ایرانی تقویم دنیا میں رائج شمسی تقاویم میں سے ایک بہت قدیم تقویم ہے۔ جو ہزاروں سالوں سے ایرانی قدیم ترین تہذیبوں میں رائج تھی اور اب تک بعض ایرانی اس کو استعمال کرتے ہیں۔ اور اس کو خورشیدی (یعنی شمسی) تقویم کہتے ہیں۔ یہ تقویم گریگورین تقویم کے مقابلے میں سورج سے زیادہ بہتر مطابقت رکھتی ہے۔ ایرانی تقویم کو ایرانی مسلمانوں نے شمسی ہجری تقویم میں بدل دیا اور اس کو “تقویم ہجری شمسی“ یا “سال نمائے ہجری خورشیدی“ بھی کہتے ہیں۔ یہ جدید ہجری تقویم ایران اور افغانستان کی سرکاری تقویم ہے۔ اور بعض دیگر ممالک میں بھی رائج ہے۔

ایرانی ان قدیم ترین تہذیبوں میں سے ہیں جنھوں نے چاند کی بجائے سورج پر انحصار کرتے ہوئے اپنی تقویم بنائی۔ اس تقویم میں شمالی نصف کرہ میں بہار کا پہلا دن سال کا بھی پہلا دن ہوتا ہے جو 21 مارچ ہوتا ہے جسے نوروز کہتے ہیں۔

سال کے پہلے 6 مہینے لگاتار 31 دنوں کے ہوتے ہیں اور اس کے بعد 5 مہینے 30 دنوں کے ہوتے ہیں۔ بارھواں اور آخری مہینہ 29 دنوں کا ہوتا ہے مگر لیپ کے سال یعنی لوند کے سال میں یہ 30 دنوں کا ہوتا ہے۔

علم نجوم کے بارہ برج دراصل ایرانی تقویم کے مہینوں کے دری زبان میں نام ہیں۔

ترتیب دنوں کی تعداد فارسی کردی دری افغانی پشتو
IPA مقامی رسم الخط Romanized مقامی رسم الخط Romanized مقامی رسم الخط IPA مقامی رسم الخط
1 31 farvardin فروردین Xakelêwe خاكه ليوه hamal (Aries) حمل wraj وری
2 31 ordibeheʃt اُردِی بہشت Golan گولا ن sawr (Taurus) ثور ʁwajaj غویی
3 31 xordɒd خرداد Jozerdan جوزه ردان dʒawzɒ (Gemini) جوزا ʁbargolaj غبرګولی
4 31 tir تیر Poshper پووش په ر saratɒn (Cancer) سرطان tʃungaʂ چنګاښ
5 31 mordɒd / amordɒd مرداد / امرداد Gelawêj گلاويژ asad (Leo) اسد zmaraj زمری
6 31 ʃahrivar شهریور Xermanan خه رمانان sonbola (Virgo) سنبله wagaj وږی
7 30 mehr مہر Rezber ره زه به ر mizɒn (Libra) میزان təla تله
8 30 ɒbɒn آبان Gelarêzan گه لا ريژان haqrab (Scorpio) عقرب laɻam لړم
9 30 ɒzar آذر Sermawez سه ر ما وه ز qaws (Sagittarius) قوس lindəj لیندۍ
10 30 dej دَے Befranbar به فرانبار dʒadi (Capricorn) جدی marʁumaj مرغومی
11 30 bahman بہمن Rêbendan ريبه ندان dalwa (Aquarius) دلو salwɑʁə سلواغه
12 29/30 espand / esfand اسفند Resheme ره شه مه howt (Pisces) حوت kab کب

ہزاروں سال سے رائج ایرانی تقویم کو جلالی تقویم کی نئی شکل بھی دی گئی جسے عمر خیام اور اس کے ساتھیوں نے سلطان جلال الدین ملک شاہ سلجوقی (1072-1092ء) کے کہنے پر بنایا گیا تھا۔

سلطان جلال الدین (ملک شاہ اول) کے نام پر اس تقویم کا نام جلالی تقویم رکھا گیا تھا اور یہ 15مارچ 1079 سے نافذ کیا گیا تھا۔ عمر خیام نے رصدگاہ میں تحقیق سے دریافت کیا تھا کہ زمین کا سورج کے گرد چکر 365.24219858156 دنوں میں پورا ہوتا ہے۔ اس کا یہ نتیجہ آج بھی اعشاریہ کے بعد چھ ہندسوں تک صحیح مانا جاتا ہے۔ اس پیمائش سے 5500 سالوں میں صرف ایک گھنٹے کی غلطی ہوتی ہے جبکہ گریگورین تقویم جو چار صدیوں بعد یورپ میں استعمال ہونا شروع ہوا اس میں محض 3300 سال میں پورے ایک دن کی غلطی ہونے کی گنجائش ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم