علما احناف کے نزدیک مسائل تین طبقات ظاہر روایت نوادر الواقعات پر ہیں ان تین میں سے دوسرا طبقہ نوادر(نادر الروایہ یا بعض الروایہ) کہلاتا ہے
فقہ حنفی کی اصطلاح میں نوادرکو نوادرات بھی کہتے ہیں
انھیں نوادر اس لیے کہا جاتا ہے کہ متفرق روایات ہیں یا اس وجہ سے کہ بظاہر اصول کے مخالف ہیں[1] یہ وہ مسائل ہیں جن کے راوی تو اصحاب المذہب ہی ہیں لیکن یہ مسائل ان چھ کتابوںمبسوط جامع صغیر الجامع الكبير زیادات السيرالصغیر السيرالکبیر میں نہیں ہیں جن کو ظاہر روایت کے نام سے موسوم کیا گیا ہے بلکہ یہ مسائل یا تو امام محمد کی دوسری کتابوں میں مذکور ہیں جیسے کیسانیات، ہارونیات، جرجانیات اور رقیات۔ ان کتابوں کو غیر ظاہر الروایہ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ کتابیں امام محمد سے ایسی روایات صحیحہ ثابتہ اور ظاہرہ سے مروی نہیں ہیں جیسی کہ پہلی چھ کتابیں ہیں یا پھر وہ مسائل ان کتابوں کے علاوہ دوسری کتابوں میں مذکور ہیں جیسے حسن بن زیاد کیالمجردوغی رہا اور کتب الامالی جو امام ابو یوسف نے املا کرائی تھیں۔
نوادران مسائل کے لیے استعمال کیا گیا جن کی روایت امام محمد نے ان مذکورہ چھ6 کتابوں کے علاوہ دوسری کتابوں میں امام اعظم اورامام ابویوسف سے کی ان کوالکیسانیات، الھارونیات، الجرجانیاتاور الرقیات سے مو سوم کیا[2] اور نوازل ان مجموعہ مسائل کو کہا گیا ہے جن مسائل کو مشائخ مجتہدین مذہب سے دریافت کیا گیا اور انھوں نے ان مسائل میں کوئی نص نہ پائی اور اپنے اجتہاد سے ان مسائل کی تخریج کی اور ان کے احکام بیان فرمائے۔[3]

حوالہ جات ترمیم

  1. فتاوی عالمگیری جلد 1 صفحہ 89 مکتبہ رحمانیہ لاہور
  2. مجموعہ رسائل ابن عابدین
  3. رد المحتار على الدر المختار، مقدمہ، محمد أمين المشہور ابن عابدين، دار الفكر بيروت، لبنان۔