امتیاز جلیل (ولادت: 10 اگست 1968ء) بھارت کے سیاست دان، رکن پارلیمان، سابق صحافی اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رکن ہیں۔[1] نیز 2014ء کے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں انھوں نے اورنگ آباد، مہاراشٹر کے مرکزی حلقہ سے کامیابی حاصل کی۔[2]

امتیاز جلیل
 

مدت منصب
2019 – 2020
پردیپ شیر نارائن جیسوال
 
معلومات شخصیت
پیدائش 10 اگست 1968ء (56 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اورنگ آباد   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد 2
عملی زندگی
مادر علمی ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر مراٹھواڑہ یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

ان کا پورا نام سیّد اِمتیاز جلیل ہے۔ وہ پیشہ سے صحافی رہے ہیں۔ انھوں نے 11 سال لوک مت اور 12 سال این ڈی ٹی وی میں صحافت کی، اس طرح ان کے پاس 23 سال کا صحافتی تجربہ ہے۔[3] بعد ازاں ان کے سیاسی سفر کا آغاز 2014ء میں ہوا۔[4][5]

سیاسی سفر

ترمیم

سیاست میں امتیاز جلیل نے 2015ء کے مہاراشٹر بلدیاتی انتخابات میں اپنا لوہا منوایا جب ان کی قیادت میں 23 اپریل 2015ء کو آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے اپنی پہلی ہی کوشس میں اورنگ آباد میونسپل کی 25 نشستیں جیت لیں۔[6] 29 جنوری 2015ء کو ڈی پی ڈی سی کی میٹنگ میں امتیاز جلیل نے ایم آر آئی کی فیس پر اپنا اعتراض جتایا اور اورنگ آباد کے حکومتی اسپتال میں اس کی فیس کم کرنے کی درخواست کی۔ ضلع رہنما وزیر رامداس کدم نے جی ایم سی ایچ عہدے داروں کو ایم آر آئی کی فیس 1800 روپئے سے گھٹاکر 700 روپئے کرنے کا حکم دیا۔[7] 14 اکتوبر 2017ء کو امتیاز جلیل نے بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ کو ایک پی آئی ایل پیش کیا کہ ریاستی حکومت کو حکم دے کہ خواتین اور بچوں کے لیے 200 بستر کے اسپتال کے لیے زمین مہیا کرے۔ عدالت نے ریاست اور ضلع کے عہدے داروں کو چھ ماہ کے اندر جواب دینے کا حکم دیا۔[8] 26 مارچ 2019ء کو آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے پرکاش امبیڈکر کی قیادت والی ونچت بہوجن اگاڑی کے ساتھ اتحاد بنا کر اورنگ آباد لوک سبھا حلقہ سے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا۔ پارٹی کے صدر اسد الدین اویسی نے امتیاز جلیل کو بطور امید وار نامزد کیا۔ یہ امتیاز جلیل کا پہلا لوک سبھا انتخاب تھا جس میں انھوں نے شیو سینا کے چندر خیرے کو ہراکر کامیابی حاصل کی۔[9]

اعزازات

ترمیم

برطانوی ہائی کمیشن نے بھارت کے نوجوان سیاست دانوں کو مطالعاتی سفر کے لیے لندن مدعو کیا جس کے لیے کل 12 نوجوان سیاست دانوں کا انتخاب ہوا۔ ان میں ایک نام امتیاز جلیل کا بھی تھا۔ اس سفر پر جانے والے مہاراشٹر سے وہ واحد سیاست دان تھے۔ سفر کا مقصد سیاست کو سمجھنا اور مستقبل کے لیے بہترین سیاست دان تیار کرنا تھا۔[10] 8 ستمبر 2016ء کو شہر کی ایک غیر منافع بخش تنظیم نیودیا دنیان پرسارک منڈل نے امتیاز جلیل کو بہترین ایم ایل اے کا خطاب دیا۔[11]

تنازعات

ترمیم

12 فروری 2017ء کو پونہ کی پولس نے اسد الدین اویسی کو اجلاس کرنے سے روک دیا۔ امتیاز جلیل نے پولس سے اس کی اجازت مانگیتو پولس نے ان کو تحقیقات کے لیے طلب کر لیا۔[12] 31 جولائی 2017ء کو متنازع مصنفہ تسلیمہ نسرین کا مشہور زمانہ اجنتا ایلورہ دیکھنے کا ارادہ تھا اور اسی غرض سے وہ اورنگ آباد گئیں مگر وہاں کے مسلمانوں نے تسلیمہ کا اورنگ آباد میں آنا قبول نہ کیا اور اس وقت کے ایم ایل اے امتیاز جلیل کی قیادت میں مسلمانوں نے اورنگ آباد میں جم کر احتجاج کیا۔ لہذا اس متنازع مصنفہ کو اپنا دورہ منسوخ کرنا پڑا۔[13]

عہدے

ترمیم
  • ایم ایل اے برائے مہاراشٹر قانون اسمبلی (2014ء تا 2019ء)
  • رکن لوک سبھا (2019ء تا 2024ء)

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Don't target our party selectively for hate speeches: MIM MLA"۔ deccanchronicle.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اپریل 2016 
  2. "Sayed Imtiaz Jalil of AIMM WINS the Aurangabad central constituency Maharastra, Maharastra Assembly Election 2014"۔ newsreporter.in۔ 24 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اپریل 2016 
  3. "From journalist to MLA: Imtiaz Jaleel's rise symbolizes MIM's debut in Maharashtra"۔ ۔hindustantimes.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اپریل 2016 
  4. "NDTV journalist Imtiaz Jaleel, an AIMIM's MLA Candidate from Central Aurangabad explains why he joined politics"۔ muslimmirror.com۔ 27 اپریل 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اپریل 2016 
  5. "AIMIM ready to set its foot in Gujarat: MLA Imtiaz Jaleel"۔ indianexpress.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اپریل 2016  [مردہ ربط]
  6. "MIM registers impressive performance in Aurangabad civic polls"۔ economictimes.indiatimes.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 اپریل 2015 
  7. "Minister orders govt hospital to reduce MRI charges"۔ timesofindia.indiatimes.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جنوری 2015 
  8. "MLA files PIL seeking land for hospital in Aurangabad"۔ asianage.com۔ اخذ شدہ بتاریخ Oct 14, 2017 
  9. "MIM fields Imtiaz Jaleel for Aurangabad Lok Sabha seat"۔ newindianexpress.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مارچ 2019 
  10. "MIM MLA Imtiaz Jaleel among 12 young politicians selected by British HC for a study tour"۔ twocircles.net۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 اکتوبر 2016 
  11. "Dalits see Imtiyaz Jaleel as the 'Best MLA' Aurangabad ever had"۔ ummid.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 ستمبر 2015  [مردہ ربط]
  12. "MIM MLA demands investigation as Pune police denies party leader Asaduddin Owaisi permission for public rally"۔ India Today 
  13. "The Big Story: Where offence is sacred"۔ scroll.in۔ اخذ شدہ بتاریخ جولائی 31, 2017