ایس ایم ظفر
سید محمد ظفر (6 دسمبر 1930ء - 19 اکتوبر 2023ء)، پاکستان کے انسانی حقوق کے کارکنوں میں سے ایک تھے وہ ایک مشہور وکیل (سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ) اور ایک سیاست دان اور سینیٹ آف پاکستان کے رکن تھے۔ وہ کچھ عرصہ تک پاکستان مسلم لیگ (ق) سے وابستہ رہے۔[3]
ایس ایم ظفر | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 6 دسمبر 1930ء [1] یانگون ، برطانوی برما |
وفات | 19 اکتوبر 2023ء (93 سال) لاہور ، پاکستان |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
مادر علمی | گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور |
پیشہ | سیاست دان ، وکیل ، کارکن انسانی حقوق |
مادری زبان | اردو |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [2]، اردو |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی اور تعلیم
ترمیمان کا مکمل نام سید محمد ظفر تھا اور 6 دسمبر 1930ء کو رنگون، برما میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم رنگون میں حاصل کی۔[4] وہاں کے حالات کشیدہ ہوئے تو پنجاب آ گئے، شکر گڑھ کے نزدیک چک قاضیاں ان کا آبائی علاقہ تھا، شکر گڑھ سے 1945ء میں میٹرک کیا ، بعد ازاں انٹر اور قانون کی تعلیم لاہور سے حاصل کی، گورنمنٹ کالج لاہور میں قیام پاکستان سے دو سال پہلے داخلہ لیا اور قیام کے دو سال بعد گریجویشن مکمل کی اور 2002ء میں اولڈ رارین ایسوسی ایشن کے صدر بھی رہے۔
سیاسی زندگی
ترمیم1950ء میں وکالت شروع کی۔ 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران پاکستان کے وزیر قانون تھے۔ 19؍ستمبر 1965ء کو اقوامِ متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں انھوں نے جنگ بندی کی قرارداد کو مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط کرایا۔ انھوں نے اقوامِ متحدہ کے ہیومن رائٹس کمیشن سے بھی خطاب کیا۔[5]
وہ 35 برس کی عمر میں ایوب کابینہ میں قانون و پارلیمانی امور کے مرکزی وزیر بنے۔ کئی اہم ملکی اور بین الاقوامی مقدموں میں کامیابی حاصل کی۔ 2003ء سے 2012ء تک سینٹ کے ارکان رہے۔ 2004ء سے 2012ء تک ہمدرد یونیورسٹی کے چانسلر کی ذمہ داریاں بھی ادا کیں۔ [6]
اعزازات
ترمیم2011ء میں انھیں صدارتی ایوارڈ نشان امتیاز سے نوازا گیا۔[7]
وفات
ترمیمایس ایم ظفر 19 اکتوبر 2023ء کو 92 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔[8]
تصانیف
ترمیم- میرے مشہور مقدمے
- عدالت میں سیاست
- عوام، پارلیمنٹ اور اسلام’[9]
- سینیٹر ایس ایم ظفرکی کہانی
- ڈکٹیٹر کون؟
- تذکرے اور جائزے
- پاکستان بنام کرپشن
- عوام کی عدالت میں
- غیب سے مضامین
- “Be a Competent Lawyer” ‘ “Through the Crisis (1971)
- ”‘ “Haj- AJourney in Obedience” ‘ “Understanding Statues(1997)
- ” “Dialouge on the political chess Board”
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ناشر: کتب خانہ کانگریس — کتب خانہ کانگریس اتھارٹی آئی ڈی: https://id.loc.gov/authorities/n81150382 — اخذ شدہ بتاریخ: 21 نومبر 2019
- ↑ عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/080265502 — اخذ شدہ بتاریخ: 15 مئی 2020
- ↑ Senior lawyer SM Zafar instructed by wife amid television show on Panama verdict Daily Pakistan Global (newspaper), Published 29 July 2017, Retrieved 14 May 2018
- ↑ https://zambal26.rssing.com/chan-13765964/all_p43.html
- ↑ https://ibcurdu.com/news/56054/
- ↑ https://zambal26.rssing.com/chan-13765964/all_p43.html
- ↑ https://www.nawaiwaqt.com.pk/22-Apr-2013/197656
- ↑ Veteran lawyer, senior politician SM Zafar passes away
- ↑ Richard H. Curtiss (August 1996)۔ "S.M. Zafar– An Effective Legal Advocate for Human Rights"۔ Washington Report on Middle East Affairs۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2018