اسرائیل مشرقی تیمور تعلقات
اسرائیل مشرقی تیمور تعلقات سے مراد تعلقات ہیں جو مملکتِ اسرائیل اور جمہوری جمہوریہ مشرقی تیمور کے بیچ قائم کیے جا چکے ہیں۔ مشرقی تیمور اکیسویں صدی کے نو آزاد ملک کے طور پر 2002ء میں وجود میں آیا اور اسی سال اگست کے مہینے میں اس ملک نے اسرائیل کے وجود کو تسلیم کر لیا۔[1] مشرقی تیمور کے فریب میں واقع ملک سنگاپور میں قائم اسرائیلی سفارت خانہ مشرقی تیمور سے بھی اپنے ملک کے تعلقات کا احاطہ کرتا ہے۔ [2]
اسرائیل |
مشرقی تیمور |
---|
سفارتی تعلقات اور سفارت خانے
ترمیممشرقی تیمور انڈونیشیا سے آزادی کے بعد 2002ء میں ایک الگ ملک کی شکل میں وجود میں آیا۔ دنیا کے بیش تر ممالک نے اس ملک کو تسلیم کیا۔ کئی ممالک سے سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔ تاہم ان میں سے کئی سفارت خانے مشرقی تیمور کے دار الحکومت ڈیلی کی بجائے سنگاپور میں ہیں۔ ان ہی میں سے ایک اسرائیلی سفارت خانہ بھی تھا۔ اس کے بر عکس ملک کے تاسیسی سال میں ڈیلی میں صرف 12 سفارت خانے ہی مشرقی تیمور میں واقع تھے۔ [3]
مشرقی تیمور کے صدر کا دورۂ اسرائیل
ترمیممشرقی تیمور کے نوبل انعام یافتہ صدر جوز ریموس ہورٹا نے 2011ء میں اسرائیل کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انھوں نے افیملک ڈیری فارم کا دورہ کیا جو تین کیبوتسوں کی مشارکت سے بنا ہے۔ دورے کے دوران میں انکشاف ہوا کہ مشرقی تیمور میں دودھ دینے والی گائیں نہیں ہیں جس کی وجہ سے اس ملک کو دودھ پاؤڈر یا کنڈینسڈ دودھ آسٹریلیا یا انڈونیشیا سے ہی حاصل ہوتا تھا۔ اس مسئلے میں مشرقی تیمور نے اسرائیل سے مدد کی درخواست کی تاکہ وہاں پر اپنی ڈیری قائم ہو اور اس طرح ملک کی اپنی معیشت کو تقویت پہنچ سکے۔ [4] اسی دورے اسرائیل کے صدر شمعون پیریز سے ملاقات میں جوز ریموس ہورٹا نے اپنے ملک کی خود کفالت، غذائی تحفظ اور بحری صیانت کے لیے مدد کی درخواست کی۔ دونوں قائدین نے ایک دوسرے کی ستائش کی۔ [5]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "International recognition of Israel"۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Israel's diplomatic missions abroad"۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Israeli Ambassador Presents Credentials to East Timor's Gusmao"۔ ہاریٹز۔ اگست 29، 2002ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جولائی، 2018ء
- ↑ افیملک (16/02/2011)۔ "President of East Timor visited an afimilk dairy farm in Israel"۔ افیملک۔ 22 دسمبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جولائی 2018ء
- ↑ گریر فے کیش مین (15 فروری، 2011ء)۔ "EAST TIMOR PRESIDENT SEEKS AGRICULTURAL, SECURITY SUPPORT"۔ یروشلم پوسٹ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جولائی 2018ء