اوٹزی
موجودہ آسٹریا اور اٹلی کی سرحدوں پر جہاں ساڑے تین ہزار سال قبل مسیح کے ایک انسان کی قدرتی طور پر حنوط شدہ اوٹزی نامی لاش 1991ء میں اتفاقاً دو سیاحوں سے دریافت ہو گئی جب وہ سفر کے دوران میں ایک برفانی علاقے سے گذر رہے تھے، انھوں نے ایک گڑھے میں، ایک انسانی لاش دیکھی۔ یہ ستمبر 1991ء میں کا واقعہ ہے۔ اس کے دوسرے دن علاقے کے لوگوں نے اس لاش کو وہاں سے نکالا اور بعد از تحقیق یہ راز کُھلا کہ یہ انسانی حنوط شدہ لاش شاید یورپ کی قدیم ترین ممی ہے جس کو بعد ازاں اٹلی کے ساؤتھ ٹائرول میوزیم آف آرکیالوجی جو بولزانو شہر میں واقع ہے، میں نمائش کے لیے رکھ دیا گیا۔[3][4]
اوٹزی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | ت 3345 ق م موجودہ گاؤں فیلڈ تھرنز (ویلٹرنو) کے نزدیک، بولزانو، اٹلی کے شمال میں |
وفات | ت 3300 ق م (عمر 45 سال) اوٹزل الپس، نزد Hauslabjoch، آسٹریا اور اٹلی کی سرحدوں کے بیچ |
وجہ وفات | استنزاف |
طرز وفات | قتل |
دیگر نام | Ötzi the Iceman Similaun Man "Frozen Fritz" Man from Hauslabjoch Hauslabjoch mummy Frozen Man |
آنکھوں کا رنگ | گہرا بھورا |
بالوں کا رنگ | خاکی [1] |
قد | 1.65 میٹر (5 فٹ 5 انچ) |
وزن | ت 61 کلوگرام (134 پونڈ؛ 9.6 سنگ) (جب زندہ تھا) |
عملی زندگی | |
پیشہ | گڈریا |
وجہ شہرت | عہدِ تانبا کے یورپی شخص کی پرانی ترین ممی |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | ساؤتھ ٹائرول میوزیم آف آرکیالوجی |
درستی - ترمیم |
دریافت
ترمیم19 ستمبر 1991ء کو دو جرمن سیاح ہیلموٹ اور ایریکا سائمن آسٹریا اور اٹلی کی سرحدوں پر تین ہزار دو سو دس فٹ کی بلندی پر محو سفر تھے جب انھوں نے اس لاش کو دیکھتے ہوئے خیال کیا کہ شاید حال ہی میں کسی بیماری سے مرنے والے انسان کی لاش ہے جو برف سے ڈھکی ہوئی تھی بعد ازاں 22 ستمبر کو اُس لاش کو محفوظ کرتے ہوئے انزبرگ یونیورسٹی کے میڈیکل اِگزیمنر کے پاس بھیجا گیا تو مختلف ٹیسٹوں سے گزارنے کے بعد یہ حیرت انگیز بات سامنے آئی کہ یہ کم از کم 3 سے 4 ہزار قبل مسیح پرانے شخص کی لاش ہے جس کا قد تقریباً ساڑھے پانچ فٹ تھا جو ہزاروں سال تک برف میں ڈھکے رہنے کی وجہ سے محفوظ رہی۔ جس کو ”اوٹزی دی آئس مین“ کا نام دیا گیا۔[5][6][7]
تنازع
ترمیماٹلی اور آسٹریا کی سرحد سے اس کے برآمد ہونے کی وجہ سے دونوں ممالک نے اس پر حق ملکیت جتایا لیکن جب پیمائش کی گئی تو یہ 92.56 میٹر یعنی 101 قدم اٹلی کی حدود میں پائی گئی۔[8]
سائنسی تجزیے
ترمیممختلف میڈیکل کے ٹیسٹوں کے بعد لگائے گئے اندازوں کے مطابق اوٹزی دی آئس مین جو ساڑھے پانچ فٹ قد کا حامل تھا[9] کا زندہ حالت میں 61 کلو گرام وزن تھا[10] اور 45 سالہ[9] اس سخص کی لاش جب برآمد ہوئی تو اس وقت اس کا وزن 13.750 کلو گرام تھا۔[11] اس کے جسم کے کچھ حصے ہزاروں سال برف میں رہنے کی وجہ سے غائب ہو چکے تھے[12] جبکہ ڈی این اے سے اندازہ لگایا کہ اس کا بچپن بولزانو شہر کے شمال میں واقع ایک گاؤں فیلڈ تھرنز میں گذرا اور بعد ازاں وہ یہاں سے پچاس کلومیٹر دور شمال میں موجود ایک وادی چلا گیا جہاں اس نے باقی زندگی گزاری۔[13]
موت کی وجہ
