بالاکوٹ
بالاکوٹ مانسہرہ شہر سے 38 کلومیٹر شمال مشرق میں
واقع ہے۔ یہ تاریخی قصبہ سیاحوں کے لیے خاص اہمیت کا حامل ہے کیونکہ وادی کاغان کا آغاز اسی قصبے سے ہوتا ہے۔ جھیل لولوسر سے نکلنے والا دریائے کنہار بالاکوٹ شہر کے قلب سے گزرتا ہوا مظفر آباد کے قریب دریائے جہلم میں جا گرتا ہے۔ یہ ضلع مانسہرہ کا ایک اہم شہر ہے اور اسے سب سے بڑی تحصیل کا درجہ بھی حاصل ہے۔ زلزلہ 2005 میں یہ شہر مکمل طور پر تباہ ہوا اور کافی جانی و مالی نقصان ہوا تھا جس کے بعد قومی و بین الاقوامی تعاون سے شہر کو دوبارہ تعمیر کیا گیا۔
بالاکوٹ | |
---|---|
انتظامی تقسیم | |
ملک | پاکستان [1] |
دار الحکومت برائے | |
تقسیم اعلیٰ | تحصیل بالاکوٹ |
متناسقات | 34°33′02″N 73°21′05″E / 34.550555555556°N 73.351388888889°E |
قابل ذکر | |
جیو رمز | 1183692 |
درستی - ترمیم |
بالاکوٹ کو سید احمد شہید اور شاہ اسماعیل شہید کی تحریک مجاہدین کے باعث تاریخی اہمیت حاصل ہے۔ دونوں عظیم ہستیوں کے مزارات اسی شہر میں واقع ہیں۔ بالاکوٹ تحریک مجاہدین کا آخری پڑاؤ تھا اور سکھوں کے خلاف عظیم جدوجہد کا آخری مرکز۔ 6 مئی 1831ء کو ایک خونریز جنگ کے بعد سید احمد اور شاہ اسماعیل نے بالاکوٹ کی اسی سرزمین کو اپنے لہو سے سرخ کیا۔ شہر کی مرکزی مسجد سید احمد شہید کے مزار سے ملحق دریائے کنہار کے کنارے واقع ہے اور سید احمد شہید مسجد کہلاتی ہے۔ 8 اکتوبر 2005ء کے زلزلے میں تباہ ہونے کے بعد اب اس کی جگہ نئی مسجد تعمیر کی جا رہی ہے۔ یہ مسجد 1992ء کے سیلاب میں بھی تباہ ہوئی تھی۔
بالاکوٹ میں ہندکو زبان اور گوجری زبان سب سے زیادہ بولی جاتی ہیں جبکہ اردو زبان زد خاص و عام ہے۔ شہر زلزلے کے بعد سے اب تک ہونے والی امدادی سرگرمیوں کا مرکز ہے کیونکہ زلزلے سے بالاکوٹ اور اس کے گرد و نواح میں زبردست نقصان پہنچایا تھا۔ غیر ملکی امدادی ادارے اور کئی ملکی ادارے زلزلے کے بعد ابتدائی ایام میں ہنگامی خدمات انجام دینے کے بعد زلزلہ زدگان کا ساتھ چھوڑ گئے جبکہ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن اورالخدمت فاؤنڈیشن جیسے ادارے آج بھی عملی طور پر بالاکوٹ کے عوام کی زندگیوں کو دوبارہ اُسی شاہراہ پر رواں کرنے کے لیے تگ و دو کر رہے ہیں۔ الخدمت کا دفتر بالاکوٹ سے ڈیڑھ کلومیٹر پہلے بانپھوڑا میں واقع ہے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "صفحہ بالاکوٹ في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 نومبر 2024ء