جوہری ہتھیار

جوہری ہتھیار ور موت
(ایٹمی ہتھیار سے رجوع مکرر)

نویاتی اسلحہ یا نویاتی ہتھیار (nuclear weapon) جس کو عام طور پر جوہری اسلحہ یا جوہری ہتھیار بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسا اسلحہ ہے کہ جو اپنی تباہ کاری کی صلاحیت یا طاقت، انشقاق (fission) یا اتحاد (fusion) جیسے مرکزی تعاملات (نیوکلیئر ری ایکشنز) سے حاصل کرتا ہے۔ اور انشقاق اور ائتلاف (اتحاد) جیسے مرکزی طبیعیاتی عوامل سے توانائی اخذ کرنے کی وجہ سے ہی ایک چھوٹے سے مرکزی اسلحہ کا محصول (یعنی اس سے نکلنے والی توانائی یا yield)، ایک بہت بڑے روایتی قـنبلہ (bomb) کے مقابلے میں واضع طور پر زیادہ ہوتی ہے اور ایسا صرف ایک قنبلہ یا بم ہی تمام کا تمام شہر غارت کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔

فائل:Markazi.PNG
ناگاساکی پر 1945ء میں گرائے جانے والے مرکزی قنبلہ (نیوکلیئر بم) سے سماروغی بادل اٹھ رہے ہیں ؛ جن کی بلندی، بالگرد (ہیلی کاپٹر) سے کوئی 18 کلومیٹر زیادہ اونچی ہے۔

پوری انسانی تاریخ المحارب اور اشرف المخلوقات کی خون آشامی و درندگی کے تمام تر نوشتہ جات میں مرکزی اسلحہ صرف اور صرف دو بار ہی استعمال ہوا ہے (کم از کم کھلی شہادت کے ساتھ دو بار ہی کہ سکتے ہیں)، جب جنگ عظیم دوم میں امریکہ کی جانب سے جاپان کے دو شہروں پر مرکزی قنبلہ (ایٹم بم) گرایا گیا۔ پہلا یورینیم پرمنحصر قنبلہ 6 اگست 1945 کو جاپانی شہر ہیروشیما پر گرایا گیا اور اس کا خوبصورت نام لٹل بوائے تجویز کیا گیا، جبکہ دوسرا اس کے تین روز بعد دوسرے جاپانی شہر ناگاساکی پر نازل ہوا جس کا نام فیٹ مین تھا اور یہ پلوٹونیم پر منحصر قنبلہ تھا۔ اس مہلک اور مہیب اسلحہ کے استعمال نے 100000 سے 200000 انسانوں کو تو آن کی آن میں ہی فنا کر دیا اور بعد میں اس تعداد میں مزید ہلاکتوں نے اضافہ کیا، عرصہ تک معذور اور سرطان زدہ لٹل بوائے پیدا ہوتے رہے۔ مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ اس کے استعمال کے عرصہ بعد آج بھی بحث جاری ہے کہ اس کا استعمال برحق تھا کہ ناحق، ایک طبقہ کہتا ہے کہ یہ استعمال غلط تھا اور دوسرا یہ انکشاف کرتا ہے کہ یہ استعمال برحق تھا اور اس کی وجہ سے جنگ بند ہو گئی اور دونوں اطراف ہلاکتیں بھی تھم گئیں۔ اس بحث پر مزید تفصیل کے لیے ہیروشیما و ناگاساکی پر جوہری اسلحہ نامی صفحہ مخصوص ہے۔

مرکزی اسلحہ کی اقسام

ترمیم

طرحبند مرکزی اسلحہ (Nuclear weapon design)

مرکزی اسلحہ کی دو بنیادی اقسام ہیں

فائل:Trhabandmarkazi.PNG
دو بنیادی انشقاقی اسلحے کے طرحبند یا ڈیزائن۔
  1. ایک وہ جو اپنی توانائی کو انشقاق سے حاصل کرتے ہیں، ان کو ایٹم بم یا جوہری قنبلہ کہا جاتا ہے۔ انشقاقیہ (fissile) یعنی پلوٹونیم یا یورنیم کو ایک سطحی مادے کی صورت میں ترکیب دیا جاتا ہے --- سطحی مادہ، مادے کی وہ مقدار ہوتی ہے کہ جو مرکزی زنجیر تعامل شروع کرنے کے لیے درکار ہوتی ہے --- دھماکا کرنے کے لیے یا تو اس سطحی مادے کے ایک ٹکڑے کو دوسرے سے ٹکرایا جاتا ہے یا پھر ایک دھماکے کے ذریعہ اس جوہری مادے (سطحی مادے) کی کثافت میں اس حد تک اضافہ کرا جاتا ہے کہ تعدیلے (نیوٹرونز) پیوست کیے جاسکیں اور ایٹم بم کے دھاکے کا تعامل شروع ہو سکے۔ اس طرح کے انشقاقی قنبیلوں یا بموں سے حاصل ہونے والی توانائی کی مقدار، ایک ٹن ٹی این ٹی سے کچھ کم سے لے کر 500000 ٹن ٹی این ٹی تک ہو سکتی ہے۔۔
  2. دوسری قسم وہ ہے جو اپنی توانائی مرکزی اتحاد سے حاصل کرتی ہے اور یہ پہلی انشقاقی قسم کی نسبت ہزار گنا زیادہ تباہ کن صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان کو ہائیڈروجن قنبلہ (ہائڈروجن بم)، حرمرکزی قنبلہ (thermonuclear bomb) اور ائتلافی قنبلہ (fussion bomb) کہا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے (درست کہ غلط) کہ صرف 6 ممالک؛ امریکہ، برطانیہ، روس، چین، فرانس اور ہندوستان ایسے ہیں جو آبگرقنبلہ رکھتے ہیں۔