ترمیماس کے معدے سے برآمد ہونے والی خوراک سے اندازہ لگایا کہ اس کی موت موسم بہار کے اواخر اور موسم سرما کے اوائل میں ہوئی۔ اس کے جسم کی چار ہڈیاں برف کے تودے کے نیچے دب جانے سے ٹوٹ چکی تھیں لیکن یہ اس کی موت کی سبب نہیں بلکہ ماہرین کے مطابق اس کے بائیں کندھے میں پیوست وہ تیر تھا جس کی وجہ سے زیادہ مقدار میں خون ضائع ہو گیا اور اس کی موت واقع ہوئی۔ عدالت میں اس بات کی بھی وضاحت کی گئی ہے کہ اس حادثے کے وقت اُس کے پاس ایک کلہاڑا اور دو تیر بھی موجود تھے۔ 1.82 میٹر طویل کلہاڑے میں 70 فیصد کاپر دھات کا استعمال کیا گیا تھا۔ آٹوسومل ڈی این اے ٹیسٹ کے مطابق اوٹزی دی آئس مین یقیناً جنوبی یورپ کا باشندہ تھا جو اس عہد میں باقی دنیا سے الگ تھلگ ایک انسانی آبادی تھی۔ اکتوبر 2013ء کی ایک رپورٹ کے مطابق کہ آج بھی اس کے 19 رشتہ دار اٹلی میں رہتے ہیں جس کا اندازہ 37 سو لوگوں کے خون کے ٹیسٹ لینے کے بعد لگایا گیا۔[14] مئی 2012ء میں سائنس دانوں نے یہ انکشاف کیا کہ اوٹزی کے خون میں پائے جانے والے سرخ خ لیے آج بھی اپنی اصلی حالت میں موجود ہیں۔ اس کے کوٹ کی پچھلی جانب خون کے نشان سے یہ اندازہ لگایا گیا کہ شاید اس وقت اس کے ساتھ کوئی دوسرا ساتھی موجود تھا جسے یہ زخمی ہونے کے باوجود اٹھا کر بھاگنے کی کوشش کر رہا تھا۔ جبکہ اس کے بائیں ہاتھ کی پوزیشن سے یہ ظاہر ہوتا تھا کہ وہ اسے پشت پر لے جا کر اپنے زخم پررکھنے کی کوشش کرتے ہوئے موت کا شکار ہو گیا۔[15][16][17][18][19]
آخری کھانا
ترمیم12 جولائی 2018ء کو کرنٹ بائیولوجی نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق اوٹزی کا آخری کھانا پہاڑی بکری کا گوشت، سرخ ہرن کا گوشت، چربی، گندم اور کچھ جڑی بوٹیوں یا پودوں پر مشتمل تھا۔اوٹزی نے جو بھی کھانا کھایا تھا، وہ کھانے کے پہلے خشک حالت میں تھا۔ یعنی جو گوشت اس نے کھایا تھا، اسے پہلے سکھا کر محفوظ کیا گیا تھا۔[20]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ https://www.arte.tv/de/videos/063625-000-A/oetzi-und-seine-doppelgaenger/ — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مئی 2018
- ↑ Rory Carroll (21 مارچ 2002)۔ "How Oetzi the Iceman was stabbed in the back and lost his fight for life"۔ دی گارڈین۔ 2007-12-09 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 ستمبر 2020 "آرکائیو کاپی"۔ 09 دسمبر 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 ستمبر 2020
- ↑ Georges Bonani، Susan D. Ivy، وغیرہ (1994)۔ "AMS 14C Age Determination of Tissue, Bone and Grass Samples from the Ötzal Ice Man" (PDF)۔ Radiocarbon۔ The Department of Geosciences, The University of Arizona۔ 36 (2): 247–250۔ doi:10.1017/s0033822200040534۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 فروری 2016
- ↑ James Neill (27 اکتوبر 2004)، Otzi, the 5,300 Year Old Iceman from the Alps: Pictures & Information، 12 مارچ 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 8 مارچ 2007
- ↑ Description of the Discovery آرکائیو شدہ 13 دسمبر 2011 بذریعہ وے بیک مشین at the South Tyrol Museum of Archaeology web site
