المدرسہ البنغالیہ (عربی: الْمَدْرسَة الْبَنْغالِيَة) یا بنگالی مدرسہ 14ویں اور 15ویں شتک کے ویچ حجاز علاقہ کے مکہ شہر میں قائم مدرسہ گروہ کو سمجھا جاتا ہیں.[1]

بنگال سلطنت اور مکہ شہر کے شریف نسل کے ساتھ اچھے تعلوقات بر قرار تھا، اس کے بارے میں تاریخِ مکہ شریف میں بہت جانکاری ملتی ہیں.[2]

تواریخ

ترمیم

غیاثیہ مدرسہ

ترمیم

بنگال کے سلطان غیاث الدین عاظم شاہ کے شاسن کال کے دوران مکہ اور مدینہ دونوں شہر میں کئی سارے مدارس قائم کیا گیا.[3]

المدرسہ السلطانیہ الغیاثیہ البنغالیہ (عربی: المدرسة السلطانية الغياثية البنغالية); مسجد الحرام میں أم ہانی دروازہ پر قائم ہے.

چاروں مذاہب کو پڑھانے والے یہ مدرسہ کے کامِ تشکیل 1411 عیسوی کے رمضان مہینے میں ابتدا ہوا اور اگلے سنہ ختم ہوا. حنفی و شفیعی بھاگ میں بیس تلمیذیں اور حنبلی و مالکی بھاگ میں دس تلمیذیں تھیں.[4]

ہم عصر عربی اسلامی عالم تقی الدين محمد بن أحمد الفاسی نے مالکی بھاگ میں کام کیا. اس کے علاوہ جمال الدين قرشی، شهاب الدين صغانی، محی الدين فاسی اور أبو الحسن الحسكفی نے بھی درس دان کیا.[5]

یہ مدرسہ مسجدِ نبوی میں باب السلام دروازہ میں موجود ہے. سلطان نے پیسے بھیجے، سامان خریدا، عرافت فوارہ دوبارہ تیار کیا. مدینے میں بھیجے ہوئے پیسے ایک دوسرا کام میں استعمال کیا گیا.[6] یہ مدرسہ سمکالین دوروں میں سب سے بہترین مدرسہ ہوا کرتا تھا.[1]

بعد کے مدارس

ترمیم

بعد میں سلطان جلال الدین محمد شاہ مکہ کے شریف نسل کے برکت ابن حسن کے ساتھ اچھے رشتے بنائے.[6] اسی دوران مکہ اور مدینے میں اور دو مدارس بنانے کی پارمشن حاصل کی.[7][5]

اور نظر ڈالیں

ترمیم

ہوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب Abdul Karim (2012ء)۔ "Ghiyasia Madrasa"۔ در سراج الاسلام؛ شاہجہاں میاں؛ محفوظہ خانم؛ شبیر احمد (مدیران)۔ بنگلہ پیڈیا (آن لائن ایڈیشن)۔ ڈھاکہ، بنگلہ دیش: بنگلہ پیڈیا ٹرسٹ، ایشیاٹک سوسائٹی بنگلہ دیش۔ ISBN:984-32-0576-6۔ OCLC:52727562۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-09
  2. Green, Nile، مدیر (2019)۔ The Persianate World: The Frontiers of a Eurasian Lingua Franca۔ University of California Press۔ ص 100
  3. Mahmudur Rahman (2018)۔ The Political History of Muslim Bengal: An Unfinished Battle of Faith۔ Cambridge Scholars Publishing۔ ص 14
  4. D'Hubert, Thibaut (9 اپریل 2019)۔ "The Elusive Presence of Persian in Bengal"۔ در Green, Nile (مدیر)۔ The Persianate World: The Frontiers of a Eurasian Lingua Franca۔ University of California Press۔ ص 96۔ ISBN:9780520300927
  5. ^ ا ب Mohammad Yusuf Siddiq (2015)۔ Epigraphy and Islamic Culture: Inscriptions of the Early Muslim Rulers of Bengal (1205-1494)۔ Routledge
  6. ^ ا ب Naimur Rahman Farooqi (1989)۔ Mughal-Ottoman relations: a study of political & diplomatic relations between Mughal India and the Ottoman Empire, 1556-1748۔ Delhi: Idarah-i Adabiyat-i Delli۔ ص 110–111
  7. MA Taher (2012ء)۔ "Jalaluddin Muhammad Shah"۔ در سراج الاسلام؛ شاہجہاں میاں؛ محفوظہ خانم؛ شبیر احمد (مدیران)۔ بنگلہ پیڈیا (آن لائن ایڈیشن)۔ ڈھاکہ، بنگلہ دیش: بنگلہ پیڈیا ٹرسٹ، ایشیاٹک سوسائٹی بنگلہ دیش۔ ISBN:984-32-0576-6۔ OCLC:52727562۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-09