اینی میری شمل
این میری شمل (پیدائش 7 اپریل 1922ء) (انگریزی: Annemarie Schimmel) ایرانیات، اقبالیات، سندھیات اور علوم مشرق کی ماہر اسلامی تہذیب کی معروف محقق اور معروف مستشرق۔ جرمنی کے شہر ایرفورٹ (ساکسنی) میں پیدا ہوئیں۔ انیس برس کی عمر میں بون یونیورسٹی سے مملوک مصر میں خلیفہ اور قاضی کا رتبہ کے عنوان پر پی ایچ ڈی کیا۔ اُن مستشرقین کے برعکس جو اسلام میں خامیاں اور اس کا مغربی تہذیب سے تصادم تلاش کرتے رہتے ہیں، ایسی محقق تھیں جنھوں نے اسلام کا مطالعہ اور تحقیق اُس کے تخلیقی جوہر اور دانش کو ڈھونڈنے کے لیے کیا۔
این میری شمل آن ماری شمل Annemarie Schimmel | |
---|---|
(جرمنی میں: Annemarie Schimmel) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 7 اپریل 1922 ائیر فرٹ، جرمنی |
وفات | جنوری 26، 2003 بون، جرمنی |
(عمر 80 سال)
شہریت | جرمنی |
رکنیت | رائل نیدرلینڈ اگیڈمی برائے سائنس اور فنون ، امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون |
عملی زندگی | |
تعليم | ڈاکٹریٹ تہذیب اور زبانیں اسلامی تاریخ پر ڈاکٹریٹ |
مادر علمی | جامعہ ہومبولت |
پیشہ | ماہر ایرانیات، ماہر سندھیات، مستشرق، ماہر اسلامیات، ماہر تصوف، ماہر اقبالیات |
پیشہ ورانہ زبان | جرمن [1] |
نوکریاں | ہارورڈ یونیورسٹی ، جامعہ بون ، جامعہ ماربورگ ، جامعہ انقرہ |
اعزازات | |
پیس پرائز آف دی جرمن بک ٹریڈ (1995)[2] Johann-Heinrich-Voß-Preis für Übersetzung (1980) ہلال امتیاز ستارۂ امتیاز |
|
درستی - ترمیم |
تعلیم وتدریس
ترمیمآن ماری شمل 1958ء سے متعدد بار پاکستان گیئں وہ پاکستان کو اپنا دوسرا گھر قرار دیتی تھیں ـ انھوں نے پاکستان میں اقبالیات، تصوف اور علوم مشرقیہ پر متعدد لیکچر دیے، ان کو جرمن زبان کے علاوہ عربی، فارسی اور ترکی سمیت متعدد مشرقی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ ـ انھیں پاکستان کی علاقائی زبانوں، سندھی، سرائیکی اور پنجابی سے بھی شغف تھا۔ آن ماری شمل کی انگریزی اور جرمن شاعری کے دو مجموعے بھی شائع ہو چکے ہیں جس سے ان کی تخلیقی اور دانشوارانہ تنوع کا پتا چلتا ہے۔
تحقیقی کام
ترمیماین مری شمل سو سے زیادہ کتابوں کی مصنف تھیں اور ہاروڈ اور بون یونیورسٹیوں میں تدریس کرتی رہیں۔ 1953ء سے وہ انقرہ یونیورسٹی میں بھی پانچ سال تک وابستہ رہیں ـ اس دوران انھوں نے ترکی زبان میں کتابیں لکھیں اور علامہ اقبال کے کلام جاوید نامہ کا ترکی میں ترجمہ کیا۔ ان کی بیشتر کتابیں اور مضامین تصوف کے موضوع پر ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے مسلمان مفکروں اور شاعروں کی سینکڑوں کتابوں کا جرمن زبان میں ترجمہ کیا، ـ ان کا گھر اسلام کے نایاب مخطوطات سے بھرا ہوا تھا جن میں سے بہت سے نسخے انھوں نے بون یونیورسٹی کو دے دیے ـ انھوں نے برصغیر پاک و ہند میں اسلام پر بھی ایک گراں قدر کتاب لکھی۔
اقبالیات
ترمیمانھوں نے علامہ اقبال کی شاعری کے مجموعوں بانگ درا، پیام مشرق اور جاوید نامہ کا جو جرمن زبان میں ترجمہ کیا انھیں جرمن ادب میں ایک بڑا مقام حاصل ہے۔ جاوید نامہ کا ترکی میں ترجمہ کیا۔ این مری شمل نے علامہ اقبال کے مذہبی خیالات کے مطالعہ پر مبنی ایک کتاب ’جبرائیل کے پر‘ کے عنوان سے لکھی جسے اقبالیات میں ایک اہم کتاب شمار کیا جاتا ہے۔ حکومت پاکستان نے انھیں اقبالیات پر ان کے کام کے اعتراف میں 1988ء میں عالمی صدارتی اقبال ایوارڈ دیا۔ ـ
اعزازات
ترمیماُن کی خدمات کے اعتراف میں دنیا کے بہت سے اسلامی اور مغربی ملکوں نے انھیں لا تعداد انعامات سے نوازا۔ حکومت پاکستان نے 1983ء میں انھیں ہلال امتیاز اور بعد میں ستارہ امتیاز دیا۔ لاہور میں نہر کے ساتھ ساتھ چلنے والی سڑک کو عظیم جرمن شاعر گوئٹے کے نام سے منسوب کیا گیا ہے جبکہ نہر سے پار جو سڑک ہے اس کو آن ماری شمل کے نام سے موسوم کیا گیا ہے جس کے بارے میں وہ ازراہ مذاق کہا کرتی تھیں کہ ’پاکستانیوں نے میرے مرنے کا بھی انتظار نہیں کیا۔ حکومت پاکستان نے ان کے نام سے ایک تعلیمی وظیفہ بھی جاری کیا۔
وفات
ترمیممزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb131626600 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ https://www.friedenspreis-des-deutschen-buchhandels.de/alle-preistraeger-seit-1950/1990-1999/annemarie-schimmel