- ↑ Brenda Fowler (2001)۔ Iceman: Uncovering the Life and Times of a Prehistoric Man Found in an Alpine Glacier۔ University of Chicago Press۔ صفحہ: 37 ff۔ ISBN 978-0-226-25823-2
- ↑ "The Incredible Age of the Find"۔ South Tyrol Museum of Archaeology۔ 2013۔ 24 جون 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اگست 2015 "آرکائیو کاپی"۔ 01 ستمبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اپریل 2018
- ↑ The Border Question آرکائیو شدہ 8 اکتوبر 2011 بذریعہ وے بیک مشین، at the museum site
- ^ ا ب Rory Carroll (26 ستمبر 2000)، "Iceman is defrosted for gene tests: New techniques may link Copper Age shepherd to present-day relatives"، دی گارڈین
- ↑ James M. Deem (3 جنوری 2008)، Ötzi: Iceman of the Alps: His health، Mummy Tombs، 13 نومبر 2006 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 6 جنوری 2008
- ↑ Eduard Egarter-Vigl (2006)، "The Preservation of the Iceman Mummy"، $1 میں Marco Samadelli، The Chalcolithic Mummy, Volume 3, In Search of Immortality، Folio Verlag، صفحہ: 54، ISBN 978-3-85256-337-4
- ↑ Jeffrey Hays۔ "OTZI, THE ICEMAN – Facts and Details"۔ factsanddetails.com۔ 1 مئی 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 نومبر 2017
- ↑ Wolfgang Müller، وغیرہ (31 اکتوبر 2003)، "Origin and Migration of the Alpine Iceman"، Science، AAAS، 302 (5646): 862–866، PMID 14593178، doi:10.1126/science.1089837، 20 اکتوبر 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 18 اکتوبر 2007، ایک خلاصہ لکھیں – Mummy Tombs (16 دسمبر 2007)
- ↑ Alok Jha (7 جون 2007)، "Iceman bled to death, scientists say"، دی گارڈین، 13 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Who Killed the Iceman? Clues Emerge in a Very Cold Case"۔ The New York Times۔ 26 مارچ 2017۔ 26 ستمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مارچ 2017
- ↑ Sarah Ives (30 اکتوبر 2003)، Was ancient alpine "Iceman" killed in battle?، نیشنل جیوگرافک سوسائٹی، 15 اکتوبر 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 25 اکتوبر 2007
- ↑ Franco Rollo []، وغیرہ (2002)، "Ötzi's last meals: DNA analysis of the intestinal content of the Neolithic glacier mummy from the Alps"، Proceedings of the National Academy of Sciences، 99 (20): 12594–12599، PMC 130505 ، PMID 12244211، doi:10.1073/pnas.192184599
- ↑ Stephanie Pain (26 جولائی 2001)، Arrow points to foul play in ancient iceman's death، NewScientistTech، 23 اگست 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ James M. Deem (3 جنوری 2008)، Ötzi: Iceman of the Alps: Scientific studies، 2 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 6 جنوری 2008
- ↑ 5300 سال پہلے وفات پانے انسان نے آخری بار کیا کھایا تھا؟ سائنسدانوں نے بتا دیا
بیرونی روابط
ترمیمویکی ذخائر پر اوٹزی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |