ایران میں اسلام
ایران میں اسلام ایران کا باقاعدہ سرکاری دین اسلام ہے۔ مسلمان ملک کی آبادی کے 98 فیصد ہیں۔ ان میں سے 80 فیصد شیعہ اور 8 فیصد اہل سنت ہیں۔ ایران کے اہل سنت اکثر حنفی ہیں اور پھر شافعی، حنبلی کم تعداد میں ملک کے جنوبی علاقوں میں ہیں، البتہ ایران میں مالکی تقریباً نہ ہونے کے برابر ہیں۔[3]
ایران میں اسلام | |
---|---|
| |
معلومات ملک | |
نام ملک | ایران |
کل آبادی | 70,000,000 |
ملک میں اسلام | |
مسلمان آبادی | ~68,600,000[1] |
فیصد | 98٪[2] |
اہل سنت آبادی | ~5,600,000[1] |
اہل تشیع آبادی | ~63,000,000[1] |
اسلامی فتوحات
ترمیمعجمی دنیا میں اسلام سب سے پہلے ایران میں داخل ہوا- ایرانیوں کا قومی وقار اور شہنشاہیت کا عربوں کے ہاتھوں تباہ ہونا ایرانیوں کے لیے ناقابل برداشت تھا- عربوں کے ہاتھوں ایران کی تباہی کی وجہ سے اہل ایران عربوں کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے رہے تھے۔ چنانچہ انھوں نے ابتدا میں دین اسلام اور عربی قیادت کو تسلیم نہیں کیا- بلکہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بر سر پیکار رہے۔ البتہ اس وقت پوری دنیا میں، مکمل طور پر، قرآن و سنت کے مطابق اپنے ملکی قوانین بنانے والا اکلوتا ملک ایران ہے۔
ساخت | مساجد | جامع | حسینیہ | امامزادہ | درگاه | حوزہ |
---|---|---|---|---|---|---|
تعداد | 48983[4] | 7877[4] | 13446[5] | 6461[6] | 1320[6] |
اسلامی تعمیرات
ترمیممساجد و مدارس دینی
ترمیممزارات
ترمیماس قطعہ میں غیر اردو زبان کا بے جا استعمال کیا گیا ہے۔ اسے اردو میں لکھنے کی ضرورت ہے۔
براہ مہربانی اسے بہتر بنانے میں تعاون فرمائیں۔ |
-
نمایی از ایوان جنوبی ہمراه با حیاط و حوض سنگی
-
رنگین شیشہ
-
شبستان غربی
-
دالان جنوبی
-
نمایی از کاشی ہای ہفت رنگ در سقف
-
مسجد شیخ لطفالله و میدان نقش جہان
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ درصدی که در کتاب واقعیات سیا بود در جمعیت کشور ضرب شد.
- ↑ CIA – The World Factbook – Iran
- ↑ نیم نگاهی به جغرافیای اهل سنت در ایران و جهان، مجله افق حوزه 18 دیماه 1392 شماره 381
- ^ ا ب یافته های طرح آمارگیری جامع فرهنگی کشور، فضاهای فرهنگی ایران، آمارنامه اماکن مذہبی، 2003، وزارت فرهنگ و ارشاد اسلامی، ص 39
- ↑ یافته های طرح آمارگیری جامع فرهنگی کشور، فضاهای فرهنگی ایران، آمارنامه اماکن مذہبی، 2003، وزارت فرهنگ و ارشاد اسلامی، ص 154
- ^ ا ب یافته های طرح آمارگیری جامع فرهنگی کشور، فضاهای فرهنگی ایران، آمارنامه اماکن مذہبی، 2003، وزارت فرهنگ و ارشاد اسلامی، ص 263