اسماعیل کچھولوی
اسماعیل کچھولوی (پیدائش: 27 اپریل 1943ء) ایک ہندوستانی عالم دین، فقیہ، محدث، صوفی اور مصنف ہیں۔ وہ محمد زکریا کاندھلوی کے خلیفہ، شیخ الحدیث اور گجرات و برطانیہ کے ممتاز مفتی ہیں۔
فقیہ الزمن، مفتی | |
---|---|
اسماعیل کچھولوی | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | کچھولی، ضلع سورت، برطانوی ہند (موجودہ ضلع نوساری، گجرات، بھارت) |
27 اپریل 1943
مذہب | اسلام |
فرقہ | سنی |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل مظاہر علوم سہارنپور دار العلوم دیوبند |
پیشہ | عالم ، مفتی ، مصنف |
مؤثر | محمد زکریا کاندھلوی، محمود حسن گنگوہی |
تحریک | دیوبندی |
درستی - ترمیم |
ابتدائی و تعلیمی زندگی
ترمیمولادت
ترمیموہ 27 اپریل 1943ء کو ضلع نوساری کے ایک قصبہ کچھولی میں محمد حسین بھیکا کے یہاں پیدا ہوئے۔ [1][2]
تعلیم و تربیت
ترمیمدینیات سے پرائمری اسکول تک اپنے وطن کچھولی میں ہی پڑھا۔ پھر آٹھ سال جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل میں رہ کر اردو و فارسی سے ہدایہ اولین تک کا تعلیمی سفر مکمل کیا اور اعلی تعلیم کے لیے 06 شوال 1382ھ میں دارالعلوم دیوبند کا رخت سفر باندھا اور داخلہ بھی ہو گیا، لیکن وہاں طبیعت نہ لگنے کی وجہ سے مظاہر علوم سہارنپور کا رخ کیا اور 19 ذی قعدہ 1382ھ بمطابق 14 اپریل 1963ء میں مشکوۃ و جلالین کے سال میں داخلہ لیا اور سال 1384ھ میں دورہ حدیث سے فارغ ہوئے۔ نیز 1385ھ محمد زکریا کاندھلوی سے دوبارہ بخاری شریف، نیز مظاہر میں دیگر علوم و فنون کی کتابیں بھی پڑھی۔ اس کے بعد اگلے سال دار العلوم دیوبند سے افتاء کیا۔ [3][1]
تدریس
ترمیمتعلیم مکمل کرنے کے بعد 16 ذی قعدہ 1386ھ میں جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل کے نائب مفتی اور استاد عربی کی حیثیت سے ان کا جامعہ میں تقرر ہوا اور مفتی اسماعیل گورا کے وصال کے بعد 1390ھ میں صدر مفتی منتخب ہوئے[4] اور وہاں دارالافتاء کے بیس سالہ مدت میں تقریباً بیس ہزار فتاویٰ لکھے۔ ذی قعدہ 1406ھ میں جامعہ سے مستعفی ہوکر، دارالعلوم اشرفیہ راندیر میں آگیے۔ اس کے ایک سال بعد بحیثیت مفتی برطانیہ تشریف لے گئے اور تاحال وہاں فقہ و فتاویٰ، اصلاح و تربیت کی خدمات میں مصروف عمل ہے۔ [5] نیز 2007ء میں جامعہ حسینیہ راندیر سورت کے شیخ الحدیث و صدر مفتی منتخب ہوئے اور تاحال تدریسی، فقہی اور اصلاحی خدمات کی انجام دہی میں مصروف عمل ہے۔[6]
بیعت و خلافت
ترمیمزمانہ طالب علمی میں ہی (02 ربیع الاول 1382ھ بروز جمعہ بعد نماز عصر) آپ مولانا محمد زکریا کاندھلوی سے بیعت ہو گئے تھے، شیخ نے خود بھی آپ کی تربیت فرمائی اور مفتی محمود حسن گنگوہی کو بھی آپ کا مربی و سرپرست بنادیا تھا۔ فراغت کے بعد بھی خط کتابت اور اصلاحی تعلق جاری رہا، جس کی تفصیلات مکتوبات مرشدی اور مکتوبات فقیہ الزمن میں دیکھی جا سکتی ہے۔ اور 29 رمضان المبارک 1388ھ بمطابق 20 دسمبر 1986ء میں بوقت سحر اجازت بیعت اور خلافت سے بھی نوازے گئے۔ [3][7]
تصانیف
ترمیمکچھولوی کی تصانیف میں مندرجۂ ذیل کتابیں شامل ہیں:[8]
- فتاویٰ دینیہ (گجراتی و اردو)
- مبادیات فقہ
- مفید المسلمین (انگریزی، گجراتی، اردو و ہندی)
- اعتکاف کے فضائل و مسائل
- مکتوبات مرشدی
- مکتوبات فقیہ الزمن
- احکام الجنائز
حوالہ جات
ترمیممآخذ
ترمیم- ^ ا ب سہارنپوری 2005, p. 227.
- ↑ اسماعیل کچھولوی (2013ء)۔ "صاحب فتاویٰ ایک نظر میں از ایوب قاسمی آسامی"۔ فتاویٰ دینیہ (جلد اول) (پہلا ایڈیشن)۔ راندیر، ضلع سورت: جامعہ حسینیہ۔ صفحہ: 51–76
- ^ ا ب متالا 2008, p. 262.
- ↑ مولانا فضل الرحمن اعظمی اعظمی۔ تاریخ جامعہ اسلامیہ ڈابھیل (1420 ایڈیشن)۔ ادارہ تالیفات اشرفیہ ملتان۔ صفحہ: 204
- ↑ سہارنپوری 2005, p. 229.
- ↑ عبد الاحد بن یوسف فلاحی، محسن بن یوسف فلاحی۔ گجرات کے علمائے حدیث (بار اول 2018 ایڈیشن)۔ شیخ عبد اللہ کاپودروی اکیڈمی
- ↑ سہارنپوری 2005, p. 228.
- ↑ سہارنپوری 2005, p. 230.
کتابیات
ترمیم- محمد یوسف متالا۔ حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی صاحب مہاجر مدنیؒ اور ان کے خلفائے کرام (تیسرا حصہ) (جنوری 2008 ایڈیشن)۔ نزد مظاہر علوم، سہارنپور: مکتبہ یحیوی
- سید محمد شاہد سہارنپوری۔ علمائے مظاہر علوم سہارنپوراور ان کی علمی و تصنیفی خدمات (جلد دوم) (بار دوم 2005 ایڈیشن)۔ نزد مظاہر علوم، سہارنپور: مکتبہ یادگار شیخ