معروف تاریخ دان

پروفیسر ڈاکٹر انصار زاہد خان 1993 سے بحیثیت پروفیسر اور ڈائریکٹر ریسرچ، ہمدرد فاؤنڈیشن پاکستان سے وابستہ تھے۔ شہید حکیم محمد سعید ان کی بے حد قدر کرتے تھے۔ علمی جریدوں ’’ہمدرد اسلامیکس ‘‘ اور ’’جرنل آف دی پاکستان ہسٹاریکل سوسائٹی (ہسٹاریکس) کے تقریباً 30 برس سے ایڈیٹر تھے۔ انھوں نے ہمدرد ایجوکیشن سوسائٹی کے جنرل سیکریٹری کے طور پر 27 برس خدمات بھی انجام دیں۔ وہ تاریخ دانوں کی وقیع تنظیم ’’پاکستان ہسٹاریکل سوسائٹی ‘‘ کے بھی 30 برس سے جنرل سیکریٹری تھے۔ شہید حکیم محمد سعید اور ہمدرد فاؤنڈیشن پاکستان کی صدر اور ہمدرد یونی ورسٹی کی چانسلر محترمہ سعدیہ راشد صاحبہ نے ان تمام جرائد اور علمی سرگرمیوں میں قابل قدر معاون کی اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ پروفیسر انصار زاہد خان نے کراچی یونی ورسٹی اور مختلف کالجوں میں 20 برس سے زائد عرصہ تک تدریس کے فرائض انجام دیے۔ وہ 25 ضخیم علمی کتابوں کے مصنف تھے۔ 3 کتابیں تقریباً تیار کر چکے تھے۔ ان کے انتقال کے باعث ان کتب کی اشاعت کی نوبت نہیں آسکی۔ اس کے علاوہ انھوں نے 30 وقیع مقالے اور بے شمار مضامین تحریر کیے۔ متعدد کتابوں کے تفصیلی تبصرے لکھے۔ انھوں نے 25 افراد کو اپنی نگرانی میں پی ایچ ڈی کروائی۔ دس سے زائد ہسٹری کانفرنسوں کا انعقاد کروایا۔ ان کی قابل قدر خدمات کے اعتراف میں ان کو امریکن بایوگرافیکل انسٹی ٹیوٹ کا نمایاں رکن بنایا گیا اور ترکی کے ایک علمی جریدے کے بین الاقوامی ادارتی بورڈ کی رکنیت بھی دی گئی۔ 19 فروری 2019 کو وہ سفرِ آخرت پر روانہ ہو گئے۔ انھیں امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سانتاکلارا میں سپرد خاک کر دیا گیا، جہاں وہ اپنے بچوں سے ملنے گئے ہوئے تھے، ان کی عمر 85 سال تھی، پروفیسر ڈاکٹر انصار زاہد خان کے پسماندگان میں بیوہ، ایک بیٹی اور دو بیٹے شامل ہیں،

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم