الزام تھوپنا
الزام تھوپنا (انگریزی: Buck passing) ایک ایسا مذموم طریقہ کار ہے جس میں کہ ایک شخص یا گروہ کسی دوسرے شخص یا گروہ پر اپنی غلطی کا الزام لگاتا اور انھیں خطا کار ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ایسا کرتے وقت الزام تراش خود کو ہر تنقید سے منزہ اور راست باز اور حق پسند بتانے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ ہر حرکت یا کوشش جدید دور میں کئی بار عام لوگوں کے بیچ دیکھی جا سکتی ہے۔ کئی بار شوہر یا بیوی کسی بھی غلط فیصلے یا حرکت کے لیے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں اور خود منزہ دکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کئی بار یہ کوشش دفاتر اور کاروبار میں بھی دیکھی جاتی ہے۔ دفتروں میں کسی منصوبے کی کام یاب عمل آوری کی صورت میں سہرا پہننے اور واہ واہی لوٹنے کے لیے لوگ تیزی سے آگے بڑھتے ہیں۔ اس کے بر عکس ناکامی کی وجہ لوگ اپنے ساتھیوں پر لاد دیتے ہیں۔ اسی طرح سے کاروباری ادارے بھی کئی بار ایک دوسرے پر الزام تراشی کے ذریعے خود کو بے داغ بتانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اقتداری سیاست میں کئی بار ارباب مجاز اور ایک ریاست یا ملک کے لوگ دوسرے ملک کے لوگوں پر کسی خطا کا سارا قصور لاد دیتے ہیں اور خود کو منزہ اور بے قصور ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
سیاسی الزام تھوپنے کی مثالیں
ترمیم2019ء میں بھارت میں معیشت کی سستی ایک بہت بڑا موضوع گفتفو بنا۔ اس کی کئی لوگوں نے کئی وجوہ پیش کی ہیں۔ یہاں تک کہ اتر پردیش کی بر سر اقتدار وزیر اعلٰی یوگی آدتیہ ناتھ نے ایک صحافتی کانفرنس میں اس بات کا الزام بھارت کے مغل اور برطانوی حکمرانوں پر تھوپ دیا اور یہ دعوٰی کیا کہ ان لوگوں کی آمد سے پہلے ملک مالی طور پر کافی طاقت ور تھا۔ [1]
بھارت ہی وزیر خرانہ نرملا سیتارمن سے صحافیوں نے معیشت کی بد حالی اور خاص طور پر آٹو موبائل شعبے کی بد حالی پر سوال کیا گیا۔ اس پر وزیر موصوف نے بے ساختہ طور پر نو جوانوں کی جانب سے کرائے کی کار کی خدمات اوبیر اور اولا کے استعمال پر الزام عائد کیا۔ وزیر نے اس طرح سے معاشی سستی کا الزام دوسروں پر تھوپ دیا۔[2] تاہم ان کے ماہر معاشیات شوہر پرکلا پربھاکر نے مرکزی حکومت پر معاشی سستی کے لیے تنقید کی اور الزام عائد کیا کہ حکومت نئی پالیسیاں بنانے سے قاصر ہے۔[3]