اسماعیل بن موسیٰ مینک
اسماعیل بن موسی مینک (انگریزی: Ismail ibn Musa Menk) المعروف مفتی مینک زمبابوی عالم دین اور زمبابوے کے مفتی اعظم ہیں۔[2][3] وہ مجلس العلماء زمبابوے کی فتوی کمیٹی کے سربراہ ہیں۔[4][2][5] انھیں سنہ 2013ء، 2014ء اور 2017ء میں اردن کے مؤسسۃ آل البیت للفکر الاِسلامی کی جانب سے انھیں دنیا کے 500 با اثر ترین مسلمانوں کی فہرست میں شامل کیا جا چکا ہے۔[6][7] سنہ 2018ء میں انھوں نے اپنے اقوال کا مجموعہ موٹیویشنل مومینٹس کے عنوان سے کتاب شائع کی[8][9] اور سنہ 2019ء میں اس کا دوسرا ایڈیشن موٹیویشنل مومینٹس 2 کے نام سے شائع کیا۔[10]
اسماعیل بن موسیٰ مینک | |
---|---|
(عربی میں: إسماعيل بن موسى منك) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 27 جون 1975ء (49 سال) ہرارے |
شہریت | زمبابوے |
مذہب | اسلام |
فرقہ | اہل سنت و جماعت |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ اسلامیہ، مدینہ منورہ |
پیشہ | مفتی ، پوڈکاسٹر ، تشویقی خطیب |
پیشہ ورانہ زبان | عربی ، انگریزی |
تحریک | اشعری [1] |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
درستی - ترمیم |
ان کی پیدائش زمبابوے کے شہر ہرارے میں ہوئی اور اسی شہر میں انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد آپ نے علوم شریعت کی ڈگری جامعہ اسلامیہ سے لی اور پھر فقہ و قانون میں مہارت کے لیے دار العلوم کنتھاریہ گجرات، بھارت چلے گئے۔
تعلیم
ترمیممینک 27جون 1975کو ہرارے میں پیدا ہوئے۔جہاں انھوں نے اپنے والد مولانا موسیٰ کے ساتھ ابتدائی تعلیم، حفظ اور عربی پڑھی۔
وہ ثانوی تعلیم کے لیے سینٹ جانس کالیج ہرارے میں داخل ہوئے،پھر انہونے اپنی اعلی تعلیم اور افتاء دار العلوم کنٹھاریا،گجرات سے حاصل کی۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://www.youtube.com/watch?v=9Z5ccYNtPKg
- ^ ا ب "Peace comes calling a look into the Life of Mufti Menk, Grand Mufti of Zimbabwe."۔ Cochin Herald۔ 31 August 2016۔ 26 اکتوبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 اگست 2017
- ↑ Liam Stack (4 June 2016)۔ "The World Reacts on Social Media to Muhammad Ali's Death"۔ نیو یارک ٹائمز۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 اگست 2017۔
Ismail Menk, the Grand Mufti of Zimbabwe, the African country's highest Islamic religious authority
- ↑ "Was Minister Shanmugam's speech directed at preachers like Mufti Menk?"۔ The Independent۔ January 19, 2016
- ↑ "Mufti Menk denied permission to deliver sermon at the Islamic Centre"۔ Valley News۔ November 13, 2016۔ 25 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مئی 2019
- ↑ "The 500 Most Influential Muslims 2017" (PDF)۔ Royal Islamic Strategic Studies Centre
- ↑ "The 500 Most Influential Muslims 2013–14" (PDF)۔ Royal Islamic Strategic Studies Centre۔ 29 جولائی 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2018
- ↑ "PressReader.com – Connecting People Through News"۔ www.pressreader.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جنوری 2019
- ↑ Musa Menk (2017)۔ Motivational Moments۔ ALQ Creative۔ ISBN 978-9811126475
- ↑ Saman Haziq۔ "Islamic scholar Mufti Menk launches his second book"۔ Khaleej Times۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 مارچ 2019