بابل کے معلق باغات
بابل کے معلق باغات (Hanging Gardens of Babylon) دنیا کے سات قدیم عجائبات میں دوسرے نمبر پر شمار ہوتے ہیں - اور یہ وہ واحد عجوبہ ہے جس کا اصل مقام ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا - چھٹی صدی قبل از مسیح میں بنو کد نضر ( بخت نصر) (Nebuch Adnezzar) کے عہد میں بابل (عراق ) میں کلدائی سلطنت کا احیاء ہوا تو اس نے اپنی ملکہ آمیتیس جو ماد کے بادشاہ ہووخشترہ کی بیٹی تھی، کے لیے یہ عظیم الشان باغات تعمیر کرائے جس نے اپنے وطن کے سبزہ زار اور حسین وادیاں کھو دیں تھیں۔ یہ بابل (عراق) کے شہر میں واقع تھے۔ یہ شاہی باغ کے طور پر استعمال ہوتے تھے۔ ان باغات کی اونچائی 80 فٹ تھی یہ باغات حقیقتاََ معلق نہ تھے بلکہ ایسی جگہ لگائے گئے تھے جو درجہ بدرجہ بلند ہوتی ہوئی ساڑھے تین سو فٹ تک پہنچ گئی تھی۔ ان درجوں کی تعمیر میں اس اَمر کا خیال رکھا گیا تھا کہ زمین ایسی ہو کہ نہ درختوں کی نشو و نما میں کمی آئے نہ پانی کی زائد مقدار نچلے درجوں میں جا کر دیگر باغات کو خراب کرے
بابلی متون میں ان باغات کا کوئی لمبا چوڑا ذکر موجود نہیں اور نہ آثار_ قدیمہ کے پاس ان باغات کا کوئی حتمی ثبوت موجود ہے - شواہد کی کمی کی وجہ سے اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ یہ باغات بالکل افسانوی تھے - قدیم یونان میں جو وضاحتیں ملی ہیں اور روم کے تاریخ دان ایک بالکل مشرقی باغ کی مثالی اور رومانوی نمائندگی کرتے ہیں -
اگر یہ باغات حقیقت میں موجود تھے تو پہلی صدی عیسوی کے کچھ عرصہ بعد ہی تباہ ہو گئے تھے ۔