) |
مزید معلومات | |
جڑواں شہر | |
اوقات | 00 ، متناسق عالمی وقت+03:00 |
رمزِ ڈاک | 16x |
قابل ذکر | |
باضابطہ ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
جیو رمز | 745026 |
درستی - ترمیم |
تاریخ
ترمیمازنیق کا قدیم نام نیقیہ (Nicaea) ہے۔ یہ قدیم عثمانی دار الحکومت بورصہ سے تقریبا 80 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع ہے۔ نیقیہ دو کلیسائی مجلسوں کے لیے مشہور ہے۔ ایک 325ء کی نیقیہ مجلس، جس میں اسکندریہ کے پادری ایریس (Arius) کے اس نظریے کو رد کیا کہ عیسیٰ خدا نہیں اور اس کی بجائے "نظریۂ نیقیہ" یعنی الوہیتِ مسیح کا نظریہ مسیحیت کی بنیاد قرار پایا۔[4]
دوسری نیقیہ مجلس 787ء میں بت شکن عیسائیوں (Iconoclasts) کی مذمت کر کے بت پرستی کو جزو مسیحیت بنا گیا۔[5]
عربوں نے 717ء اور 725ء میں نیقیہ کے ناکام محاصرے کیے۔ 1081ء میں شہر سلیمان بن قتلمش سلجوقی کے قبضے میں آ گیا۔ 1096ء میں سلیمان کے بیٹے اور جانشیں الپ ارسلان نے نیقیہ کے سامنے صلیبیوں کو شکست فاش دی مگر آیندہ سال 20 جون 1097ء کو یہ شہر گوڈفرے کی سرکردگی میں حملہ آور صلیبیوں کا مقابلہ نہ کر سکا اور اس نے اطاعت قبول کر لی۔ عثمانی سلطان اورخان اول نے طویل محاصرے کے بعد 1331ء میں نیقیہ پر قبضہ کیا اور کچھ دنوں کے لیے اسے اپنا دار الحکومت بنایا۔ 1402ء میں تیمور لنگ کی فوج کے ایک دستے نے اس شہر پر قبضہ کر کے اسے ویران کر دیا۔
عثمانی سلطنت کی دوبارہ بحالی کے بعد اس شہر نے اپنی خوبصورت چینی کے کام کی وجہ سے عالمی سطح شہرت سمیٹی۔ یہاں تیار ہونے والی چینی کی سلیں (ٹائلیں) استنبول اور ملک کے دیگر بڑے شہروں کی مساجد میں استعمال ہوئیں اور انھیں مشہور عثمانی معمار سنان پاشا نے بھی اپنی تعمیرات میں استعمال کیا۔ سلیں تیار کرنے کی یہاں کی صنعت ازنیق چینی کہلاتی ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "صفحہ ازنیق في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 ستمبر 2024ء
- ↑ "صفحہ ازنیق في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 ستمبر 2024ء
- ↑ https://www.iznik.bel.tr/sayfa/kardes-sehirler.html
- ↑ اردو دائرۂ معارف اسلامیہ:508,507/2
- ↑ آکسفرڈ انگلش ریفرنس ڈکشنری، ص 979