بردی مرادووچ قربابائیف (ترکمانی: Berdy Myradowiç Kerbabaýew) (پیدائش: 3 مارچ 1894ء - وفات: 3 مارچ 1974ء) ترکمانستان کے عوامی ادیب، ترکمانی ادب کے بانی، شاعر، ناول نگار، ڈراما نویس، صحافی اور ترکمانی ادب کے مسلم الثبوت استاد ہیں ۔[2]

بردی قربابائیف
 

معلومات شخصیت
پیدائش 15 مارچ 1894ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تیجن   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 23 جولا‎ئی 1974ء (80 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عشق آباد   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت روس
سوویت اتحاد   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت اشتمالی جماعت سوویت اتحاد   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن سوویت انجمن مصنفین ،  اکیڈمی آف سائنس سویت یونین   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مصنف ،  شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ترکمن زبان   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
اسٹالن انعام  
 آرڈر آف دی ریڈ بینر آف لیبر
ہیرو آف سوشلسٹ لیبر
 آرڈر آف لینن  
 اعزاز اکتوبر انقلاب   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حالاتِ زندگی

ترمیم

بردی قربابائیف 3 مارچ 1894ء میں ترکمانستان میں تیجین کے پاس ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے۔[2][3]

ان کی زندگی کا راستہ بھی وہی تھا جو ان کی قوم کے لاکھوں ہنرمند سپوتوں کا تھا جنھوں عظیم اکتوبر نے زندگی کی چوٹی پر پہنچایا۔ خانہ جنگی کے برسوں میں وہ ماورائے کیسپین محاذ پر فوجی اور سیاسی کارکن تھے اور اس کے بعد انھوں نے ترکمانیہ میں سوویت اقتدار کی تعمیر کی۔[4]

بردی قربابائیف نے لینن گراد اسٹیٹ یونیورسٹی کے شعبۂ شرقیات میں تعلیم حاصل کی۔ 1924ء میں بردی قربابائیف پیشہ ور ادیب بن گئے۔ ان کا رزمیہ ناول فیصلہ کن قدم، ناول اور طویل افسانے نیبت داغ، سفید سونے کے دیس کا اَئی سلطان، پھٹ پڑنے والا بند، پانی کی بوند-سونے کا ریزہ، شمالی بعید کی روشنی" وغیرہ عظیم اکتوبر کے اور عوام کی جدوجہد کے فنکارانہ وقائع ہیں۔ ان کی بہت سی نظموں میں آئیلار کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ یہ نظم حب الوطنی کی جنگ عظیم کے برسوں میں عوام کے لازوال کارناموں کے بارے میں ہے۔ انھیں بجا طور پر جدید ترکمانی ادب کے بانیوں میں شمار کیا جاتا ہے جن کی تخلیقات روس کی ساری قوموں اور بہت سے بیرونی مملک کے لوگوں کی دسترس میں ہیں اور وہ انھیں قدر و منزلت کی نظر سے دیکھتے ہیں ۔[5]آپ نے گوگول، لیرمونتوف، پشکن اور ٹالسٹائی کے تراجم ترکمانی زبان میں کیے۔ 1944ء - 1950ء تک وہ نے ترکمانستان کے ادیبوں کی انجمن کے صدر رہے۔

تخلیقات

ترمیم

ناول اور افسانے

ترمیم
  • فیصلہ کن قدم
  • نیبت داغ
  • سفید سونے کے دیس کا اَئی سلطان
  • پھٹ پڑنے والا بند
  • پانی کی بوند-سونے کا ریزہ
  • شمالی بعید کی روشنی

نظمیں

ترمیم
  • جرات میندوں کا گیت
  • آئیلار

اداروں سے وابستگی

ترمیم
  • صدر ترکمانستان کے ادیبوں کی انجمن (1944ء -1950ء)
  • رکن ترکمانی سائنس اکادمی
  • نائب سپریم سوویت برائے ترکمانستان
  • رکن مرکزی کمیٹی برائے 21، 22 اور 23 ویں کانگریس برائے کمیونسٹ پارٹی بیلاروس
  • رکن کمیٹی برائے اسٹالن انعام

اعزازات

ترمیم

بردی قربابائیف کو 1948ء میں سوویت ریاستی اسٹالن انعام 1951ء میں سوویت یونین کا ریاستی انعام، سوویت یونین کا لینن انعام اور سوشلست محنت کے ہیرو کا انعام دیا گیا۔ اس کے علاوہ ترکمانی ادب کے سلسلے میں آپ کی گرانقدر خدمات کے صلہ میں 1970ء میں مختوم قلی انعام بھی دیا گیا۔

وفات

ترمیم

بردی قربابائیف اشک آباد، ترکمانستان میں 80 سال کی عمر میں 3 مارچ 1974ء کو انتقال کر گئے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ناشر: کتب خانہ کانگریس — کتب خانہ کانگریس اتھارٹی آئی ڈی: https://id.loc.gov/authorities/n87808627 — اخذ شدہ بتاریخ: 24 فروری 2020
  2. ^ ا ب Berdy Kerbabaev | Article about Berdy Kerbabaev by The Free Dictionary
  3. ظ انصاری، تقی حیدر، موج ہوائے عصر، رادوگا اشاعت گھر ماسکو، سوویت یونین، 1985 ،ص124
  4. ظ انصاری، تقی حیدر، موج ہوائے عصر، رادوگا اشاعت گھر ماسکو، سوویت یونین، 1985 ،ص124-125
  5. ظ انصاری، تقی حیدر، موج ہوائے عصر، رادوگا اشاعت گھر ماسکو، سوویت یونین، 1985ء، ص125