اصغر علی روحی
مولانا اصغر علی روحی عربی و فارسی کے ادیب اور شاعر تھے
اصغر علی روحی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 16 جنوری 1873ء گجرات |
وفات | 31 مئی 1954ء (81 سال) گجرات |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر |
پیشہ ورانہ زبان | اردو ، فارسی ، عربی |
درستی - ترمیم |
ولادت
ترمیماصغر علی روحی ابن قاضی شمس الدین ابن میاں پیر بخش بن رکن الدیں 1284ھ/1876ء میں دریائے چناب کے کنارے واقع قصبہ کٹھالہ ضلع گجرات میں پیدا ہوئے ۔
تعلیم
ترمیمبچپن میں والدماجد کا انتقال ہو گیا ، ابتدائی تعلیم کے بعد لاہور آئے اور اپنے دور کے ممتاز فضلاء فیض الحسن سہارنپوری ، مفتی عبد اللہ ٹونکی ،مولوی عبد الحکیم کلانوری اور مولوی قاضی ظفر الدین سے استفادہ کرکے پنجا ب یونیورسٹی سے منشی فاضل اور مولوی فاضل کے امتحانات امتیازی حیثیت سے پاس کیے او ایم او ایل کی ڈگری حاصل کی۔
تدریسی زندگی
ترمیمعلامہ اصغر علی روحی اور نیٹیل کالج ، لاہور کے پروفیسر رہے ، پھر 1892 ء سے 1941 ء تک اسلامیہ کالج لاہور کے شعبۂ عربی کے پروفیسر رہے ، اس کے بعد اگر چہ پیرانہ سال کی وجہ سے یہ سلسلہ جاری نہ رکھ سکے لیکن انجمن حمایت اسلام ( جس کے زیر انتظام اسلامیہ کالج جاری تھا) نے ازراہ قدردانی چارصد روپیہ مشاہرہ تا حیات مقرر کر دیا ۔
پابند شریعت
ترمیمعلامہ روحی تمام زندگی شریعت مبارکہ کے پابند اور ظاہری تکلفات سے بے نیاز رہے ۔ انھیں عربی اور فارسی زبانوں پر کامل عبور حاصل تھا اور دونوں زبانوں میں بلا تکلف شعر کہتے تھے [1]بڑے بڑے اہل علم کے آپ سے نیاز مند انہ تعلقات تھے ،مکرمی حکیم محمد موسیٰ مرتسری ، آپ کے بارے میں لکھتے ہیں :۔ ’’عربی اور فارسی ادب میں یکتائے روز گار تھے ، ایسی قابلیت کے لوگ صدیوں بعد پیدا ہوا کرتے ہیں ، فضلائے عہد آپ کی فضیلت علمی کے مداح و معترف تھے ، علامہ ڈاکٹر ، محمد اقبا ل بھی بسا اوقات آپ سے استفادہ کرتے تھے ۔۔۔۔۔۔۔ جب مرزا قادیانی نے غلط سلط عربی میں نام نہاد قصیدہ اعجازیہ لکھ کر ڈینگیں مارنا شروع کیں تو علامہ روحی نے فی الفور اس کا جواب لکھ کر پیسیہ اخبار ، لاہور میں شائع کرادیا تھا بڑے فاضل اور قابل تھے ، گمٹی بازار لاہور میں درس کلام مجید دیا کرتے تھے [2] 1903ء میں آپ نے لاہور سے ایک علمی و ادبی پرچہ الہدی جاری کیا جس میں تفسیر قرآن، تاریخ اسلام اور تصوف پر مضامین شائع ہوتے تھے ، علامہ دو سال اس کے مدیر مسئول رہے
تصنیفات
ترمیمعلامہ اصغر علی روحی نے تصانیف کا قابل قدر ذخیرہ یاد گار چھوڑ ا ، چند مطبوعہ تصانیف یہ ہیں
- دبیر عجم : فن بلاغت و تنقید ، فارسی ، صفحات 480(مطبوعہ 1936ء)
- العروض والقوافی علم عروض اردو
- ترجمہ نصیحۃ التملیذ از امام غزالی
- ترجمہ قصیدہ بردہ اردو،
- امیر الکلام من کلام الا مام شرح اسماء حسنٰی
- سیطرة الاسلام علیٰ النصاری اللئام ردعیسائت اردو
- مافی الا سلام ( اسلامی عقائد و احکام ، دو جلد )
- ان کے علاوہ بعض تصانیف فارسی دیوان چھ ہزار اشعار پر مشتمل اور دوان عربی پانچسوا اشعار پر مشتمل
- تفسیر سوہ یٰسین
- آخری دو پاروں کی تفسیر اور خطبات عربی علامہ روحی کے فرزند اجمند ڈاکٹرصوفی محمد ضیاء الحق ، ادب عربی کے مسلم فاضل ہیں اور اپنے والد گرامی کی کلام کی تر تیب و اشاعت میں کو شاں ہیں۔
وفات
ترمیماصغر علی روحی قدس سرہ کا وصال 1376ھ/1954ء میں ہوا ۔ آپ کا مزار کٹھالہ میں مسجد سے ملحق ، برلب شاہرا ہ عظیم ( جی ۔ ٹی ۔ روڈ) واقع ہے۔[3]