برکھا دت
برکھا دت بھارتی صحافی اور مصنف ہے۔ برکھا این ڈی ٹی وی کے ساتھ 13 سال تک وابستہ رہیں اور جنوری 2017ء میں الگ ہوئیں۔ .[3]بھارت اور پاکستان کے درمیان کارگل جنگ 1999ء کی رپورٹنگ کے بعد برکھا صحافیت کے میدان میں ابھری۔ بھارت کے چوتھے بڑے انعام پدم شری کے علاوہ برکھا نے کئی ملکی اور بین الاقوامی انعامات حاصل کیے ہیں۔ برکھا ان چند صحافیوں میں سے ہیں جن کا تعلق راڈیہ ٹیپ تنازع سے ہے۔[4] این ڈی ٹی وی پر برکھا ہفتہ روز شو وی دی پیپل (انگریزی: We The People) اور روزانہ پرائم ٹائم شو دی بک سٹاپس ہیئر (انگریزی: The Buck Stops Here) کی ہوسٹ تھی۔[5][6]
برکھا دت | |
---|---|
![]() |
|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 18 دسمبر 1971ء (54 سال) دہلی |
شہریت | ![]() |
عملی زندگی | |
مادر علمی | دہلی یونیورسٹی سینٹ اسٹیفن کالج، دہلی جامعہ ملیہ اسلامیہ |
پیشہ | اینکر پرسن ، مصنفہ ، [[:صحافی|صحافی]] [1] |
اعزازات | |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
درستی - ترمیم ![]() |
ذاتی زندگی
ترمیمبرکھا نئی دہلی میں 18 دسمبر 1971ء کو ایس۔پی دت اور پربھا دت کے ہاں پیدا ہوئی۔ برکھا کے والد ایس۔پی دت ایئر انڈیا کے ایک افسر تھے اور والدہ ہندوستان ٹائمز سے وابستہ ایک صحافی تھیں۔[7] برکھا اپنی صحافیت سے منسلک صلاحتیوں کے واسطے اپنی ماں کا شکریہ بجا لاتی ہے۔ برکھا کی چھوٹی بہن بہار دت بھی ایک ٹیلی ویژن صحافی ہے[8] اور سی این این آئی بی این سے وابستہ ہے۔ مذہبی خیالات میں برکھا خود کو لاادری قرار دیتی ہے۔[9][10] برکھا یونیفارم سول کوڈ کی حامی ہے۔[11][12]برکھا نے تین طلاق کے خلاف بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔[13]
تعلیم
ترمیمبرکھا نے سینٹ اسٹیفنز کالج، دہلی سے انگریزی ادب میں بی۔اے کی ڈگری حاصل کی۔ انھوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے ماس کمیونیکیشن (انگریزی: Mass communication) میں ایم۔اے کیا۔ برکھا نے کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ اسکول آف جرنلزم سے صحافیت میں ایم۔اے کی ڈگری حاصل کی۔
کیریئر
ترمیمبرکھا نے اپنا صحافی زندگی کا آغاز این ڈی ٹی وی سے کیا۔ 1999ء میں کارگل جنگ پر رپورٹنگ، جس میں برکھا نے میجر وکرم باترا کا انٹرویو بھی لیا، اس امر نے برکھا کو پورے بھارت میں شہرت بخشی۔[14][15] اس کے بعد سے برکھا نے کشمیر، پاکستان، افغانستان اور ایران کے تننازعات کو کوریج دی۔[16] 2002ء کے گجرات فسادات کو رپورٹ کرنے کے دوران برکھا نے حملہ کرنے والوں اور متاثرین کو ہندو اور مسلم سے پہچانا، جو پریس کونسل آف انڈیا کے اصول و ضوابط سے تجاوز کرنے کے مترادف ہے۔[17] برکھا نے اپنے کئی کاموں پر منفی توجیہات پائی ہیں۔ برکھا این ڈی ٹی وی کی گروپ ایدیٹر تھی اور فروری 2015ء میں مشورہ گیر ایڈیٹر ہوئی۔[18] برکھا 21 سال بعد جنوری 2017ء میں این ڈی ٹی وی سے الگ ہوئی۔[19]
تصانیف
ترمیم- دی ان کوئٹ لینڈ (انگریزی: The Unquiet Land)
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Muck Rack journalist ID: https://muckrack.com/bdutt — اخذ شدہ بتاریخ: 3 اپریل 2022
- ↑ https://www.thehindu.com/todays-paper/tp-miscellaneous/tp-others/barkha-dutt-gets-award/article28010029.ece
- ↑ "NDTV Statement On Barkha Dutt"۔ NDTV.com
- ↑ Sumnima Udas (2 دسمبر 2010)۔ "Leaked tapes put India, media in crisis"۔ CNN۔ 2010-12-05 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-12-05
- ↑ "Kumaon Literary Festival"۔ kumaonliteraryfestival.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-08-09
- ↑ "Celebrity Photo Gallery, Celebrity Wallpapers, Celebrity Videos, Bio, News, Songs, Movies"۔ in.com/۔ 11 اگست 2016 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 اگست 2016
- ↑ "When a journalist ordered firing? : Capital Closeup"۔ Blogs.hindustantimes.com۔ 2009-09-16 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-11-12
- ↑
- ↑ "As Indian as they come"۔ Hindustan Times۔ 14 مارچ 2006
- ↑ "If I were Muslim..."۔ 2020-01-11 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-03-09
- ↑ "Shame at Sabarimala: Why India's women need a uniform civil code"
- ↑ "The fight against triple talaq is a fight for basic dignity"۔ Hindustan Times۔ 3 جون 2016
- ↑ "What India's liberals get wrong about women and sharia law"
- ↑ Independence Day Thoughts آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ articles.economictimes.indiatimes.com (Error: unknown archive URL), RaghuKrishnan, دی اکنامک ٹائمز, 24 August 2003, accessed on 22 January 2012
- ↑ Rajdeep Sardesai, Vinod Dua and Barkha Dutt Conferred Padma Shri آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ medianewsline.com (Error: unknown archive URL), MediaWire, 27 January 2008, accessed on 22 January 2012
- ↑ Three top TV news anchors get Padma Shri آرکائیو شدہ 26 مئی 2012 بذریعہ وے بیک مشین, bollywood.com (IANS), 2008, accessed on 22 January 2012
- ↑ Prasun Sonwalkar (2006)۔ Benjamin Cole (مدیر)۔ Conflict, Terrorism And the Media in Asia۔ Routledge۔ ص 89۔ ISBN:9780415351980۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-07-12
- ↑ "Barkha Dutt Moves to Consulting Editor, NDTV Group"۔ NDTV.com
- ↑ NDTV Statement On Barkha Dutt, Jan 15 2017