بشیر رزمی
استاد الشعراء نعت گو، غزل گو، ماہر رباعی، محقق، ماہر لسانیات ، ماہر علم عروض ،
پیدائش
ترمیممحمد بشیر بیگ المعروف علامہ بشیر رزمی ولد غلام رسول مرزا 1 فروری 1942ء کو راجا سانسی، تحصیل اجنالہ ضلع امرتسر (بھارت) میں پیدا ہوئے،[1]
تعلیم
ترمیمتقسیم ہند یعنی قیام پاکستان کے بعد لاہور ہجرت کر کے آگئے ، لاہور کینٹ میں رہائش پزیر تھے ، میٹرک (1959ء) ، فاضل فارسی (1960ء) ، انٹر (1962ء)، بی اے (1964), ایم اے فارسی (1966ء) کے علاؤہ ایم او ایل فارسی (1966ء میں) کیا،
عملی زندگی
ترمیممحکمہ ڈاک میں ملازمت کی، رزمی تخلص کے ساتھ شاعری کرتے تھے، علم عروض میں مہارت تامہ رکھتے تھے، حمد و نعت کے علاؤہ رباعی اور غزل میں ملکہ حاصل تھا، ان کو اہل علم نے "علامہ" کا خطاب دیا تھا، صوفی حبیب اللہ حاوی سے اصلاح سخن لی،
کائناتِ غزل‘‘ میں بشیر رزمی نے بتیس بحور کے دو سو چونتیس اوزان میں غزل کہہ کر ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے اور متقارب و متدارک کے ارکان ’’فعولن‘‘ اور ’’فاعلن‘‘ کے امتزاج سے دو نئے آہنگوں کا استنباط بھی کیا ہے اور انھیں بحرِ رزمی اور بحر مقلوب الرزمی کا نام دیا ہے۔ [2]
تصانیف
ترمیم- کہکشان نعت (2015ء / نعتیں)
- یا اللہ (2017,ء /قرآن آیات کے استعمال سے رباعیات)
- رحمت سر رحمت ( 2018ء / رباعیات)
- کائنات غزل (غزلیات/2009ء)
- آئینہ مہر (رباعیات/1991ء)
- الغزل(غزلیات/2000ء)
- آسمان غزل (غزلیات/2011ء)
وفات
ترمیم27 جون 2022ء کو بعمر 80 برس لاہور میں وفات پا گئے، فاطمہ میموریل ہسپتال میں زیر علاج تھے، 28 جون کو قبرستان دھرم پورہ (لاہور) میں تدفین کی گئی ،