انہد (انگریزی: Act Now for Harmony and Democracy یعنی ابھی ہم آہنگی اور جمہوریت کے لیے پہل کیجیے) ایک بھارتی سماجی و ثقافتی تنظیم ہے جس کی تاسیس مارچ 2003ء میں رکھی گئی تھی۔ اس کا پس منظر گجرات فسادات (2002ء) تھے۔ پیشہ ورانہ سماجی کارکن شبنم ہاشمی، جو مقتول سماجی کارکن صفدر ہاشمی کی بہن ہیں جو سہمت سماجی تنظیم کے بانی تھے، اس تنظیم کی بنا ڈالنے میں پیش پیش تھیں۔ اس کے علاوہ مارکسی مؤرخ پروفیسر کے این پنیکر اور سماجی کارکن ہرش مندَر کے بانی ارکان میں تھے۔ دہلی سے انہد سیکولرازم، انسانی حقوق اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے شعبوں میں کام کرتی ہے۔[1] انہد کا بطور ایک ٹرسٹ کے اندراج ہو چکا ہے۔ اس کے چھ ٹرسٹی (متولی) ہیں۔ یہ اس طرح ہیں : شبنم ہاشمی، کے این پنیکر، ہرش مندَر، کملا بھسین، سعید اختر مرزا۔[2]

انہد
صدر دفتر کیانِنگ لین، نئی دہلی - 1
تاریخ تاسیس مارچ 2003ء
قسم غیر سرکاری تنظیم
مقاصد انسانی حقوق، جمہوری حقوق کا تحفظ جیساکہ دستور ہند میں مذکور ہیں، انسانیت دوستی، امن کا تحفظ
خدماتی خطہ بھارت
باضابطہ ویب سائٹ انہد کی ویب گاہ

تاریخ

ترمیم

یہ تنطیم فرقہ وارانہ تشدد سے متاثرین کے لیے کام کرتی ہے اور 2005ء میں انہد نے دہلی میں 25 ایسے بچوں کی بازآبادکاری کی جو 2002ء کے گجرات فسادات سے متاثر ہوئے تھے۔ ابتداً یہ بچے اپنا گھر ہاسٹل میں مقیم تھے جو دہلی کے مضافات جَیت پُور میں واقع ہے۔ بعد میں انھیں ایک نئے ہاسٹل بال سہیوگ منتقل کیا گیا گیا جو کناٹ پلیس، نئی دہلی میں واقع ہے۔ یہ بچے بلونت رائے مہتا اسکول گریٹر کیلاش II میں واقع ہے۔[3] تنظیم نے گجرات میں پرزانیا فلم کی گجرات میں نمائش کا اپریل 2007ء میں اہتمام کیا تھا۔ یہ فلم ایک پارسی خاندان پر مبنی ہے جو 2002ء کے گجرات فسادات میں اپنا فرزند کھو دیتا ہے۔ اس فلم کو ملک بھر میں جاری ہونے کے وقت گجرات میں نہیں دکھایا گیا کیوں کہ سنیماگھروں کے مالک تصادم کا اندیشہ ظاہر کر رہے تھے۔[4][5]

جولائی 2010ء میں انہد نے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ "فوج اور حفاظتی دستوں کی موجودگی (سری نگر) وادی میں غالب ہے اور یہ عوام کے اندر شدید غصے کو دعوت دیتی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ جمہوریت شدید دباؤ میں ہے اور ریاست کے بیشتر حصوں میں تقریبًا مفقود ہے، یہ باوجود اس کے ہے کہ سری نگر میں ایک ایسی حکومت عنان حکومت سنبھالے ہوئے ہے جسے مرکز کی تائید حاصل ہے۔ "[6]

انہد نے دہلی پولیس کے باٹلہ ہاؤز مڈبھیڑ معاملے میں رول کے خلاف استغاثہ داخل کیا۔ اس مخصوص معاملے میں ایک پولیس افسر دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے اپنی جان گنوا چکا تھا۔

انہد کی جانب سے چھپنے والی رپورٹوں کی فہرست (انگریزی میں)

ترمیم
  • Interim Report of Independent People’s Tribunal on Human Rights Violations in Kashmir [7]
  • Systematic discrimination oozing out of the pores in Gujarat[8]
  • National Meet on Status of Muslims: Summary of Findings and Recommendations[9]
  • ممبئی میں دہشت گردی کی کاروائیاں، 26 نومبر 2008ء Mumbai [10]
  • 5 Years of ANHAD: 2003-2008 [11]
  • Visit to Orissa [12]
  • ANHAD in Kashmir [13]
  • ‘State Ka Order Hai’[14]
  • Interim Observations - Tribunal On Atrocities Against Minorities [15]
  • Selected Testimonies: Tribunal on the Atrocities against Minorities in the Name of Fighting Terrorism [16]

To support the proposed خواتین کے لیے تحفظات کا بل, ANHAD along with the support of various other organizations, organized a nationwide campaign called "Reservation Express" in 2009, which involved three caravans travelling through the country, apart from Campaign, public meetings, conferences and cultural programmes.[17][18]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "آرکائیو کاپی"۔ 15 جولا‎ئی 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جولا‎ئی 2016 
  2. "The Origin , Structure, Constitution of Governing Board of Anhad"۔ ANHAD۔ 25 September 2007۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جولا‎ئی 2016 
  3. CRUSADE: Midnight’s Children No More آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ tehelka.com (Error: unknown archive URL) تہلکہ میگزین,Aug 13 , 2005.
  4. "Gujarat finally screens Parzania"۔ CNN-IBN۔ 24 April 2007۔ 12 اکتوبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جولا‎ئی 2016 
  5. Radha Sharma (2007-02-03)۔ "Gujarat will see Parzania if Bajrangi says OK!"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 03 جنوری 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جولا‎ئی 2016 
  6. "Democracy under severe strain in Kashmir, say civil society groups"۔ The Hindu۔ 9 July 2010۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جولا‎ئی 2016 
  7. "Interim Report of Independent People's Tribunal on Human Rights Violations in Kashmir - Anhad"۔ Anhadin.net۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2012 
  8. "Systematic discrimination oozing out of the pores in Gujarat - Anhad"۔ Anhadin.net۔ 2009-10-10۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2012 
  9. "National Meet on Status of Muslims: Summary of Findings and Recommendations - Anhad"۔ Anhadin.net۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2012 
  10. "26/11 Mumbai - Anhad"۔ Anhadin.net۔ 2009-01-07۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2012 
  11. "5 Years of ANHAD: 2003-2008 - Anhad"۔ Anhadin.net۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2012 
  12. "Visit to Orissa - Anhad"۔ Anhadin.net۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2012 
  13. "ANHAD in Kashmir - Anhad"۔ Anhadin.net۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2012 
  14. "'State Ka Order Hai' - Anhad"۔ Anhadin.net۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2012 
  15. "Interim Observations - Tribunal On Atrocities Against Minorities - Anhad"۔ Anhadin.net۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2012 
  16. "Selected Testimonies: Tribunal on the Atrocities against Minorities in the Name of Fighting Terrorism - Anhad"۔ Anhadin.net۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2012 
  17. "Pass women reservation bill"۔ Reservation Express۔ 27 فروری 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2012 
  18. Nationwide campaign for Women Reservation Bill آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ hindustantimes.com (Error: unknown archive URL) Hindustan Times (PTI), 29 May 2010.

خارجی روابط

ترمیم