الواقعات
الواقعات علما احناف کے نزدیک مسائل تین طبقات ظاہر روایت نوادر الواقعات پر ہیں ان تین میں سے تیسرا طبقہ الواقعات کہلاتا ہے۔
طبقات مسائل کی یہ تیسری قسم وہ مسائل ہیں جن کو بعد کے مجتہدین نے مرتب و مولف فرمایا (استنباط کیا)جو امام ابویوسف اور امام محمد کے تلامذہ یا ان کے تلامذہ کے تلامذہ ہیں ان کی بہت بڑی تعداد ہے صاحبین ( امام ابویوسف و امام محمد)کے تلامذہ میں عصام بن یوسف، ابن رستم، محمد بن سماعۃ، ابو سلیمان جرجانی، ابوحفص البخاری وغیرہم ہیں اور ان کے بعد کاگروہ محمد بن مسلمہ، محمد بن مقاتل، نصیر بن یحییٰ، ابوالنصر القاسم بن سلام وغیرہم پر مشتمل ہے کبھی ایسا ہوا ہے کہ ان حضرات نے اپنے قوی دلائل و اسباب کی بنا پر اصحاب مذہب کے خلاف کسی مسئلہ کو ثابت کیا ہے ان کے فتاویٰ میں جو کتاب سب سے پہلے منظر عام پرآئی وہ کتاب النوازل ہے جو فقیہ ابو اللیث سمرقندی کی ہے ان کے بعددیگر فقہا نے بہت سے مجموعے مرتب فرمائے جیسے مجموع النوازل،واقعات الناطفی اورواقعات صدر الشہید وغیرہا۔ پھر بعد کے فقہا نے ان کے مسائل کو مخلوط وغیر متمیز طور پر بیان فرمایا جیساکہ فتاوی قاضی خان اورالخلاصہوغیرہمامیں ہیں اور بعض فقہا نے ان کو ترتیب و تمیز کے ساتھ بیان فرمایا جیسے رضی الدین السرخی کی کتاب المحیط انھوں نے اس کی ترتیب میں اولاً مسائل الاصول بیان فرمائے پھر نو ادر پھر فتاویٰ کو ذکر کیا۔ مسائل اصول میں الحاکم الشہید کی تصنیف کتاب[ [الکافی]] نقل مذہب میں بڑی معتمد کتاب ہے اس کو قبول عام حاصل ہو ااور بڑے بڑے اکابر علما ،فقہا ء نے اس کی شرحیں لکھیں جیسے امام شمس الائمہ السرخسی کیمبسوط سرخسی اس کے بارے میں علامہ طرسوسی کا بیان ہے کہمبسوط سرخسیکا مقام یہ ہے کہ اسی پر اعتماد کیا جاتا ہے۔ اس کے مطابق فتویٰ دیا جاتا ہے اور اس کے خلاف پر عمل نہیں کیا جاتا۔ کتب مذہب میں ایک اور کتاب [[المنتقی] ] بھی ہے یہ بھی انہیں کی ہے لیکن اس کا وہ مقام نہیں ،اس میں کچھ نوادر بھی ہیں المبسوط جو امام محمد سے روایت کی گئی ہے اس کے متعدد نسخے ہیں ان میں سب سے بہتر وہ نسخہ ہے جو ابو سلیمان جوزجانی سے مروی ہے متاخرین علما فقہ نے مبسوط کی بہت سی شروح لکھی ہیں۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ رد المحتار على الدر المختار ،مقدمہ ،محمد أمين المشہور ابن عابدين، دار الفكر بيروت، لبنان۔