امراللہ صالح
امراللہ صالح (ولادت 15 اکتوبر 1972ء) افغانستان کے سیاستدان ہیں۔ وہ 19 جنوری 2019ء تک وزیر داخلہ افغانستان رہے۔ وہ 2004ء تا 2010ء نیشنل ڈائریٹریٹ آف سیکیورٹی کے صدر بھی رہے۔[1]
امراللہ صالح | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(پشتو میں: امرالله صالح) | |||||||
Minister of Interior Affairs | |||||||
مدت منصب 23 December 2018 – 19 January 2019 | |||||||
صدر | اشرف غنی | ||||||
| |||||||
Director of National Directorate of Security | |||||||
مدت منصب February 2004 – June 2010 | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 15 اکتوبر 1972ء (52 سال) پنج شیر |
||||||
شہریت | مملکت افغانستان (15 اکتوبر 1972–17 جولائی 1973) جمہوریہ افغانستان (17 جولائی 1973–28 اپریل 1978) جمہوری جمہوریہ افغانستان (28 اپریل 1978–28 اپریل 1992) دولت اسلامی افغانستان (28 اپریل 1992–19 جون 2002) اسلامی جمہوریہ افغانستان (7 دسمبر 2004–) |
||||||
مذہب | Islam | ||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | سیاست دان | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | فارسی ، پشتو ، انگریزی | ||||||
IMDB پر صفحات | |||||||
درستی - ترمیم |
نیشنل ڈائریٹریٹ آف سیکیورٹی کی صدر نشینی سے قبل وہ احمد شاہ مسعود کی سیاسی پارٹی شمالی اتحاد افغانستان کے رکن تھے۔[2] 1997ء میں انھیں مسعود نے دوشنبہ تاجکستان میں موجود افغانستان سفارتخانہ میں شمالی اتحاد کا ترجمان نامزد کیا۔ وہاں وہ بین الاقوامی غیر سرکاری اور انٹیلیجینس کی تنظیموں سے روابط کی نگرانی کرتے تھے۔[3] 2010ء میں انھوں نے شمالی اتحاد سے استعفی دے دیا اور جمہوریت سے متاثر ایک سیاسی پارٹی بنام بسیج ملی تشکیل دی جو تحریک اسلامی طالبان کے بالکل مخالف تھی۔[4]
مارچ 2017ء میں صدر اشرف غنی نے وزیر برائے تحفط نامزد کیا۔[5] دسمبر 2018ء میں اشرف غنی نے انھیں وزیر داخلہ نامزد کیا۔ 19 جنوری کو انھوں نے اشرف علی کی انتخابی ٹیم کا حصہ بننے کی غرض سے نیشنل ڈائریٹریٹ آف سیکیورٹی سے استعفی دے دیا۔[6]
ولادت
ترمیمصالح کی ولادت اکتوبر 1972ء میں پنج شیر، افغانستان میں ہوئی۔[7] وہ تاجک نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔[8]
کیرئر
ترمیم1990ء میں امراللہ صالح نے حزب اختلاف سیاسی جماعت مجاہدین میں شمولیت اختیار کی کیونکہ سوویت کی معاون سیاسی جماعت افغان آرمی میں شامل نہیں ہونا چاہتے تھے۔ انھوں نے پڑوسی ملک پاکستان میں فوج کی تربیت لی اور احمد شاہ مسعود کے زیر قیادت جنگ میں حصہ لیا۔[2]
1900ء کے اواخر میں صالح شمالی اتحاد میں شامل ہوئے اور تحریک اسلامی طالبان کے خلاف پابہ رکاب رہے۔[2][3] 1997ء میں مسعود نے صالح کو تاجکستان میں موجود افغانستان کے سفارتخانہ میں بین الاقوامی تعلقات کی ذمہ داری سونپی۔[9] سانحہ 11 ستمبر 2001ء کے بعد صالح نے شمالی اتحاد کی طرف سے طالبان کے خلاف کئی مہمات میں حصہ لیا۔[10]
دسمبر 2004ء میں افغانستان کا قیام عمل میں آیا اور اسی دوران صدر افغانستان حامد کرزئی نے امراللہ صالح کو نیشنل ڈائریکتوریٹ آف سیکیورٹی کا صدر نامزد کر دیا۔[2][7]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Afghan officials resign over attack"۔ Central and South Asia: AlJazeera۔ 6 جون 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اکتوبر 2014
- ^ ا ب پ ت "The Spy Who Quit"۔ پی بی ایس – Frontline۔ جنوری 17, 2011
- ^ ا ب "Amrullah Saleh Interview"۔ برطانوی نشریاتی ادارہ۔ 2008
- ↑
- ↑ "Saleh Appointed As State Minister For Security Reforms"۔ Tolonews۔ 12 مارچ 2017
- ↑ "Afghan interior minister resigns to join President Ghani's election.۔."۔ Reuters (بزبان انگریزی)۔ 2019-01-19۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جنوری 2019
- ^ ا ب Ludwig W. Adamec (2011)۔ Historical Dictionary of Afghanistan (4th ایڈیشن)۔ Scarecrow۔ صفحہ: 378۔ ISBN 978-0-8108-7815-0
- ↑ Williams, B.G. (2011)۔ Afghanistan Declassified: A Guide to America's Longest War۔ University of Pennsylvania Press, Incorporated۔ صفحہ: 29۔ ISBN 978-0-8122-0615-9۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اکتوبر 2014
- ↑ James Fergusson (2010)۔ Taliban۔ Bantam۔ صفحہ: 215۔ ISBN 978-0-593-06635-5
- ↑ "Shadow Warrior"۔ 60 Minutes۔ دسمبر 23, 2009