افسر زازئی
افسر خان زازئی (پیدائش:10 اگست 1993ء، کابل)، ایک افغانی وکٹ کیپر بلے باز ہیں جو اپنی بلے بازی کی مہارت کے لیے مشہور ہیں۔ وہ ان 11 کرکٹ کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنھوں نے جون 2018ء میں بھارت کے خلاف افغانستان کے اولین ٹیسٹ میچ میں حصہ لیا یہ امر قابل ذکر ہے کہ وہ افغانستان کے لیے پہلی ٹیسٹ کیپ پہننے کا اعزاز رکھتا ہے۔ اس نے افغانستان اے ،افغانستان انڈر19 ,بندامیرریجن اور ایم آئی ایس عینک نائٹس کے لیے بھی اپنی صلاحیتوں کا خوب مظاہرہ کیا ہے۔
فائل:Afser khan zazai.jpeg | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ذاتی معلومات | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
مکمل نام | افسر خان زازئی | |||||||||||||||||||||||||||||||||||
پیدائش | کابل, افغانستان | 10 اگست 1993|||||||||||||||||||||||||||||||||||
بلے بازی | دائیں ہاتھ کا بلے باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||
حیثیت | وکٹ کیپر | |||||||||||||||||||||||||||||||||||
بین الاقوامی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی ٹیم |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ٹیسٹ (کیپ 1) | 14 جون 2018 بمقابلہ بھارت | |||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ٹیسٹ | 10 مارچ 2021 بمقابلہ زمبابوے | |||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ایک روزہ (کیپ 34) | 28 نومبر 2014 بمقابلہ متحدہ عرب امارات | |||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ایک روزہ | 14 جون 2017 بمقابلہ ویسٹ انڈیز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||
ایک روزہ شرٹ نمبر. | 78 | |||||||||||||||||||||||||||||||||||
واحد ٹی20(کیپ 24) | 11 اکتوبر 2013 بمقابلہ کینیا | |||||||||||||||||||||||||||||||||||
ملکی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||
عرصہ | ٹیمیں | |||||||||||||||||||||||||||||||||||
2017 | بند-امیر ریجن | |||||||||||||||||||||||||||||||||||
2017 | امو شارک | |||||||||||||||||||||||||||||||||||
کیریئر اعداد و شمار | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ماخذ: ای ایس پی این کرک انفو، 10 مارچ 2021 |
بین الاقوامی کیریئر
ترمیمافسر زازئی نے ستمبر 2009ء میں انڈر 19 عالمی کپ کوالیفائرز میں 6 گیمز میں نو آؤٹ کیے تھے۔ اور وہ ابھی صرف 16 سال کے تھے جب انھیں نیوزی لینڈ میں 2010ء کے انڈر 19 عالمی کپ کے لیے افغانستان کی ٹیم میں شامل کیا گیا تھا۔ اور وہ صرف 18 سال کے تھے جب انھوں نے شارجہ میں ایک انٹرکانٹینینٹل کپ میچ میں افغانستان کے لیے اول درجہ ڈیبیو کیا۔ دوسری اننگز میں اس نے نیدرلینڈز کے خلاف تین وکٹوں کی جیت میں ناقابل شکست 84 رنز بنائے۔ ہالینڈ جیت کے لیے فیورٹ تھا جب اس نے دوسرے دن 233 رنز کے تعاقب میں افغانستان کو 6 وکٹوں کے نقصان پر 111 رنز تک محدود کر دیا تھا۔ لیکن زازئی نے ہمت نہیں ہاری اور محمد نبی کے 25 اور سمیع اللہ شنواری کے 20 ناٹ آؤٹ نے افغانستان کو آئرلینڈ سے پیچھے چھوڑ کر پوائنٹس ٹیبل پر دوسری پوزیشن پر پہنچا دیا۔ افسر نے نبی کے ساتھ 76 اور شینواری کے ساتھ آٹھویں وکٹ کے لیے ناقابل شکست 46 رنز جوڑے۔ انھوں نے 156 گیندوں پر 84 رنز کی ناقابل شکست اننگز میں 13 چوکے لگائے۔ اگرچہ نبی 187 کے سکور کے ساتھ مائیکل سوارٹ کا شکار ہو گئے، لیکن شینواری نے افغانستان کو ہدف تک پہنچاتے ہوئے افسر کا ساتھ دیا۔
ایک روزہ ڈیبیو
ترمیماس نے 28 نومبر 2014ء کو متحدہ عرب امارات کے خلاف افغانستان کے لیے اپنا ایک روزہ بین الاقوامی ڈیبیو کیا۔ مارچ 2017ء میں، اس نے اپنی پہلی اول درجہ سنچری اسکور کی، جب 2015-17ء کے آئی سی سی انٹرکانٹینینٹل کپ کے پانچویں راؤنڈ میں افغانستان کا مقابلہ آئرلینڈ سے ہوا۔ ستمبر 2018ء میں، انھیں افغانستان پریمیئر لیگ ٹورنامنٹ کے پہلے ایڈیشن میں کابل کے اسکواڈ میں شامل کیا گیا تھا۔ مئی 2018ء میں، اسے بھارت کے خلاف کھیلے گئے اپنے ابتدائی ٹیسٹ میچ کے لیے افغانستان کے اسکواڈ میں شامل کیا گیا تھا۔ اس نے 14 جون 2018ء کو بھارت کے خلاف، افغانستان کے لیے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو کیا۔ ستمبر 2021ء میں، اسے 2021ء کے ائی سی سی مینز ٹی20 بین الاقوامی عاممی کپ کے لیے افغانستان کے دستے میں دو سفری ریزرو میں سے ایک کے طور پر نامزد کیا گیا۔