اس کے علاوہ بھی مرکزی اسلحہ کی کئی اقسام ہیں۔ مثلا جلا دار انشقاقی اسلحہ (boosted fission weapon)، جس کی تباہ کاری کی صلاحیت چھوٹے پیمانے کے ایتلاف سے ہی جلا پاتی ہے مگر یہ ہائیڈروجن بم سے الگ حیثیت رکھتا ہے۔ کچھ مرکزی اسلحے کسی خاص مقصد کو حاصل کرنے کے لیے بھی طرحبند یا ڈیزائن کیے جاتے ہیں مثلا نیوٹرون بم، جو پھٹتے وقب دھماکا تو نسبتا کم کرتا ہے مگر تابکاری بے پناہ خارج کرتا ہے جو اس کی ہلاکت خیزی میں چار چاند لگا دیتی ہے۔ کچھ مرکزی بم ایسے بنائے جاتے ہیں کہ جن میں ان کی تابکاری کو خاص طریقے پر کنٹرول کرنے کی فنکاری کی جاتی ہے، ان کے گرد خاص قسم کی دھاتوں (مثلا کوبالٹ یا سونے) کے غلاف چڑھائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ان سے نکلنے والی نیوٹرون تابکاری کو کئی گنا بڑھایا جا سکتا ہے، ایسے بموں کو سالٹد بم کہا جاتا ہے۔ اوپر کے بیان سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ طرحبندی مرکزی اسلحہ (Nuclear weapon design) کی زیادہ تر فنکاری ان سے نکلنے والی تابکاری کو کنٹرول کرنے سے حاصل کی جاتی ہے اس کے علاوہ ان کی جسامت اور وزن کم اور تباہی زیادہ کرنے پر تحقیق کی جاتی ہے۔

جوہری حکمت عملی

ترمیم
مرکزی محاربات (nuclear warfare)

جوہری یا مرکزی حکمت عملی میں جنگ کرنے اور جنگ نہ کرنے کے مقاصد پر تحقیق کی جاتی ہے۔ جوہری یا مرکزی طاقت رکھنے والے کسی دوسرے ملک کی جانب سے مرکزی حملہ کو روکنے کی خاطر اس کو دھمکانے کے لیے اپنی جوہری یا مرکزی طاقت کا مظاہرہ کرنا مرکزی رد حرب یا دفع حرب (nuclear deterrence) کہلاتا ہے۔ رد حرب میں پہلا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ہمیشہ جوابی حملہ کی صلاحیت کو برقرار رکھا جائے، یعنی اگر کوئی آپ کے ملک پر جوہری یا مرکزی حملہ کرتا ہے تو آپ کو اپنے جوہری ہتھیاروں سے اس پر جوابی کارروائی کرنا ہوگی۔ ابتدائی حملے (first strike) کے اختیار کو استعمال کرنے پر بھی غور کیا جاتا ہے اور اس کو اسی وقت مناسب سمجھا جاتا ہے کہ جب کارروائی کرنے والا اس قدر صلاحیت اور طاقت رکھتا ہو کہ وہ مخالف ملک کی جوہری طاقت کو اسے استعمال کرنے کی نوبت آنے سے قبل ہی مفلوج کر دے۔ سرد جنگ کے دوران، جوہری ہتھیاروں کے حامل ممالک کے لائحہ عمل کے تشکیل کاروں اور حربی نظریہ سازوں نے اس بات پر بہت تحقیق کی کہ ایسی کون سی حکمت عملیاں اختیار کی جائیں کہ جن سے جوہری حملہ سے ہمیشہ کے لیے بچا جاسکے ۔

جوہری یا مرکزی ہتھیاروں کی اقسام کے لحاظ سے ان کو پہنچانے والے ذرائع بھی مختلف اختیار کیے جاتے ہیں جو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ گرائے یا پھنکے جانے والے مرکزی ہتھیاروں کے کا توڑ نہ کیا جاسکے اور ان کے خلاف کوئی پیشگی بچاؤ (pre-emptive) کا اسلحہ چلانا بھی ناممکن نہیں تو مشکل تر ضرور ہو۔

ایٹم بم کے کام کرنے کا طریقہ کار

ترمیم

ایٹم بم کا بنیادی جز ہے یورینیم۔ جب ہم یورینیم پہ نیوٹران کی بمباری کرتے ہیں تو یورینیم کا نیو کلئیس دو اجزا میں ٹوٹ جاتا ہے جس کے ساتھ ہی کئی میگا جول کی انرجی بھی خارج ہوتی ہے جو تباہی کا سبب بنتی ہے....

ایٹم بم کی حفاظت

ترمیم

ایٹم بم کو ایک خاص ٹمپریچر پہ رکھا جاتا ہے کیونکہ اگر ٹمپریچر بڑھا تو نیوٹران نے جا کہ ضرب لگا دینی ہے اور ایک چین ری ایکشن وقوع پزیر ہو جانا ہے... پھر بھی اس کو محفوظ رکھنے کے لیے نیوٹران اور یورینیم کے درمیان میں نائٹروجن کے راڈز (rods) رکھے جاتے ہیں جن کا کام ہوتا ہے کہ اگر کوئی غلطی سے نیوٹران خارج ہو بھی جائے تو وہ راڈ اس نیوٹران کو ہزف کر لے اگے نا جانے دے جب کسی جگہ کو ایٹم بم سے ہٹ کرنا ہوتا ہے تو ان راڈز کو بے اثر کر دیا جاتا ہے تب وہ نیوٹران سیدھا جا کہ ہٹ کر لیتا ہے

حوالہ جات

ترمیم