امبرسریا ایک بھارتی پنجابی فلم ہے، جس کے ہدایتکار مندیپ کمار ہیں۔ اس فلم کی کہانی دھیرج رتن نے لکھی ہے۔اس فلم میں دلجیت دسانجھ، مونکا گل، نونیت کور ڈھلوں، لورین گوتلیب مرکزی کردار نبھا رہے ہیں۔ یہ فلم دنیا بھر میں 25 مارچ 2016 کو ریلیز کی گئی تھی۔[1][2][3]

ستارے ترمیم

  • دلجیت دسانجھ، جٹّ امبرسریا، اک بیمہ ایجنٹ/راء ایجنٹ کے کردار میں[4]
  • نونیت کور ڈھلوں، جسلین کور کے کردار میں،جو بیمہ دفتر کی مالک ہے
  • مونکا گل، کیرت کے کردار میں،جو ایک جاگیردار کی بیٹی ہے
  • لورین گوتلیب، بطور منپریت ، ایک فوٹوگرافر کے کردار میں[5]
  • گل پناگ، بطور گیت سندھو ، راء کے جاسوسی ڈیپارٹمنٹ کے ایک افسر کے کردار میں[6]
  • گرپریت گھگی، بطور منپریت ، ایک ڈاکٹر (حکیم)
  • رانا رنبیر، بطور منپریت ، بھنگڑا سکھانے والا استاد
  • کرمجیت انمول، ایک ڈھابے کے مالک کے کردار میں
  • بینوں ڈھلوں، پنجاب پولیس کے ملازم کے کردار می
  • روندر منڈ، ڈھابے پر کام کرنے والے ملازم کے کردار میں
  • رگھبیر بولی، پنجاب پولیس کے ملازم کے کے کردار میں
  • شوندر ماہل، پنجاب کے اک وزیر کے کے کردار میں
  • رانا جنگ بہادر، جٹّ امبرسریا کا جاگیر دار
  • سیما کوشل، جاگیردار کی بیوی کے کے کردار میں

کہانی ترمیم

جٹّ امبرسریا عرف دلجیت سنگھ (دلجیت دسانجھ) اس دنیا میں ایک دوہری زندگی گزار رہا ہے یعنی کہ ایک طرف تو وہ راء ایجنسی کے ایجنٹ (جاسوس) کی حیثیت سے رہتا ہے اور دوسری جانب ایک بیمہ کمپنی کے ایجنٹ کی حیثیت سے بھی دنیا اسے جانتی ہے۔ اسے ایک مشن پر بھیجا جاتا ہے کہ اس نے جا کر پنجاب کے ایک ایماندار اور اچھے وزیر کو ڈرگّ مافیا کی طرف سے انھیں قتل کرنے کے لیے ہونے والی سازش سے بچانا ہے۔

اس مشن کے دوران میں جٹّ امبرسریا کی ملاقات جسلین کور (نونیت کور ڈھلوں) کے ساتھ ہوجاتی ہے، جو بیمہ کمپنی میں ہی کام کرتی ہے اور کیرت (مونکا گل) کے ساتھ بھی اس کی ملاقات ہوتی ہے۔ اسی مشن کے دوران میں وہ ان دونوں سے محبت کرنے لگتا پے اور ان دونوں لڑکیوں کو بھی اس سے پیار ہو جاتا ہے۔ لیکن آخر میں یہ دکھایا گیا ہے کہ امبر سریا اپنے فرض کا وفادار ہے اور اس پر اپنے پیار کو حاوی نہیں ہونے دیتاہے۔

ریلیز ترمیم

امبرسریا بھارت، پاکستان، کینیڈا، برطانیہ، امریکہ، آسٹریلیا اور نیوزیلینڈ کے علاوہ فرانس، آسٹریا سمیت کئی نئے ممالک میں بھی نویں ریلیز ہوئی تھی۔ پاکستانی پنجاب کے علاوہ مزید الگ الگ سنیما گھروں میں چلنے والی یہ دلجیت کی دوسری فلم تھی۔ اس کی پہلی فلم جو پاکستانی پنجاب سے باہر ریلیز ہوئی تھی، وہ جٹّ اینڈ جولیئٹ 2 تھی۔[7] پر ایہہ فلم پاکستان دے فلم سرٹیفکیشن بورڈ ولوں پنجاب اتے سندھ دے فلم سرٹفکیشن بورڈ دے کہن تے بین کر دتی گئی سی۔[8]

حوالہ جات ترمیم

  1. Tribune News Service (30 ستمبر 2015)۔ "Wandering falcon"۔ tribuneindia.com/news/life-style/wandering-falcon/138952.html۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 ستمبر 2015 
  2. India (27 اگست 2015)۔ "Lauren Gottlieb ready to do 'dhamaal' with Diljit Dosanjh"۔ The Indian Express۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 ستمبر 2015 
  3. "Lauren Gottlieb to make her Punjabi film debut oppite Diljit Dosanjh"۔ The Times of India۔ 2 ستمبر 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 ستمبر 2015 
  4. "Diljit Dosanjh – AJ DA BEEMA KAL DI MUSKAAN 😁😀Koi.۔."۔ Facebook۔ 2015-09-26۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مارچ 2016 
  5. "Actress Lauren Gottlieb to turn photographer for Punjabi film "Ambarsariya""۔ Bollywood Dhamaka۔ 14 جون 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اکتوبر 2015 
  6. "This film's star cast includes Diljit Dosanjh, Monika Bedi, Gul Panag and Gurpreet Ghugi."۔ 06 اپریل 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2020 
  7. Ambarsariya (22 مارچ 2016)۔ "Ambarsariya releasing in Pakistan"۔ Ambarsariya۔ 22 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مارچ 2016 
  8. "Indian Punjabi film banned in Pakistan"۔ The Express Tribune۔ 31 مارچ 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 اپریل 2016