پیغمبر الیسع کا قصہ سورۃ انعام اور سورۃ ص میں آیا ہے۔ آپ الیاس علیہ السلام کے چچا زاد بھائی اور ان کے نائب و جانشین تھے۔ الیاس کی وفات کے بعد اللہ تعالٰی نے آپ کو بنی اسرائیل کے لیے نبوت عطا کی۔ سورۃ انعام پارہ سات رکوع دس میں ہے۔ (ہم نے اولاد ابراہیم علیہ السلام میں سے پیدا کیا اسماعیل، الیسع، یونس اور لوط کو اور سب کو فضیلت دی، دنیا والوں پر) قرآن مجید میں ہے۔ وَاذْكُرْ إِسْمَاعِيلَ وَالْيَسَعَ وَذَا الْكِفْلِ ۖ وَكُلٌّ مِّنَ الْأَخْيَارِ [1] اور اسماعیل اور الیسع اور ذوالکفل کو بھی یاد کر اور یہ سب نیک لوگوں میں سے تھے۔ علامہ ابو عبد اللہ محمد بن احمد مالکی قرطبی لکھتے ہیں : ایک قوم نے یہ وہم کیا ہے کہ الیسع ہی الیاس ہیں ‘ حالانکہ اس طرح نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہر ایک کا الگ الگ ذکر کیا ہے۔ وھب بن منبہ نے کہا کہ الیسع الیاس کے شاگرد ہیں اور یہ دونوں زکریا اور یحییٰ اور عیسیٰ (علیہ السلام) سے پہلے گذرے ہیں۔ ایک قول یہ ہے کہ الیاس (علیہ السلام) ہی ادریس ہیں اور یہ صحیح نہیں ہے ‘۔ کیونکہ ادریس (علیہ السلام) نوح (علیہ السلام) کے دادا ہیں اور الیاس (علیہ السلام) ان کی اولاد میں سے ہیں۔[2]

الیسع علیہ السلام
پیغمبر
الیسع

معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش c. 910 ق م
وفات c. 800 ق م
سامریہ
عملی زندگی
پیشہ اسلامی نبی ،  نبی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

نام ونسب

ترمیم

وہب بن منبہ (رحمۃ اللہ علیہ) کی اسرائیلی روایات میں ہے کہ ان کا نام الیسع ہے اور یہ خطوب کے بیٹے ہیں ‘ ابن اسحاق نے اسی کو اختیار کیا ہے ‘ کتب تواریخ میں یہ بھی منقول ہے کہ حضرت الیسع حضرت الیاس (علیہ السلام) کے چچا زاد بھائی ہیں اور ابن عساکر نے اپنی تاریخ میں ان کے نسب کے متعلق یہ نقل کیا ہے کہ حضرت یوسف بن یعقوب (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ہیں اور نسب نامہ اس طرح ہے :
الیسع بن عدی بن شوتلم بن افرائیم بن یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم (علیہ السلام) اور اگر توراۃ کے یسعیاہ نبی اور حضرت الیسع ایک ہی شخصیت ہیں تو توراۃ نے ان کو عموص (آموص) کا بیٹا بتایا ہے۔

بعثت

ترمیم

حضرت الیسع (علیہ السلام) حضرت الیاس (علیہ السلام) کے نائب اور خلیفہ ہیں اور اوائل عمر میں انھی کی رفاقت میں رہتے تھے اور ان کے انتقال کے بعد اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کی رہنمائی کے لیے حضرت الیسع (علیہ السلام) کو نبوت سے سرفراز فرمایا اور انھوں نے حضرت الیاس (علیہ السلام) کے طریقہ پر ہی بنی اسرائیل کی رہنمائی فرمائی یہ نہیں معلوم ہو سکا کہ حضرت الیسع (علیہ السلام) کی عمر مبارک کیا ہوئی اور بنی اسرائیل میں کتنے عرصہ تک انھوں نے حق تبلیغ ادا کیا۔

قرآن اور حضرت الیسع (علیہ السلام)

ترمیم

قرآن عزیز نے ان کے حالات پر زیادہ روشنی نہیں ڈالی اور سورة انعام اور سورة ص میں صرف ذکر پر اکتفا کیا ہے :
{ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًا وَ کُلًّا فَضَّلْنَا عَلَی الْعٰلَمِیْنَ } [3]
” اور اسماعیل اور الیسع اور یونس اور لوط اور ان سب کو ہم نے دنیا والوں پر فضیلت عطا فرمائی۔ “
{ وَاذْکُرْ اِسْمَاعِیلَ وَالْیَسَعَ وَذَا الْکِفْلِ وَکُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ } [4]
” اور ذکر کرو اسماعیل اور الیسع اور ذوالکفل کا اور ان میں سے ہر ایک نیک انسانوں میں سے تھے۔ “

موعظت

ترمیم

بنی اسرائیل کے ان نبیوں اور پیغمبروں کے واقعات سے جو جلیل القدر انبیا (علیہ السلام) کے شرف صحبت اور مخلصانہ اتباع میں خلافت کے بعد منصب نبوت سے سرفراز ہوئے یہ ثابت ہوتا ہے کہ صحبت نیکاں حصول خیر کے لیے اکسیر اعظم ہے۔
مولانا رومی نے سچ کہا ہے :
یک زمانہ صحبتے با اولیاء بہتر از صد سال طاعت بے ریا اگر ریاضت و طاعات کا سلسلہ ہزاروں سال بھی رہے مگر کسی کامل کی صحبت سے محرومی ہو تو بلاشبہ یہ ایک بہت بڑی خامی ہے جس کا مداوا صحبت کامل کے علاوہ اور کچھ نہیں۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. سورہ ص،آیت 48
  2. جامع البیان ‘ جز 7 ص 31‘ مطبوعہ دارالفکر ‘ بیروت
  3. (سورہ الانعام : ٦/٨٦)
  4. (سورہ ص : ٣٨/٤٨)