بابا شرف الدین
بابا سید شرف الدین سہروردی ایک عراقی صوفی بزرگ تھے جو عراق عرب سے ہندوستان دکن تشریف لائے۔ وہ علی بن ابی طالب کی تیرہویں نسل اور سید محمود بن سید احمد کے فرزند تھے۔
بابا شرف الدین | |
---|---|
پہاڑی شریف درگارہ، حیدرآباد، ہندوستان
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 19 ستمبر 1190ء بغداد |
وفات | 17 ستمبر 1288ء (98 سال) حیدر آباد |
مدفن | پہاڑی شریف |
شہریت | دولت عباسیہ سلطنت دہلی |
مذہب | اسلام |
عملی زندگی | |
استاذ | ابوحفص شہاب الدین سہروردی |
پیشہ | طبیب نباتی |
درستی - ترمیم |
زندگی اور تعلیم
ترمیم16 شعبان المعظم 586ھ کو عراق میں پیدا ہوئے۔ وہ علی بن ابی طالب کی تیرہویں نسل سے تھے، ان کے والد کا نام سید محمود بن سید احمد تھا۔ بغداد میں اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے دوران میں ان کے والد نے انھیں قرآن کی تعلیمات سکھائی تھیں۔ بغداد مولد تھا جہاں عمر کے 45 سال گزارے۔ علوم ظاہری و باطنی کی وہیں پر تحصیل و تکمیل کی۔
دستار فضیلت اور خرقہ خلافت عالم شہاب الدین سہروردی سے حاصل کیا اور ان کے ہمراہ ہندوستان تشریف لے آئے۔ ملک بھر میں 9 سال تک سفر کرنے کے بعد وہ آخر کار سنہ 1229ء میں دکن آ گئے۔ وہ پہلے دولت آباد گئے اور بالآخر حیدرآباد (اس وقت تک شہر کی بنا نہیں ہوئی تھی) کے نواح میں پہاڑی پہ فروکش ہو گئے۔ نو سال کے طویل عرصے تک انھوں نے پہاڑی کے غاروں میں عبادت تنہائی میں گزارا۔ بعد ازاں وہ باہر آگئے اور گاؤں والوں کے درمیان اپنا وقت گزارا انھیں حسن عمل اور ضابطۂ اخلاق کا درس دیا اور اسلام کی تعلیمات کی تبلیغ کی۔
مرتبہ
ترمیمبابا شرف الدین بڑی دانشور اور سادہ شخصیت کے مالک تھے۔ انھوں نے سادہ زندگی بسر کی اور غریبوں کی بہت مدد کرتے تھے۔ وہ صبح کی عبادات اور دیر رات کی عبادت کے بعد بیماروں کے پاس جاتے اور ان کا جڑی بوٹیوں سے علاج کرتے تھے۔ ہندو انھیں مہا دیو کا اوتار سمجھتے ہیں۔ جب بھی لوگ اپنے مسائل لے کر ان کے پاس آتے تو وہ انھیں اپنے خدا سے مدد مانگنے کی تلقین کرتے اور جب مسلمان ان کی برکات حاصل کرنا چاہتے بابا شرف الدین انھیں مسجد جانے کو کہتے تھے۔ وہ ہندوؤں اور مسلمان دونوں کو بھائی چارے کا درس دیتے اور اپنے روحانی طاقتوں سے ان کے مسائل حل کرتے تھے۔
کرامات
ترمیمان سے کئی کرامات منسوب ہیں۔ اس طرح کا ایک قصہ ایک دھوبی کے بارے میں ہے جس کا بیل گم ہو گیا۔ اپنے جانور کو دو ماہ تلاش کرنے کے بعد بالآخر وہ بابا کے پاس پہنچا۔ شرف الدین نے دیوتا کے بت کے سامنے پڑے ہوئے لفافے پر کچھ لائینیں کھینچیں اور اپنا جلال دکھایا۔ دھوبی مایوس ہو کر مندر سے باہر نکلنے لگا تو اس نے بت کے پیچھے اپنا بیل گھاس چرتے پایا۔ دھوبی نے یہ قصہ باقی دیہاتیوں کو سنایا، انھوں نے بھی بابا کی کرشماتی طاقتوں پر یقین کرنا شروع کر دیا۔
وفات
ترمیم19 شعبان المعظم 687ھ کو ایک سو ایک سال کی عمر میں وفات پا گئے اور پہاڑی پر ہی مدفون ہوئے۔
حوالہ جات
ترمیم- "Sufi saint who solved common man's troubles"۔ تلنگانہ ٹوڈے۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 نومبر 2018
- "حضرت بابا سید شرف الدین سہروردیؒ"۔ روزنامہ سیاست۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 دسمبر 2018
کتابیات
ترمیم- بستان الاولیاء
- تذکرہ اولیائے حیدرآباد
- تذکرہ اولیائے دکن
- حدائق الاولیاء