مشرقی تیمور
مشرقی تیمور انڈونیشیا کے ساتھ چھوٹا سا ملک ہے جس کا دارلحکومت دیلی ہے۔
مشرقی تیمور | |
---|---|
![]() |
![]() |
![]() |
|
شعار(پرتگالی میں: Unidade, Acção, Progresso) | |
ترانہ: پاتریا | |
زمین و آبادی | |
متناسقات | 8°58′00″S 125°45′00″E / 8.966667°S 125.75°E [1] |
بلند مقام | |
پست مقام | |
رقبہ | |
دارالحکومت | دیلی |
سرکاری زبان | پرتگالی، تیتم زبان |
آبادی | |
حکمران | |
طرز حکمرانی | پارلیمانی جمہوریہ[2]، جمہوریہ، وحدانی ریاست |
اعلی ترین منصب | جوز ریموس ہورٹا (20 مئی 2022–) |
قیام اور اقتدار | |
تاریخ | |
یوم تاسیس | 20 مئی 2002 |
عمر کی حدبندیاں | |
شادی کی کم از کم عمر | |
دیگر اعداد و شمار | |
کرنسی | امریکی ڈالر |
منطقۂ وقت | متناسق عالمی وقت+09:00 |
ٹریفک سمت | بائیں |
ڈومین نیم | tl. |
سرکاری ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ، اورباضابطہ ویب سائٹ |
آیزو 3166-1 الفا-2 | TL |
بین الاقوامی فون کوڈ | +670 |
![]() | |
درستی - ترمیم ![]() |
تاریخ ترمیم
1975 میں سلطنتِ پرتگال نے تیمور کو آزاد کِیا تو انڈونیشیا نے فورا جزیرہ؏ تیمور پر قبضہ کر لیا اور آزادی پسند فرقوں کو جبرا اپنے ماتحت کرنے کی کوشش کی ـ مغربی طاقتوں نے انڈونیشیا کی حمایت کی اس ڈر سے کہ مشرقی تیمور چین کی مدد حاصل کرتے ہوئے کامیونسٹ بن جائے گاـ
1999 میں انڈونیشیا ریفرینڈم پر رضامند ہو گیا جس ٘میں مشرقی تیمور کے باشندے مقامی خود ٘مختاری اور آزادی کے درمیان فیصلہ کریں گےـ جب نتیجہ آزادی کے حق میں آیا تو وہ تیموری جو انڈونیشیا کے حق میں تھے سڑکوں میں تشدد اور قتلِ عام کرنے لگے ـ سینکڑوں ہلاک ہوئےـ
اقوامِ متحدہ کے ّآنے سے جنگ بندی ہوئی اور اس ادارے کی کوششوں سے امن و امان رہا ہے ـ
مزید دیکھیے ترمیم
فہرست متعلقہ مضامین مشرقی تیمور ترمیم
- ↑ "صفحہ مشرقی تیمور في خريطة الشارع المفتوحة". OpenStreetMap. اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2023ء.
- ↑ https://www.jstor.org/stable/10.1525/as.2003.43.2.231