انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج وزوال کا اثر (کتاب)

انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج وزوال کا اثر، یہ ابو الحسن علی حسنی ندوی کی کتاب ہے جو انھوں نے اصلاً ماذا خسر العالم بانحطاط المسلمین کے نام سے عربی زبان میں تحریر کیا تھا۔ سب سے پہلے یہ کتاب بھارت میں لکھنؤ سے چھاپی گئی۔ اس کے بعد دوسری مرتبہ مصر میں اس کی اشاعت ہوئی۔ جب عرب میں اس کتاب کا چرچا ہوا تو اس کو بے انتہا پزیرائی ملی اور بیسیوں قانونی و غیر قانونی ایڈیشن نکل گئے۔ اس کتاب میں ابواب و فصول کی ترتیب رکھی گئی ہے اور انتہائی دردمندانہ انداز سے مسلمانوں کے زوال کی کہانی اور دنیا کو اس سے پہنچنے والے نقصانات کا ذکر کیا گیا ہے۔

انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج وزوال کا اثر
مصنفابو الحسن علی ندوی
اصل عنوانماذا خسر العالم بانحطاط المسلمين
Working titleانسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج وزوال کا اثر
ملکمصر
زبانعربی
موضوعتاریخ اسلام
تاریخ اشاعت
1951
تاریخ اشاعت انگریری
1983
طرز طباعتمجلد
صفحات219
او سی ایل سی64739803
297.09
ایل سی درجہ بندیBP53.N313 1994
ویب سائٹ[1]

کتاب کا موضوع

ترمیم

اس کتاب میں یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ کس طرح امت محمدیہ میں زوال و انحطاط کا آغاز ہوا، اس کو دنیا کی قیادت و امامت سے ہاتھ دھونا پڑا اور کس طرح یہ قیادت مادہ پرست یورپ کی طرف منتقل ہوئی۔ اس وقت مسلمانوں کی کیا ذمہ داری ہے اور وہ اس سے کس طرح عہدہ برآ ہو سکتے ہیں۔ ان تمام سوالات کے تشفی بخش جوابات اس کتاب کا موضوع ہیں۔

کتاب کے ایڈیشن

ترمیم

کتاب کی مقبولیت کا اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ اس کے عربی، اردو، انگریزی، ترکی، فارسی اور فرآبدیدہ زبانوں میں تراجم ہوئے اور ان کے متعدد ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں، محض اردو میں اس کتاب کے گیارہ ایڈیشن نکل چکے ہیں۔[1]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم