اقبال ساجد

پاکستانی اردو شاعری

اقبال ساجد (پیدائش: 1932ء - وفات: 18 مئی، 1988ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے منفرد لب و لہجے کے شاعر تھے۔

اقبال ساجد
پیدائشمحمد اقبال
1932ء

لنڈھورا،سہارنپور، برطانوی ہندوستان
وفاتمئی 18، 1988(1988-05-18)ء

لاہور، پاکستان
آخری آرام گاہمیانی صاحب قبرستان لاہور
قلمی ناماقبال ساجد
پیشہشاعر
زباناردو
قومیتپاکستان کا پرچمپاکستانی
نسلمہاجر
شہریتپاکستان کا پرچمپاکستانی
اصنافغزل، نظم
نمایاں کاماثاثہ

حالات زندگی ترمیم

اقبال ساجد 1932ء میں لنڈھورا ، ضلع سہارنپور، اترپردیش، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے تھے[1][2][3]۔ تقسیم ہند کے بعد لاہور منتقل ہو گئے۔ انھوں نے میٹرک تک تعلیم پائی۔ کچھ عرصے ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہے، کالم نویسی بھی کی۔ اقبال ساجد نے مجبوری میں اپنا کلام بہت سستے داموں بیچ دیا تھا، جس کا انھیں بہت دکھ تھا۔ جب اقبال ساجد نے اپنے اشعار بیچنا چھوڑ دیے تو مجبوری میں انھیں ایسے پیشے اختیار کرنا پڑے جسے ہمارے معاشرے میں اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔ نازش حیدری شاعری میں ان کے استاد تھے[3]۔ ان کا مجموعہ کلام ان کے وفات کے بعد اثاثہ کے نام سے اشاعت پزیر ہوا۔ ان کی شاعری کی کلیات کلیات اقبال ساجد کے نام سے شائع ہو چکی ہے۔[2]

تصانیف ترمیم

  • اثاثہ
  • کلیات اقبال ساجد

مشہور شعر ترمیم

سورج ہوں زندگی کی رمق چھوڑ جاؤں گا

میں ڈوب بھی گیا تو شفق چھوڑ جاؤں گا

نمونۂ کلام ترمیم

غزل

اپنی انا کی آج بھی تسکین ہم نے کیجی بھر کے اس کے حسن کی توہین ہم نے کی
لہجے کی تیز دھار سے زخمی کیا اسےپیوست دل میں لفظ کی سنگین ہم نے کی
لائے بروئے کار نہ حسن و جمال کوموقع تھا پھر بھی رات نہ رنگین ہم نے کی
جی بھر کے دل کی موت پہ رونے دیا اسےپرسا دیا نہ صبر کی تلقین ہم نے کی
دریا کی سیر کرنے اکیلے چلے گئےشامِ شفق کی آپ ہی تحسین ہم نے کی[4]

غزل

ملا تو حادثہ کچھ ایسا دل خراش ہواوہ ٹوٹ پھوٹ کے بکھرا میں پاش پاش ہوا
تمام عمر ہی اپنے خلاف سازش کیوہ احتیاط کی خود پر نہ راز فاش ہوا
ستم تو یہ ہے وہ فرہاد وقت ہے جس نےنہ جوئے شیر نکالی نہ بت تراش ہوا
یہی تو دکھ ہے برائی بھی قاعدے سے نہ کینہ میں شریف رہا اور نہ بد معاش ہوا
ہو ایک بار کا رونا تو روؤں بھی دل کویہ آئینہ تو کئی بار پاش پاش ہوا
بلا کا حبس تھا ساجدؔ ہوا کی بستی میںچلی جو سانس کی آری میں قاش قاش ہوا[5]

شعر

ہر بار مری راہ میں حائل ہو نیا سنگہر بار کوئی تازہ سبق چاہیے مجھ کو

وفات ترمیم

اقبال ساجد 18 مئی 1988ء کو لاہور، پاکستان میں وفات پاگئے۔ وہ لاہور کے میانی صاحب قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔[1][2][3]

حوالہ جات ترمیم