نبو کد نضر یا بخت نصر بابل،ملک بابل کا بادشاہ۔ زمانہ شہزادگی میں مصر فتح کیا۔ اپنے باپ نبولا سر کے بعد تخت پر بیٹھا۔ 597ء ق م میں یہوداہ (جودیا) بغاوت فرو کی۔ اس علاقے میں دوبارہ بغاوت ہوئی تو یروشلم کو تباہ کر دیا۔ (586 ق م ) اور چار ہزار یہودیوں کو گرفتار کرکے بابل لایا۔ یہودیوں کی اس قید کو بابل کی اسیری کہا جاتا ہے۔ اس عہد میں سلطنت کی زیادہ تر دولت بابل کی قلعہ بندی اور تعمیرات پر خرچ کی اس کا محل عجوبہ روزگار تھا۔ بابل کے معلق باغات سات عجائبات اسی نے بنوائے تھے۔ بابل علم و ادب اور تہذیب و تمدن کا بہت بڑا مرکز تھا۔ بائبل میں اس کا ذکر نبوکد نضر کے نام سے ہے۔

بخت نصر
نبو کد نضر

بادشا بابل
دور حکومت 605 – 562 ق۔م
معلومات شخصیت
پیدائش 634 ق۔م
وفات 562 ق۔م (عمر 71 یا 72 سال)
بابل   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت جدید بابلی سلطنت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد اویل مرودک   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد نبولا سر
دیگر معلومات
پیشہ شاہی حکمران ،  بادشاہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اکدی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں بابل کے معلق باغات   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

بعض متقدمین و متاخرین کے مطابق ان اسیران بنی اسرائیل کی تعداد 80000تهی اور ان اسیران میں حضرت دانیال علیہ السلام بهی موجود تہے حمورابی کی حکومت ختم کر کے بادشاہ بننے کہ بعد جب نبوکد (بخت نصر) بیت امقدس پر حملہ کیا تو اس نے بیت المقدس کو مکمل تاراج (اجاڑدیا) حضرت سلمان علیہ السلام کے باقیات کو لوٹ لیا محلات کو تباہ کر دیا اور ہیکل سلمانی میں موجود کتب کو جلا دیا جس میں تورایت کے اصل نسخے بهی شامل تہے اور انبیا علیہم السلام کو قتل(شہید) کر دیا تو رب تعالی نے اس پ (بخت نصر) پر عذاب نازل کیا اور اس کی شکل و صورت کو مسخ کر دیاحضرت وہب بن منبہ ہی فرماتے ہیں کہ بے شک بخت نصر کے چہرئے کا مسخ پہلے شیر کی شکل و صورت میں ہوا پس شیر درندوں کا بادشاہ بن گیا پهر بخت نصر کا مسج تبدیل (یعنی اللہ تعالی نے اس کی شکل تبدیل کر دی) گرهہ کی شکل میں ہوا پس گد هہ پرندوں کا بادشاہ بن گیا پهر بخت نصر کا مسخ بیل کی شکل و صورت میں ہوا پس بیل چوپا ئیوں (مویشوں)کا بادشاہ بن گیا بخت نصر کا یہ مسخ سات سال تک ہوتا رہا لیکن اس کا دل انسان کا دل ہی رہا اسی وجہ سے وہ (بخت نصر) تمام مسخ شدہ صورتوں میں بهی انسانی سوچ اور طرز عمل کو اپنائے رہا اور حکومت کرتا رہا جو اس وقت بهی اس کے پاس تهی پهر اللہ تعالی نے بخت نصر کو انسانی شکل عطاء کر دی تو اس کی روح بهی لوٹا دی سدی لکہتے ہیں کہ جب بخت نصرکو حق تعالی نے دوبارہ انسانی شکل عطاء کی تو اس کو بادشاہت بهی لوٹا دی چنانچہ اس وقت بخت نصر کے نزدیک حضرت دانیال علیہ السلام اور ان کے ساتهی سب سے زیادہ باعزت تہے(جنکو بخت نصر اسیران بیت المقدس کے طور پر قید کر کے بابل(عراق) لے کرآیاتها) کیونکہ یہودیوں کو اس قربت سے شدید حسد تها پس یہودی امرا بخت نصر سے کہنے لگے کہ دانیال علیہ السلام جب پانی پی لیتے ہیں تو انکا پیشاب پر سے اختیار ختم ہو جاتا ہے (یہ بات اس وقت ان میں بہت عار معیوب سمجهی جاتی تهی) بنا بریں بخت نصر نے اس بات کو جاننے کی خاطر یہودی امرا و حضرت دانیال علیہ السلام کی دعوت کی پهر انھوں نے کهانا کهایا اور پانی پیا دوسری طرف بخت نصر نے دربان کو حکم دیا کے کهانا کهانے کہ بعد حاضرین میں سے سب سے پہلے جو بهی پیشاب کرنے کے لیے باہر نکلے اسے کلہاڑئے سے قتل کردینا چاہے وہ پیشاب کرنے والا یہی کیوں نہ کہے کہ میں بخت نصر ہوں پس تم اس سے کہنا کہ تو جهوٹ بولتا ہے کیونکہ بخت نصر نے مجہے تیرئے قتل کا حکم دیا ہے چنانچہ کهانا ختم ہوا تو سب حاضرین میں سے بخت نصر پہلے پیشاب کی شدت کی وجہ سے بے قرار ہو کر سب سے پہلے کهڑا ہوا جو اس کو اچانک ہی اتر آیا تها لہذاء وہ باہر نکلنے لگا تو دربان اس پر کم روشنی کی وجہ سے حملہ آور ہوا تو بخت نصر بولا میں بخت نصر ہوں تو دربان بولا تو جهوٹ بولتا ہے بادشاہ نے مجہے تیرئے قتل کا حکم دیا ہے اور اس پر کلہاڑئے کا وار کر دیا جس سے بخت نصر ہلاک ہو گیا اس کے توحیدی ہونے کہ متعلق وہب بن منبہ فرماتے کہ بعض یہود و نصاری میں اختلاف پایا جاتا ہے کہ وہ (بخت نصر) موت سے قبل ایمان لے آیا تها یا نہیں مگر بعض یہودی علما کہتے ہیں کہ اس نے انبیا کو قتل (شہید) کیا اور بیت المقدس کو تاراج (تباہ ) کیا لہذاء اللہ تعالی نے اس کی توبہ کو قبول نہ کیا اور وہ کافر ہی مرا۔

حوالہ جات

ترمیم

حیواتہ الحیوان : از علامہ دمیری علیہ الرحمتہ