پیراں غائب
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
پیراں غائب سمیجہ آباد ،ملتان کے ایک علاقے کانام ہے۔ اس علاقے کا نام یہاں مدفون بزرگ حضرت پیر بخش عرف بابا پیراں غائب کے نام پر رکھا گیا ہے۔ حب جس کا مزار سمیجہ آباد ملتان میں ہے۔ وہ چشتیہ اور نقشبندیہ سلسلہ سے تعلق رکھتے تھے۔ ان بزرگ کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ بزرگ ایک سے زیادہ جگہ سے غائب ہوئے تھے۔ اور جس جگہ سے غائب ہوئے تھے اس جگہ کا نام پیراں غائب رکھ دیا گیا۔ یہی بزرگ پیرغائب شجاع آباد سے بھی غائب ہوئے تھے۔
پیراں غائب ایک تاریخی مقام ہے۔ یہاں واقع قبرستان بہت پرانا قبرستان ہے۔ اس کے علاوہ پیراں غائب میں ایک پرانا ریلوے اسٹیشن بھی ہے۔ لوگ آج بھی اس جگہ ہونے والے ریلوں کے حادثہ کو نہیں بھولے جس میں سینکڑوں افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔ اور جب یہاں پر حادثہ ہوا تو جب تک پولیس اور دوسرے ادارے مدد کے لیے پہنچے تو اس وقت تک یہاں کے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت تمام زخمیوں کو نشتر ہسپتال پہنچایا تھا ۔
اس علاقہ میں لوکل سرائیکی خاندانوں کے علاوہ بہت سے پنجابی خاندان بھی آباد ہیں۔ خاص کر بہلول لودھی خاندان کے لوگ بھی یہاں آباد ہیں جو '''بہلیم''' کہلاتے ہیں۔ اس علاقہ کے لوگ ملک ، مہر ، چوہدری ، رانا ، راو کہلانا پسند کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے کئی سرائیکی خاندان اپنے نام کے ساتھ ملک کا اضافہ کرتے ہیں۔ اس علاقہ میں نیچرل گیس پاور اسٹیشن بھی ہے جو 100 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ علاقہ یوسف رضا گیلانی سابقہ وزیرِ اعظم کے حلقہ میں واقع ہے۔ اور یوسف رضا گیلانی اس علاقہ چاروں اطراف سے سڑکوں سے جوڑ دیا ہے۔ یہ اب ایک ترقی یافتہ علاقہ کے طور پر ابھر رہا ہے۔ اس کے علاوہ پیراں غائب روڈ پر بہت سے اہم دفاتر بھی ہیں۔ جس میں واپڈا، سوئی گیس کے دفاتر قابل ذکر ہیں۔ بہت جلد یہ علاقہ ملتان کا پیرس بننے جا رہا ہے۔ خاص کر پیراں غائب روڈ جس پر بہت جلد پلازوں کی لائن لگنے والی ہے۔ اس کے علاوہ اس روڈ پر کثرت سے شادی ہالز بھی ہیں۔
سوئی گیس آفس SNGPL نزدیک ہونے کی وجہ سے اس علاقہ میں کبھی گیس کی لوڈ شیڈنگ نہیں ہوتی اور پریشر بھی کبھی کم نہیں ہوتا۔
زیڈ ٹاؤن میں میپکو MEPCO کا آفس بھی موجود ہے ۔ جس میں میپکو ایس ڈی او تعینات کیا ہوا ہے ۔ یہ علاقہ چاون ٹاؤن فیڈر سے منسلک ہے ۔ مشہور ایس ڈی او عارف سیال ، چوہدری تنویر اور آج کل عمران لودھی تعینات ہیں ۔
آئل اینڈ گیس کارپوریشن OGDCL کا آفس بھی یہاں موجود ہے۔ اور اس علاقہ میں آئل کے ذخائر بھی ملے ہیں۔
اس علاقہ کو سیتل ماڑی پولیس اسٹیشن لگتا ہے۔ آبادی کے لحاظ ملتان کے گنجان ترین علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔
تعلیمی اعتبار سے یہاں پر لڑکوں کے اور لڑکیوں کے علاحدہ گورنمنٹ اسکول موجود ہیں۔ اور لڑکیوں کے لیے کالج بھی موجود ہے۔
نوبہار نہر کے برلب ہونے کی وجہ سے ملتان کے اکثر لوگ گرمیوں میں نہانے کے لیے بھی یہاں پر آتے ہیں۔
بینکنگ سیکٹر میں حبیب بینک ، الائیڈ بینک ، فیصل بینک ، بینک المیزان ، بینک الحبیب، الفلاح بینک نے بھی اس علاقہ میں اپنی شاخیں کھول رکھی ہیں ۔
پاکستان کی سب بڑی یونین کونسل ہونے کے بعد اب اسے دو یونین کونسل میں تقسیم کر دیا گیا ہے ۔ جس میں یونین کونسل نمبر 64 اور 65 شامل ہیں ۔
قومی اسمبلی کے تین حلقے لگتے ہیں ۔ 154,155,156 اور صوبائی اسمبلی کے دو حلقے لگتے ہیں ۔
پیراں غائب روڈ مختلف فاسٹ فوڈز اور روائیتی کھانوں کو ہوٹل بھی موجود ہیں ۔ CheeseRoof , گیلانی ریسٹورنٹ ، احمد فوڈ پوائنٹ وغیرہ۔ یہ علاقہ سمیجہ آباد بازار سے متصل ہے ۔ جو ملتان کی تیسری بڑی مارکیٹ ہے ۔
ڈاکخانہ پیراں غائب جس کا پوسٹ کوڈ 59030 تھا اب ڈاکخانہ جاوید نگر میں مدغم ہو گیا ہے اور اس کا پوسٹ کوڈ 59050 ہے ۔
ْاسی نام سے پیراں غائب آبشار(پیر غائب آبشار) وادی بولان بلوچستان میں ایک ٹھنڈا علاقہ ہے۔ اور وہاں بھی بھی یہی بزرگ غائب ہوئے تھے۔ پیراں غائب ایک صحت افزامقام ہے۔ اور یہ ایک نیلے پانی کی جھیل ہے جس میں دو اطراف سے آبشار کا پانی گرتا ہے۔ اور یہ علاقہ کوئٹہ سے 70 کلومیٹر کی دور پر ہے۔[حوالہ درکار]