ایئیرٹیل پے منٹس بینک (انگریزی: Airtel Payments Bank) ایک عوامی محدود کمپنی ہے جس کا صدر مقام نئی دہلی، بھارت میں واقع ہے۔ یہ بھارتی ایئیرٹیل لیمیٹیڈ کی ذیلی کمپنی ہے۔ یہ بھارت کی پہلی کمپنی ہے جسے ادائیگی بینک کا لائسنس ریزرو بینک آف انڈیا کی جانب سے ملا اور یہی اس زمرے میں بھارت میں سب سے پہلے سرگرم ہوئی۔[2] 11 اپریل 2016ء کو ریزرو بینک آف انڈیا نے ایئیرٹیل پے منٹس بینک کو بینکنگ ریگیولیشن قانون 1949ء کی شق 22 (1) کے تحت ایئیرٹیل پے منٹس بینک کو لائسنس جاری کیا۔[3] ایئیرٹیل پے منٹس بینک بھارتی ایئیرٹیل لیمیٹیڈ اور کوٹک مہندرا بینک کی مشترکہ تجارتی پہل ہے۔ کوٹک مہندرا بینک ایئیرٹیل پے منٹس بینک میں 19.9% حصے داری رکھتا ہے۔

ایئیرٹیل پے منٹس بینک لیمیٹیڈ
عوامی کمپنی
صنعتمالیاتی خدمات
قیام2016
صدر دفترنئی دہلی، بھارت
علاقہ خدمت
بھارت
کلیدی افراد
انو براتا بسواس (ایم ڈی، سی ای او)[1]
مصنوعاتبینک کاری
مالک کمپنیبھارتی ایئیرٹیل لیمیٹیڈ
ذیلی ادارےوائی ٹی ایس سولیوشنز پرائیویٹ لیمیٹیڈ
ویب سائٹwww.airtel.in/bank

تاریخ

ترمیم

2015ء میں ریزرو بینک آف انڈیا کی جانب سے ادائیگی بینکوں کے رہنمایانہ خطوط کے گیارہ کمپنیوں کو ادائیگی بینک شروع کرنے کی اجازت ملی۔ ایئیرٹیل ان میں سے ایک ہے اور اس نے ایئیرٹیل پے منٹس بینک کو ستمبر 2016ء میں شروع کیا۔ ایئیرٹیل کا پہلا ادائیگی بینک کے تجرباتی منصوبے کے تحت راجستھان میں نومبر 2016ء میں شروع ہوا۔

یو پی آئی ڈیجیٹل ادائیگیاں

ترمیم

ستمبر 2017ء سے ایئیرٹیل پے منٹس بینک نے یو پی آئی کا آغاز کیا جس میں گاہکوں کو محفوظ ڈیجیٹل ادائیگی کی سہولت فراہم کی گئی۔ گاہکوں کے لیے ضروری تھا کہ وہ بھیم اپنے کھاتوں کو پہلے جوڑ دیں اور پھر یو پی آئی ادائیگی سے استفادہ کریں۔ یو پی آئی پر مبنی معاملتوں کے لیے گاہکوں پر یہ لازم نہیں تھا کہ اپنے بینکوں کی تفصیلات کا اندراج کریں۔[4]

ایئیرٹیل منی

ترمیم

ایئیرٹیل منی ایئیرٹیل پے منٹس بینک کا ایک ڈیجیٹل والیٹ ہے جو صارفین کو "مائی ایئیرٹیل ایپ" یا یو ایس ایس ڈی ہے۔

پردھان منتری جیون جیوتی بیمہ یوجنا

ترمیم

ایئرٹیل پے منٹس بینک اور بھارتی اکسا لائف نے مل کر حکومت کے بیمہ منصوبے پردھان منتری بیمہ یوجنا کا اگست 2018ء میں آغاز کیا۔ [5][6]

قانونی چیلنج

ترمیم

منفرد شناخت اتھارٹی نے بھارتی ایئیرٹیل اور ایئیرٹیل پے منٹس بینک کی جانب سے برقی طور پر آدھار کارڈ کے اندراج کو معطل کر دیا، جس کے پیچھے گاہکوں کی یہ شکایات تھی کہ ان کھاتہ جات کو ان کی مرضی کے بغیر کھول دیا جا رہا ہے۔ کچھ کو اپنے ایئیرٹیل پے منٹس بینک میں ایل پی جی گیس کی رعایت کردہ قیمت کی رقم بھی جمع ہوتے ہوئے پائی گئی۔[7] تاہم یئیرٹیل پے منٹس بینک کو ریزرو بینک آف انڈیا اور منفرد شناخت اتھارٹی کی جانب درکار منظوری 12 جولائی 2018ء کو حاصل ہوئی کہ آدھار پر مبنی گاہکوں کے برقی اندراجات پھر سے شروع کر سکیں۔ [8]

سرمایہ کاری

ترمیم

بینک اپنی تاسیس کے وقت 3000 کروڑ روپے کا مالیہ رکھتا تھا۔ 31 مارچ، 2017ء کو ختم ہونے والے مالی سال میں کھاتہ جاتی جمع رقم 68.33 کروڑ روپے کی پائی گئی۔[9][10]

اعزازات

ترمیم
  • رقمی منتقلی کے لیے ساتواں آئی اے ایم اے آئی انڈیا ڈیجیٹل ایوارڈ 2017ء [11]
  • 2018ء میں ایشین بینکر ریسک مینیجمنٹ ایوارڈ[12]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Airtel Payments Bank ropes in Anubrata Biswas as its chief executive"۔ telecom.economictimes.indiatimes.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مئی 2018 
  2. Upasana Jain (23 نومبر 2016)۔ "Airtel launches India's first payments bank"۔ livemint.com 
  3. "Airtel M-Commerce Services Ltd rechristened as Airtel Payments Bank Ltd Company unveils new brand identity"۔ Bharti.com۔ 16 جنوری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جنوری 2017 
  4. "Airtel Payments Bank launches UPI enabled digital payments"۔ The Economic Times۔ 17 ستمبر 2017 
  5. Priyanka Dua (16 August 2018)۔ "Airtel Payments Bank join hands with Bharti AXA Life Insurance to offer Rs. 2 lakh insurance cover"۔ gizbot.com/ (بزبان انگریزی) 
  6. "Bharti AXA, Airtel Payments Bank team up to offer Pradhan Mantri Jeevan Jyoti Bima Yojana - ET Telecom"۔ ETTelecom.com (بزبان انگریزی) 
  7. "UIDAI suspends Airtel, Airtel Payments Bank's eKYC licence"۔ دی انڈین ایکسپریس۔ 16 دسمبر 2017۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 دسمبر 2017 
  8. Komal Gupta (12 جولائی 2018)۔ "Airtel Payments Bank gets RBI nod to resume enrolling customers"۔ livemint 
  9. Nikhil Pahwa (2017-07-04)۔ "Airtel Payments Bank reports deposits of Rs 68.33 crore at end of FY17"۔ MediaNama۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جولا‎ئی 2017 
  10. "Bharti Airtel to spend $441 million to set up payments bank"۔ Economictimes.indiatimes.com۔ 14 جنوری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جنوری 2017 
  11. "IMAI Digital Awards 2017"۔ IAMAI۔ 03 ستمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 فروری 2019 
  12. |url=http://www.asianbankerawards.com/riskmanagement/winners.php |website=asianbankerawards.com}}