اقوام متحدہ کا نظام

(اقوام متحدہ نظام سے رجوع مکرر)

اقوام متحدہ نظام (United Nations System) اقوام متحدہ اور ذیلی اعضا، خصوصی ایجنسیوں اور منسلک تنظیموں پر مشتمل ایک نظام ہے۔

جنیوا (سوئٹزرلینڈ) میں اقوام متحدہ کا دفتر

اقوام متحدہ

ترمیم
اقوام متحدہ کے بنیادی اعضاء [1]
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی
— اقوام متحدہ کے تمام اراکین ممالک کی مشترکہ اسمبلی  —
اقوام متحدہ سیکریٹریٹ
— اقوام متحدہ کی انتظامی اکائی —
بین الاقوامی عدالت انصاف
— بین الاقوامی قوانین کی عدالت —
  • امن و امان کے خاطر بین الاقوامی اصولوں پر غور کرنا اور اس ضمن میں اپنی سفارشات پیش کرنا۔
  • اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل کے سفارشات کے بعد جنرل اسمبلی یہ فیصلہ کریگی کہ نئے ریاست(وں) کو رکنیت دینا ہے یا نہیں;
  • مخصوص اداروں کے بجٹ کی جانچ پڑتال کرنا وغیرہ;
  • سلامتی کونسل کے دس غیر مستقل ارکان کا انتخاب کرنا، ہر ملک کا ایک ووٹ ہوتا ہے۔
  • انٹظامی طور پر اقوام متحدہ کی دیگر اعضاء کے ساتھ تعاون کرتا ہے (مثلاََ کسی کانفرنس کا انعقاد کرنا،مختلف رپورٹ وغیرہ پیش کرنا اور بجٹ کی تیاری اس کے اہم کاموں میں شامل ہیں)۔
  • اس کا چیئرمین کا انتخاب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کرتی ہے جس کی مدت پانچ سال ہوتی ہے۔یہ چیئرمین درحقیقت اقوام متحدہ کا سب سے اعلیٰ نمائندہ ہوتا ہے۔
  • ان تمام ریاستوں کے درمیان تنازعات پر اپنا فیصلہ سناتا ہے جو ریاستیں اس کے قوانین کو تسلیم کرتے ہیں۔
  • قانونی رائے پیش کرتا ہے
  • بین الا قوامی عدالت پندرہ (15) جج صاحبان پر مشتمل ہے۔ عدالت کی ان ممبران کو جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل آزاد رائے شماری کے زریعی نو سال کے لیے منتخب کرتی ہے۔
سلامتی کونسل
— بین الاقوامی حفاظتی معاملات کے لیے —
اقوام متحدہ اقتصادی اور سماجی کونسل
— عالمی اقتصادی اور سماجی امور کے لیے —
ٹرسٹی شپ کونسل
— ٹرسٹ علاقہ جات کے انتظام کے لیے (فی الحال یہ غیر فعال ہے) —
  • سیکیورٹی کونسل کی ذمہ داری بین الاقوامی یا قوام متحدہ کے قوانین کے مطابق دنیا بھر میں امن اور سلامتی قائم رکھنا؛
  • بہت زیادہ اہم قرارداد پیش کرسکتا ہے
  • اس کے کل 15 اراکین ہیں جن میں سے پانچ مستقل اور دس منتخب شدہ ہوتے ہیں.
  • اس کے اہم کاموں میں مختلف ریاستوں میں اقتصادی اور معاشرتی معاملات پر تعاون پیدا کرنا ہے؛
  • یہ اقوام متحدہ کے مختلف خصوصی ایجنسیوں کو آپریٹ کرتا ہے۔
  • اس کونسل کے 54 اراکین ہیں جن کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی منتخب کرتی ہے۔
  • اصل میں یہ نوآبادکاری کے انتظامات کے لیے قائم کیا گیا تھا۔
  • اسے 1994 کے بعد غیر فعال کر دیا گیا ، جب آخری غیرمختار علاقے پلاؤ نے آزادی حاصل کی۔

جنرل اسمبلی

ترمیم
 
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ہال

جنرل اسمبلی تمام رکن ممالک پر مشتمل ہوتی ہے۔ ہر رکن ملک اسمبلی میں زیادہ سے زیادہ پانچ نمائندے بھیج سکتا ہے۔ ایسے نمائندوں کا انتخاب ملک خود کرتا ہے۔ ہر رکن ملک کو صرف ایک ووٹ کا حق حاصل ہوتا ہے۔

جنرل اسمبلی کا معمول کا اجلاس سال میں ایک دفعہ ماہ ستمبر کے تیسرے منگل کو شروع ہوتا ہے، تاہم اگر سلامتی کونسل چاہے یا اقوام متحدہ کے اراکین کی اکثریت کہے تو جنرل اسمبلی کا خاص اجلاس کسی اور وقت میں بھی بلایا جا سکتا ہے۔

سلامتی کونسل

ترمیم
 
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا چیمبر

سلامتی کونسل یا سکیورٹی کونسل اقوام متحدہ کا سب سے اہم عضو ہے اس کے کل پندرہ ارکان ہوتے ہیں، جن میں سے پانچ مستقل ارکان جو فرانس، روس، برطانیہ، چین اور امریکا ہیں اور ان کے پاس کسی بھی معاملہ میں راے شماری کو تنہا رد یعنی ویٹو کرنے کا حق حاصل ہے۔

ان کے علاوہ اس کے دس غیر مستقل اراکین بھی ہیں جن کو جنرل اسمبلی دو دو سال کے لیے منتخب کرتی ہے۔ انھیں فوری طور پر دوبارہ منتخب نہیں کیا جا سکتا۔

اکنامک اور سوشل کونسل

ترمیم
 
اکنامک اور سوشل کونسل

اس کے 54 اراکین ہیں جس میں سے 18 ممبروں کو جنرل اسمبلی ہر بار باری باری 3، 3 سال لے لیے منتخب کرتی ہے۔ جنرل اسمبلی کے زیر انتظام یہ کونسل اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی سرگرمیوں کی ذمہ دار ہے۔

ٹرسٹی شپ کونسل

ترمیم
 
ٹرسٹی شپ کونسل

اقوام متحدہ نے ایک بین الاقوامی تولیتی نظام قائم کیا تاکہ ان علاقوں کی نگرانی اور بندوبست کا انتظام کرے جو جداگانہ تولیتی معاہدوں کے ذریعہ اقوام متحدہ کی زیر نگرانی آ گئے۔

تولیتی نظام کا مقصد بین الاقوامی امن و امان اور حفاظت کو ترویض کرنا۔ تولیتی علاقی جات کے باشندوں کی ترقی کا خیال رکھنا تا کہ وہ خود مختاری اور آزادی حاصل کر سکیں۔

تولیتی کانفرس کا فرض ہے کہ تولیتی علاقہ جات کے باشندوں کی سیاسی، اقتصادی، سماجی اور تعلیمی ترقی کے بارے میں استفسار نامہ مرتب کرے جس کی بنا پر انتظام کرنے والی حکومتیں سالانہ رپورٹ تیار کریں۔ اس کے ممبروں میں سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین کے علاوہ ٹرسٹ علاقوں کا انتظام کرنے والے ممالک شامل ہوتے ہیں۔

بین الاقوامی عدالت

ترمیم
 
بین الاقوامی عدالت

بین الاقوامی عدالت کا صدر مقام شہر ہیگ واقع نیدر لینڈز (ہالینڈ) ہے۔ یہ عدالت اقوام متحدہ کا سب سے بڑا قانونی ادارہ ہے۔ تمام ملک جنھوں نے آئین عدالت کے منشور پر دستخط کیے، جس مقدمے کو چاہیں اس عدالت میں پیش کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں خود بھی سلامتی کونسل قانونی تنازعے عدالت بھیج سکتی ہے۔

بین الا قوامی عدالت 15 ججوں پر مشتمل ہے۔ عدالت کی ان ارکان کو جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل آزاد رائے شماری کے زریعی نو سال کے لیے منتخب کرتی ہے۔ جج اپنی ذاتی قابلیت کی بنا پر منتخب ہوتا ہے۔ تاہم یہ خیال رکھا جاتا ہے کہ اہم قانونی نظام کی نمائندگی ہو جائے۔ یاد رہے کہ ایک ہی ملک کے دو جج بیک وقت منتخب نہیں ہو سکتے۔

سیکریٹریٹ

ترمیم
 
نیویارک شہر میں اقوام متحدہ کے صدر مقام کے قریب واقع سیکریٹیریٹ کی عمارت

سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے سب سے بڑے ناظم امور کی حثیت سے کام کرتا ہے۔ سلامتی کونسل کی سفارش پر جنرل اسمبلی سیکٹری جنرل منتخب کرتی ہے۔ سیکٹری جنرل اسمبلی کو ایک سالانہ رپورٹ پیش کرتا ہے اور اسے حق حاصل ہے کہ اپنا عملہ خود نامزد کرے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹریٹ میں مندرجہ ذیل دفاتر شامل ہیں۔

  1. سیکٹری جنرل کا دفتر
  2. اقتصادی اور سماجی امور کا محکمہ
  3. خصوصی سیاسی معاملات کا دفتر
  4. تولیتی اور غیر مختار علاقوں کا عملہ
  5. اطلاعات عامہ کا دفتر
  6. قانونی امور کا دفتر
  7. کانفرس سروس کا دفتر
  8. کنٹرولر کا دفتر
  9. جنرل سروسز کا دفتر
  10. سیاسی اور تحفظاتی امور کا محکمہ
  11. اقوام متحدہ کا جنیوا کا دفتر

مندرجہ ذیل امدادی اداروں میں بھی اقوام متحدہ کا عملہ کام کرتا ہے۔

وہ ادارے جنہیں جنرل اسمبلی یا اقتصادی کونسل قائم کرے

  • یونیسف (unicef) اس کا صدر دفتر ینو یارک میں ہے۔
  • ترقیاتی پروگرام (UNDP)
  • مہاجرین کا کمیشن (UNRWA)
  • اقتصادی ترقی کی تنظیم (UNIDO)
  • انکٹاڈ (UNCTAD)

حوالہ جات

ترمیم
  1. "UN Charter: Chapter III"۔ United Nations۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2008 

بیرونی روابط

ترمیم